بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد تقریباً 350، پی ڈی ایم اے نے مزید بارشوں کیپیشگوئی کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے مختلف حادثات میں 344 افراد جاں بحق اور 148 زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صرف 6 گھنٹوں میں 151 افراد جاں بحق اور 154 زخمی ہوئے، جن میں سے سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا میں ہوئیں۔ صوبے میں 145 ہلاکتیں اور 137 زخمی رپورٹ ہوئے۔ مرنے والوں میں 124 مرد، 16 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں، جب کہ زخمیوں میں 107 مرد، 20 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق گلگت بلتستان میں 4 افراد جاں بحق اور 17 زخمی، جب کہ آزاد کشمیر میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ شمالی علاقہ جات میں بارشوں کے تسلسل کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کے مزید واقعات پیش آسکتے ہیں، جبکہ شہریوں اور سیاحوں کو اگلے 5 سے 6 دن شمالی علاقوں کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
امدادی سرگرمیاں
پاک فوج اور ریسکیو ادارے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرین تک راشن اور سامان پہنچایا جارہا ہے جبکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق تمام متعلقہ سول و عسکری ادارے مکمل رابطے میں ہیں۔
خیبر پختونخوا کی صورتحال
پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں 74 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں سے 63 جزوی اور 11 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق متاثرہ اضلاع کے لیے مجموعی طور پر 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ بونیر کے لیے 15 کروڑ، باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ کے لیے 10، 10 کروڑ اور سوات کے لیے 5 کروڑ روپے فراہم کیے گئے ہیں۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق صوبے کے 11 اضلاع کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3 ہزار 817 ہے۔ ان کے مطابق 32 افراد تاحال لاپتا ہیں، جبکہ 545 ریسکیو اہلکار، 90 گاڑیاں اور کشتیاں امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ سب سے زیادہ جانی نقصان بونیر میں ہوا، جہاں 159 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔ باجوڑ میں 20 افراد جاں بحق اور ایک لاپتا، جبکہ بٹگرام میں 11 افراد کی لاشیں ملی ہیں اور 10 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔
گلگت بلتستان کی صورتحال
وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون کے مطابق صوبے کے تقریباً تمام اضلاع حالیہ مہینوں میں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ حالیہ بارشوں میں 7 افراد جاں بحق، 11 زخمی اور 4 لاپتا ہیں۔ جی بی میں 318 گھر مکمل طور پر تباہ اور 674 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
اسی دوران، پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔ پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کے مطابق مون سون کا ساتواں اسپیل زیادہ مضبوط ہے اور آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بالائی پنجاب میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے خدشات ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں، جبکہ شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کو اگلے 5 سے 6 دن کے دوران سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افراد جاں بحق اور پی ڈی ایم اے سیلاب سے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں موسلادھار بارشوں اور بھارت سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: ملک میں موسم ایک بار پھر کروٹ لینے لگا ہے۔ محکمہ پی ڈی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے اور نئی بارشوں کے باعث پنجاب اور بالائی علاقوں میں سیلابی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ موسم میں تبدیلی سردی کے آغاز کی علامت ہے اور آئندہ چند روز میں صوبے کے مختلف حصوں میں بارشیں متوقع ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے جب کہ 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں بھی بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے اور بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ ہو سکتی ہے۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے جب کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق مرالہ میں فی الحال 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، تاہم ماضی میں یہاں سے 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ تشویشناک نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ضرور ہے مگر جہلم میں کسی بڑی سیلابی لہر کا خطرہ نہیں۔ البتہ ستلج اور راوی میں بھارت سے بالترتیب 50 ہزار اور 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان موجود ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کے 27 اضلاع حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جہاں ساڑھے 11 ہزار اہلکار سروے کر رہے ہیں۔ ان ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں کے افسران شامل ہیں۔ آن لائن مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کے ذریعے رئیل ٹائم نگرانی جاری ہے جبکہ 27 اکتوبر تک تمام تحصیلوں میں سروے مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے بینک آف پنجاب کے خصوصی بوتھ قائم کیے جا رہے ہیں جہاں متاثرہ خاندان اپنے کارڈ کے ذریعے 50 ہزار روپے وصول کر سکیں گے۔ شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ نیا نظام تشکیل دیا ہے جو 7 دن میں مسائل کا حل فراہم کرے گا۔
عرفان کاٹھیا کے مطابق 2010 سے اب تک مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم 2025 کا سیلاب حالیہ تاریخ کا سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے جس نے ہزاروں گھر، مویشی اور فصلیں تباہ کر ڈالیں۔