بیجنگ :نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن نے کاربن پیک اور کاربن نیوٹرلٹی کے حوالے سے چین کے اہم اقدامات کے بعد گزشتہ پانچ برسوں میں حاصل شدہ نمایاں ثمرات پندرہ اگست کو پیش کیے ۔2025 کے ماحولیات کے قومی دن کی تقریب میں متعلقہ رہنما نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں تمام خطوں اور محکموں نے کاربن اخراج اور آلودگی میں کمی، ماحول دوست شعبہ جات کی وسعت اور ترقی کے فروغ اور معاشی اور سماجی ترقی کی جامع سبز تبدیلی کو تیز کرنے کے لئے بھر پور تعاون اور کوششیں کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین نے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے دنیا کا سب سے ہہ گیر پالیسی نظام قائم کیا ہے اور ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر اور معاشی اور سماجی ترقی کی مجموعی ترتیب میں کاربن پیک اور کاربن نیوٹرلٹی کو شامل کیا ہے۔اسی دوران، چین نے سبز اور کم کاربن والی سرکلر معیشت کے نظام کی تعمیر کو تیز کیا ہے، صنعتی ڈھانچے میں گہری اصلاحات کی ہیں اور صنعتوں کے سبز ہونے کے معیار کو بلند کیا ہے۔ اب تک، چین نے قومی سطح کے 66 اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں کے کلسٹرز، 6400 سے زائد قومی سطح کی سبز فیکٹریوں اور 490 سے زیادہ سبز صنعتی زونز کو فروغ دیا ہے ۔ 2024 میں چین دنیا میں توانائی کی کھپت کی شدت میں سب سے تیزی سے کمی والے ممالک میں سے ایک تھا ۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کیا ہے

پڑھیں:

برطانیہ میں پناہ گزینوں کی پالیسی میں تبدیلی؛ مستقل رہائش کے لئے انتظار کی مدت 20 سال کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانیہ نے پناہ گزینوں کے لیے پالیسی میں اہم تبدیلی کی ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کا درجہ عارضی کیا جائے گا اور مستقل رہائش کے حصول کے لیے انتظار کی مدت کو چار گنا بڑھا کر 20 سال کر دیا جائے گا۔

میڈیاذرائع کی رپورٹ کے مطابق حکومت اپنی امیگریشن پالیسیوں کو سخت کر رہی ہے، خاص طور پر فرانس سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر آنے والوں کے خلاف، تاکہ ریفارم یوکے جیسی مقبول جماعت کی بڑھتی ہوئی پذیرائی کو روک سکے، جو امیگریشن کے بیانیے کی قیادت کر رہی ہے۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ڈنمارک کے طریقۂ کار سے رہنمائی لے رہی ہے — جو یورپ میں سخت ترین پالیسیوں میں شمار ہوتا ہے — جہاں کئی ممالک میں تارکین وطن مخالف جذبات بڑھنے سے پابندیاں مزید سخت ہوئی ہیں، جس پر حقوقِ انسانی کے گروہوں نے سخت تنقید کی ہے۔

برطانوی وزارت داخلہ نے ہفتہ کی شب جاری کردہ بیان میں کہا کہ تبدیلیوں کے حصے کے طور پر کچھ پناہ گزینوں کو معاونت فراہم کرنے کی قانونی ذمہ داری — جس میں رہائش اور ہفتہ وار الاؤنس شامل ہیں — ختم کر دی جائے گی۔

وزیر داخلہ کی سربراہی میں چلنے والے محکمے نے کہا کہ یہ اقدامات اُن پناہ گزینوں پر لاگو ہوں گے جو کام کر سکتے ہیں مگر کرتے نہیں، اور ان پر بھی جنہوں نے قانون توڑا ہو۔ وزارت نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے فراہم کی جانے والی مدد اُن افراد کو ترجیحی بنیادوں پر دی جائے گی جو معیشت اور مقامی کمیونیٹیز میں کردار ادا کرتے ہیں۔ پناہ گزینوں کو تحفظ اب “عارضی ہوگا، باقاعدگی سے اس کا جائزہ لیا جائے گا، اور اگر اُن کا وطن محفوظ قرار پایا تو درجہ منسوخ کر دیا جائے گا۔”

وزیر داخلہ نے اتوار کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، “ہمارا نظام دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں خاصا فراخدل ہے، جہاں پانچ سال بعد آپ کو مؤثر طور پر خودکار طور پر مستقل رہائش مل جاتی ہے۔ ہم اس میں تبدیلی لائیں گے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • پی ایم ڈی سی: سیشن 26-2025 کی داخلہ پالیسی پر اعلیٰ سطح کونسل اجلاس
  • فعال خارجہ پالیسی، سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ بڑی کامیابی ہے: وزیر اطلاعات
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی فعال، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90ہزار جانوں کی قربانیاں دیں، عطا تارڑ
  • پاکستان کو آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کے 2 بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ، محمد اورنگزیب
  • مینار پاکستان کا اجتماع تاریخ رقم کرے گا‘ کاشف سعیدشیخ
  • ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین
  • بدل دو نظام: ایک قومی نظریاتی سمت
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مصدق ملک
  • برطانیہ میں پناہ گزینوں کی پالیسی میں تبدیلی؛ مستقل رہائش کے لئے انتظار کی مدت 20 سال کردی
  • برطانیہ میں پناہ گزینوں کیلئے بُری خبر، پالیسی میں بڑی تبدیلی