پیٹرول اور ڈیزل اسمگل کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہو گی؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں پیٹرولیم ترمیمی بل 2025 پر بحث کے دوران اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کے خلاف سخت کارروائیوں کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ وزارت پیٹرولیم نے بتایا کہ مجوزہ بل میں 6 نئی شقیں شامل کی جا رہی ہیں، جن کے تحت اسمگل شدہ مصنوعات فروخت کرنے والے پیٹرول پمپس کو سیل کرنے اور ان کا سامان ضبط کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
ارکان کمیٹی نے تجویز دی کہ اسمگلنگ میں ملوث گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ بل کے تحت کسٹمز حکام کو ایسی گاڑیاں ضبط کرنے کے اختیارات دیے جا رہے ہیں جو غیر قانونی طریقے سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں ملوث پائی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ پر 10 سے 50 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، قومی اسمبلی میں بل منظور
کمیٹی کی رکن سینیٹر سعدیہ عباسی نے بل پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ اسے عجلت میں منظور نہ کیا جائے بلکہ انڈسٹری اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے جبکہ دوسری جانب سینیٹر مولانا عبدالواسع نے بل کو بلوچستان کے عوام کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس بل کے تحت گاڑیاں ضبط کی گئیں تو بلوچستان کے لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ بڑے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ صرف چھوٹے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ بلوچستان میں 5 سے 6 ہزار ایسی گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں جو اسمگل شدہ پیٹرول کی ترسیل میں ملوث تھیں تاہم بارڈر کے ذریعے لائسنس یافتہ گاڑیوں سے پیٹرول لانے پر کوئی پابندی نہیں، اور مجوزہ اقدامات صرف اُن بڑے ٹینکرز کے لیے ہیں جو 40 ہزار لیٹر سے زائد پیٹرول لاتے ہیں۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے واضح کیا کہ چھوٹی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں، جو بارڈر سے محدود مقدار میں پیٹرول لاتی ہیں، ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیٹرول اور ڈیزل اسمگل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی حملے: برطانیہ، فن لینڈ، سوئیڈن اور اسرائیل میں احتجاجی مظاہرے
غزہ: فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
برطانیہ، فن لینڈ، سوئیڈن اور حتیٰ کہ اسرائیل کے اندر بھی عوام سڑکوں پر نکل آئے۔
برطانیہ میں رائل ایئر فورس بیس کے باہر سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری بند کی جائے۔
فن لینڈ میں فلسطین حامیوں نے ایک اسلحہ ساز کمپنی کے دفتر کے شیشوں پر سرخ رنگ پھینک کر اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
سوئیڈن میں فلسطینی صحافیوں کی یاد میں مارچ کیا گیا جو اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔ مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی بند کرنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اسرائیل کے اندر بھی ہزاروں افراد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ تل ابیب میں مظاہرین نے فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر احتجاج کیا اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔