ملک میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 757شہری جاں بحق( 929 زخمی،مزید بارشوں کی پیشگوئی)
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
ہلاک ہونیوالوں میں 171 بچے، 94 خواتین، 392 مرد شامل، سب سے زیادہ 390 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئی،سرکاری اعداد و شمار
خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی‘این ڈی ایم اے کا انتباہ
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ رواں سال مون سون کے دوران مختلف واقعات میں اب تک 657 افراد جاں بحق جبکہ 929 زخمی ہو چکے ہیں۔قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے اب تک پاکستان بھر میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 757 جاں بحق جبکہ 929 دیگر زخمی ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں 171 بچے، 94 خواتین اور 392 مرد شامل ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا میں ہوئی جہاں سے اب تک 390 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی اور لاپتہ ہیں۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں 164 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے، صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں اب تک 70 بچوں کی اموات کی اطلاعات ہیں۔سندھ میں مون سون سے 28 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ بلوچستان میں اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔پاکستان کے زیرِ انتظام گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق، پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں 26 جون سے اب تک 15 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 5 بچے، 5 مرد اور 5 خواتین شامل ہیں۔پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بارش سے متعلقہ واقعات میں آٹھ ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے نے خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مزید بارشوں کے پیشِ نظر ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے۔الرٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اوپر موجودہ موسمی نظام فعال ہے جو آج سے مزید موسلادھار بارشوں کا سبب بن سکتا ہے۔اسلام آباد میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے جبکہ پنجاب بھر میں بالخصوص پوٹھوہار اور شمال مشرقی اضلاع بشمول راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، نارووال، حافظ آباد اور منڈی بہاؤالدین میں بارشیں متوقع ہے جس سے اربن فلڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان اور صوابی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی ہے جبکہ جنوبی اضلاع بشمول ڈی آئی خان، ٹانک، بنوں، لکی مروت، کرک اور کوہاٹ میں کہیں کہیں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش ہوسکتی ہے۔پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقوں مظفرآباد، راولاکوٹ، باغ، حویلی، کوٹلی، میرپور اور بھمبر سمیت مختلف اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، موسلا دھار بارشوں کے باعث پہاڑی علاقوں میں تودے گرنے اور سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔گلگت، سکردو، ہنزہ، غذر، دیامر، استور، گھانچے اور شگر میں بارشوں کا امکان ہے جس کے نتیجے میں وادی کے مختلف علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بارش سے متعلقہ واقعات میں گرج چمک کے ساتھ خیبر پختونخوا افراد جاں بحق ڈی ایم اے کے نتیجے میں علاقوں میں جاں بحق ہو اور سیلاب بارشوں کے میں اب تک کے مختلف
پڑھیں:
ڈیپ ڈپریشن کے سمندری طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان، کراچی میں بارش کی پیشگوئی
کراچی:شمال مشرقی بحیرہ عرب میں ڈیپ ڈپریشن بن گیا جو مزید شدت کے ساتھ اگلے 12 گھنٹوں کے دوران سمندری طوفان میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے ممکنہ طوفان سے متعلق پانچواں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق ڈیپ ڈپریشن اس وقت شمال مشرقی بحیرہ عرب پر موجود ہے اور ممکنہ طوفان کراچی سے 400 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے۔
شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود دباؤ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مغرب اور شمال مغرب کی طرف بڑھ کر گہرے ڈپریشن میں تبدیل ہوا جبکہ گہرے ڈپریشن کے مغرب اور شمال مغرب کی طرف بڑھنے کا امکان ہے۔
اس کے بعد وسطی شمالی بحیرہ عرب میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران مغرب اور جنوب مغرب کی طرف بڑھنے اور مزید شدت کے طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔
سسٹم کے زیر اثر آج کراچی، تھرپارکر، عمرکوٹ، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، ٹنڈو محمد خان، حیدرآباد، مٹیاری، جامشورو کے اضلاع میں چند مقامات پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔
سندھ کے ساحل کے قریب 55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کے سبب سمندری حالات خراب سے انتہائی خراب رہنے کا امکان ہے۔ ماہی گیروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ 5اکتوبر تک گہرے سمندر میں نہ جائیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 4 اکتوبر کی شام تک سسٹم کے ارد گرد 85 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں 125 کلو میٹر فی گھنٹہ تک تجاوز کر سکتی ہیں جبکہ 3 سے 6 اکتوبر کے دوران وسطی شمالی اور شمالی بحیرہ عرب میں لہریں بہت اونچی رہنے کا امکان ہے۔
سائیکلون وارننگ سینٹرکراچی سسٹم کی نگرانی کر رہا ہے اور اس کے مطابق اپ ڈیٹ جاری کرے گا۔ متعلقہ حکام سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ پی ایم ڈی ایڈوائزری کے ذریعے ان کو باخبر رکھیں۔
بحیرہ عرب میں موجود گہرا دباؤ طوفان بننے کے بعد اس کا نام ’’سائیکلون شکتی‘‘ رکھا جائے گا۔ شکتی کے معنی طاقت ہے اور یہ نام سری لنکا کی جانب سے دیا گیا ہے۔