شدید بارشوں اورسیلاب کے باعث کپڑے کی خریداری میں 35 فیصد تک کمی
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2025ء)ملک بھر میں شدید بارشوںاور سیلابی صورتحال میں کپڑے کی ہول سیل مارکیٹوں میں شدید مندی کا رجحان ہے ،غیر یقینی موسم سے کاروبار میں 30 سے 35 فیصد کی کمی نے تاجروں کو پریشان کر دیا۔سروے رپورٹ کے مطابق پنجاب،خیبرپختونخواہ،گلگت بلتستان اورکشمیر میں شدید بارشیں اورسیلاب کے باعث کپڑے کی خریداری میں 35 فیصد تک کمی آگئی،کپڑے کی طلب کم ہونے سے پاور لومز سیکٹر بھی متاثر ہو رہا ہے۔
(جاری ہے)
صدر کلاتھ مارکیٹ فیصل آبادکاکہنا ہے کہ ہمارا 30 فیصد سے زیادہ کاروبارمتاثر ہے کیونکہ خیبرپختونخواہ، کشمیر سے لوگ نہیں آرہے،بیشترعلاقوں میں پانی سے شاہرائیں متاثر ہونے سے تاجروں کی آمد محدود ہوگئی، تاجرپریشان ہیںکہ اب وہ کون سا مال خریدیں۔لاہورمیں کپڑے کی اعظم کلاتھ مارکیٹ کے تاجروں کا بھی کہنا ہے کہ اگست ختم ہونے کو ہے لیکن ابھی تک خیبر پختوانخواہ اور دور درواز کے اضلاع سے تاجر خریداری کے لئے نہیں آئے جس کی بنیادی غیریقینی موسمی حالات کا طویل ہونا ہے ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کپڑے کی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں تاجروں کے خلاف کریک ڈائون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-3
سری نگر(صباح نیوز)مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی پولیس نے کیمیکل، کھاد سٹورز اور گاڑیوں کے شورومزکی تلاشی تیز کردی ہے جس سے مقامی تاجروں میں شدید غم وغصہ پیداہوا ہے جن کا کہنا ہے کہ انہیں لال قلعہ کے دھماکے کے بعد حفاظتی اقدامات کی آڑ میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پولیس ٹیموں نے اسلام آباد، گاندربل، پلوامہ، اونتی پورہ اور دیگر اضلاع میں اچانک تلاشی کی کارروائیاں کیں، اسٹاک رجسٹروں، لائسنسوں، اسٹوریج یونٹس اور کھاد اور کیمیکل کی دکانوں کے سیل ریکارڈ کی چھان بین کی۔ تاجروں نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس اہلکار انہیں بار بار تنبیہ کررہے ہیں، معمول کے لین دین پر سوال اٹھارہے ہیں اور معمولی غلطیوں پر کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں۔ انہوں نے اسے جان بوجھ کر ہراساں کرنے کا بہانہ قراردیا۔ تاجروں نے کہا کہ پولیس دہلی کے واقعے کو شہری آبادی پر کنٹرول سخت کرنے اور مقبوضہ علاقے میں معمول کی معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرنے کے لیے ایک اور بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔پلوامہ میں مقیم کھاد کے ایک ڈسٹری بوٹر نے کہاکہ وہ ہماری دکانوں میں اس طرح داخل ہوتے ہیں جیسے ہم مجرم ہوں۔ ہر چند گھنٹے بعد کوئی نئی ٹیم چیکنگ کے لیے آتی ہے۔ یہ کوئی قانون نہیں بلکہ یہ دھمکی آمیز رویہ ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ اچانک اور بار بار چھاپے ایک وسیع مہم کا حصہ ہیں تاکہ کشمیریوں کے کاروبار کو دبا ئومیں رکھا جائے۔ شوپیاں میں کار ڈیلرز سے کہا گیا کہ وہ علاقے کے باہر سے لائی گئی گاڑیوں کی مکمل تفصیلات پیش کریں جس سے خریداروں اور بیچنے والوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیل گیا۔یہ مہم 10نومبر کو دہلی میں لال قلعے کے قریب ہونے والے دھماکے کے بعدشروع کی گئی ہے۔ مقامی کاروباری نمائندوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں مقیم دکانداروں کو سینکڑوں کلومیٹر دور واقعات سے جوڑنا ایک متعصبانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جس سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معمول کی معاشی سرگرمیوں کو جرم بنایا جاتا ہے۔