نیتن یاہو بذات خود مسئلہ بن چکا ہے، ڈنمارک
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
جنگ غزہ کے خاتمے کیلئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے سے متعلق ڈنمارک کے ارادے کا اعلان کرتے ہوئے ڈنمارک کی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ خود نیتن یاہو ہے! اسلام ٹائمز۔ نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن (Christopher Luxon) کی جانب سے غزہ میں جاری قابض اسرائیلی رژیم کے کھلے جنگی جرائم پر شدید تنقید کے دوران جاری ہونے والے اس بیان کہ "اسرائیلی وزیر اعظم عقل کھو چکا ہے"، اب ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن (Mette Frederiksen) نے بھی اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو بذات خود مسئلہ بن چکا ہے اور اسرائیل تمام حدیں عبور کرتا جا رہا ہے! ڈنمارک کی سینٹرل رائٹ پارٹی کی رہنما نے غزہ میں "خوفناک و تباہ کن" انسانی صورتحال اور مقبوضہ مغربی کنارے میں غاصب صیہونیوں کی آبادکاری کے ایک نئے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مَیں جنگ غزہ کے خاتمے کے لئے قابض صیہونی رژیم پر دباؤ بڑھانے کی خاطر، یورپی یونین میں اپنے ملک کی صدارت کو بھی استعمال میں لاؤں گی! میٹے فریڈرکسن نے کہا کہ ڈنمارک سیاسی دباؤ پر غور کر رہا ہے کہ جس میں غاصب صیہونی آباد کاروں اور مجرم اسرائیلی وزراء اور حتی کہ خود اسرائیل کے خلاف بھی ذاتی اور تجارتی و تحقیقاتی پابندیاں شامل ہوں گی۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں ڈنمارک کی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ لیکن اس حوالے سے ہمیں ابھی تک یورپی یونین کے دیگر اراکین کی حمایت حاصل نہیں!!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈنمارک کی
پڑھیں:
اسرائیلی حراست میں سابق سینیٹر مشتاق سمیت پاکستانیوں کو جلد واپس لائیں گے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے مؤقف کو دہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیر ِاعظم آفس کے مطابق یہ بات وزیرِ اعظم شہبازشریف نے امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن سے ٹیلی فونک رابطے کے موقع پر کہی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال اور فلسطین میں جنگ بندی سے متعلق تبادلۂ خیال کیا۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے فلسطین میں جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتلِ عام کی فوری روک تھام کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیرِ اعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فلسطین کے القدس شریف کے بطور دارالحکومت کے پاکستان کے مؤقف کو بھی دہرایا ہے۔
معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا اولین ترجیح ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریفوزیرِاعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ دینا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 اسلامی ممالک فلسطین میں جنگ بندی کے لیے اپنی فعال اور بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، پُر امید ہیں کہ بہت جلد یہ کوششیں رنگ لائیں گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب پورا ہو گا، صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں کی واپسی کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بالخصوص سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی وطن واپسی کے لیے حکومت اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے، پاکستانی شہریوں کی بازیابی اور بحفاظت وطن واپسی کے لیے دوست ممالک سے مسلسل رابطے میں ہیں، بہت جلد صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں لیے گئے پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا، نہ اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں، پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے آواز اٹھائی ہے اور نہتے فلسطینیوں کے لیے آئندہ بھی آواز اٹھاتا رہے گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے فلسطینی بہن بھائیوں کا مقدمہ اقوامِ عالم کےسامنے ہمیشہ زوردار طریقے سے لڑا ہے، وفاقی حکومت کشمیر میں امن سے متعلق اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔