برطانیہ میں غیر اخلاقی ویب سائٹس کا ٹریفک گرگیا، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
برطانیہ میں انٹرنیٹ پر موجود غیر اخلاقی مواد تک کم عمر افراد کی رسائی روکنے کے لیے نافذ کیے گئے نئے قوانین کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہر سال کتنے ہزار پاکستانی طلبہ برطانیہ منتقل ہو رہے ہیں؟
بی بی سی کے مطابق تازہ ڈیجیٹل ڈیٹا کے مطابق معروف بالغوں کی ویب سائٹس پر یومیہ وزیٹرز کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ پابندیاں 25 جولائی کو آن لائن سیفٹی ایکٹ کے تحت نافذ کی گئیں جن کے مطابق ان ویب سائٹس کو 18 سال سے کم عمر صارفین کی رسائی روکنے کے لیے مؤثر عمر کی تصدیق کے نظام متعارف کروانے کی شرط دی گئی تھی۔
ٹریفک میں نمایاں کمیڈیٹا اینالٹکس فرم Similarweb کے تجزیے کے مطابق ایک عالمی سطح پر مقبول ویب سائٹ کی یومیہ اوسط ٹریفک جولائی میں تقریباً 32 لاکھ تھی جو اگست کے پہلے 9 دنوں میں کم ہو کر 20 لاکھ رہ گئی۔ اس طرح اس میں تقریباً 37 فیصد کمی واقع ہوئی،
اسی نوعیت کی دوسری معروف ویب سائٹ پر بھی ٹریفک میں 47 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ جبکہ ایک تیسری آن لائن پلیٹ فارم، جو عمومی طور پر صارفین کے تیار کردہ مواد پر مبنی ہے، وہاں 10 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی۔
غیر منظور شدہ پلیٹ فارمز کی جانب رجحاناعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ جن ویب سائٹس نے نئے قوانین پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا، یا نسبتاً کم معروف اور غیر منظم پلیٹ فارمز ہیں، ان پر وزیٹرز کی تعداد میں جزوی اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیے: کیا آپ جرمنی میں لاگو ان دلچسپ و عجیب قوانین سے واقف ہیں؟
ماہرین کے مطابق یہ ایک تشویشناک رجحان ہو سکتا ہے کیونکہ یہ صارفین کو ایسے پلیٹ فارمز کی طرف دھکیل سکتا ہے جہاں مواد کی نگرانی کمزور ہوتی ہے۔
عمر کی تصدیق کیسے ہو رہی ہے؟برطانوی میڈیا ریگولیٹر Ofcom نے عمر کی تصدیق کے لیے درج ذیل طریقے تجویز کیے ہیں جن میں کریڈٹ کارڈ ویری فکیشن، قومی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کی تصویر اپ لوڈ کر کے تصدیق، چہرے کی شناخت پر مبنی خودکار عمر کا اندازہ لگانے والا نظام شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانیوں نے 2024 میں گوگل پر سب سے زیادہ کیا سرچ کیا؟
ریگولیٹر کا اندازہ ہے کہ برطانیہ میں تقریباً 1.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ پورن پورن سائٹس غیر اخلاقی مواد غیر اخلاقی ویب سائٹسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ پورن پورن سائٹس غیر اخلاقی مواد غیر اخلاقی ویب سائٹس غیر اخلاقی ویب سائٹس کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال کیلئے اصول جاری کر دیئے
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر احتیاط لازم ہے، ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے منع ہے۔ حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت پھیلانے والا مواد ناقابل برداشت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال سے متعلق نئے اصول جاری کر دیئے ہیں۔ اس بارے میں ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے سرکاری ملازمین کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں سول سرونٹس کو سوشل میڈیا پر بیانات، رائے یا معلومات شیئر کرنے کیلئے محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مراسلے کے مطابق بغیر منظوری کے حکومتی پالیسی پر اظہار رائے یا ذاتی آراء دینا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ افسران کا عمل عوامی تاثر پر اثر انداز ہوتا ہے، انہیں محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر احتیاط لازم ہے، ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے منع ہے۔ حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت پھیلانے والا مواد ناقابل برداشت ہے، ذاتی شہرت یا سوشل میڈیا پر خود نمائی سختی سے ممنوع قرار دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر اعلیٰ اخلاقی معیار، دیانت اور ذمہ داری لازم قرار دی گئی ہے، ہدایات پر عمل نہ کرنیوالے افسران کیخلاف سخت انضباطی کارروائی ہوگی۔