لاہور:

مون سون بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے نتیجے میں پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ تربیلا اور تونسہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 68 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور وہاں نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

اسی طرح دریائے جہلم اور دریائے چناب کے اہم مقامات پر پانی کی صورتحال فی الحال معمول کے مطابق ہے، تاہم نالہ پلکھو کینٹ میں نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ اسی طرح دریائے راوی کے مقامات پر بہاؤ معمول کے مطابق ہے لیکن نالہ بسنتر میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جس سے نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

ڈیمز کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم 98 فیصد جب کہ منگلا ڈیم 68 فیصد بھر چکا ہے۔ تربیلا ڈیم کا لیول 1547.

94 فٹ اور منگلا ڈیم کا لیول 1211.15 فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ دریاؤں کے پاٹ میں موجود افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور ہنگامی انخلا کی صورت میں انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں۔

شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دریاؤں، نہروں، ندی نالوں اور تالابوں میں ہرگز نہ نہائیں اور سیلابی صورتحال میں دریاؤں کے کناروں پر سیر و تفریح سے گریز کریں۔

حکام نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو کسی صورت دریاؤں یا ندی نالوں کے قریب نہ جانے دیں۔ ایمرجنسی کی کسی بھی صورتحال میں شہری پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پی ڈی ایم اے پنجاب کی اولین ذمہ داری ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نچلے درجے کا سیلاب پی ڈی ایم اے مقامات پر

پڑھیں:

اسکردو: ڈیم کا واٹر چینل سیلاب میں بہنے سے پاور ہاؤسز بند

—فائل فوٹو

اسکردو میں موسلا دھار بارشوں سے کئی رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں۔

سدپارہ روڈ ڈیم سائیڈ پر لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہوئی، سدپارہ ڈیم کا واٹر چینل سیلاب میں بہہ گیا اور پاور ہاؤسز بند ہو گئے۔

اسکردو شہر کے لیے سدپارہ پاور ہاؤس سے بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔

دیو سائی روڈ لینڈ سلائڈ ینگ کے باعث ٹریفک کے لیے بند ہو گیا، برگے نالے میں سیلاب سے نشیبی دیہات زیرِ آب آ گئے۔ 

ادھر کھرمنگ میں دریائے سندھ سمیت معاون دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ کے کٹاؤ سے کارگل روڈ ٹریفک کے لیے بند ہو گیا۔

گانچھے میں دریائے شوک کے کنارے آباد دیہات کٹاؤ سے شدید متاثر ہوئے ہیں، گونگما گیاری میں معلق پل دریا میں بہہ گیا۔

شگر میں ضلع بھر کے ندی نالوں میں طغیانی اور بالائی دیہاتوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔

روندو میں شاہراہ بلتستان پر لینڈ سلائیڈنگ اور جن نالے کے مقام پر سڑک ٹریفک کے لیےبند ہو گئی۔

متعلقہ مضامین

  • مون سون 2025ء: تربیلا ڈیم 98 فیصد اور منگلا ڈیم 68 فیصد بھر چکا: پی ڈی ایم اے
  • کالاباغ ڈیم  بنائیں ملک بچائیں، مونس الہیٰ
  • سوات: مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں میں طغیانی، لوگ نقل مکانی پر مجبور
  • دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافے سے کئی علاقے زیر آب، الرٹ جاری
  • سیلاب کا خدشہ، پی ڈی ایم اے نے بڑے خطرے کی پیشگوئی کردی
  • اسکردو: ڈیم کا واٹر چینل سیلاب میں بہنے سے پاور ہاؤسز بند
  • شکر گڑھ: نالہ بئیں میں درمیانے درجے کا سیلاب
  • دریائے ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب، کئی مقامات پر پانی دیہاتوں میں داخل
  • گلگت بلتستان شدید سیلابی صورتحال کی زد میں، صاف پانی ناپید، وبائی امراض پھیلنے لگے