سندھ طاس معاہدہ 24کروڑ عوام کی زندگیوں سے جڑا، یکطرفہ معطل نہیں کیا جا سکتا،اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
سندھ طاس معاہدہ 24کروڑ عوام کی زندگیوں سے جڑا، یکطرفہ معطل نہیں کیا جا سکتا،اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 19 August, 2025 سب نیوز
لندن(آئی پی ایس )نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگیوں کے تحفظ سے جڑا ہوا ہے، یہ معاہدہ یکطرفہ معطل نہیں کیا جا سکتا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے برٹش پاکستان لائرز فورم سے خطاب میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان کے آبی تحفظ اور ماحولیاتی استحکام کے لیے نہایت اہم ہے۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا اور اسے یکطرفہ طور پر نہ معطل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی التوا میں ڈالا جا سکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان کے 80 فیصد پانیوں کو ریگولیٹ کرتا ہے اور براہ راست پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگیوں کے تحفظ سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ پانی جیسے اہم معاملے پر کسی بھی قسم کی یکطرفہ کارروائی کو عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہر اقتدار میں ساڑھے چار سالوں میں ریپ کے 567کیسز رپورٹ ہوئے ،تفصیلات سینیٹ میں پیش شہر اقتدار میں ساڑھے چار سالوں میں ریپ کے 567کیسز رپورٹ ہوئے ،تفصیلات سینیٹ میں پیش حکومت نے مالی سال 2025-26کیلئے دیت کی رقم کا اعلان کر دیا اسٹیٹ بینک نے پریزم پلس ادائیگی اور تصفیے کا نیا نظام متعارف کرا دیا جاپان میں رائج صحت و علاج اور ہیلتھ مینجمنٹ سسٹم پنجاب میں متعارف کرانے کا فیصلہ پاکستان سے پولیو کاخاتمہ کرکے بچوں کا مستقبل محفوظ بنائیں گے، وزیراعظم سینٹ اجلاس ، چیئرمین سی ڈی اے کے عہدے ، تعمیراتی کام پر شدید تنقید ، پلوشہ خان اور طلال چوہدری آمنے سامنےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عوام کی زندگیوں سندھ طاس معاہدہ اسحاق ڈار نے کیا جا سکتا پاکستان کے سے جڑا
پڑھیں:
پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-20
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم پر پیپلز پارٹی کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو مقامی حکومتوں کے معاملے پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اس بل پر بات نہ کی تو ’’18 ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘‘۔ مصطفی کمال نے دعویٰ کیا کہ آنے والے مہینوں میں یہ ترمیم لازمی آئے گی اور منظور بھی ہوگی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا‘‘ اور یہ بھی واضح کیا کہ پی پی پی 27ویں ترمیم میں اس بل کو شامل کرنے کیلیے تیار نہیں تھی تاہم حکومت نے آئندہ ترمیم میں اسے لازمی دیکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے آج بغیر تیاری کے پریس کانفرنس کرکے پیپلز پارٹی پر بے بنیاد الزام تراشی کی، سندھ کی تقسیم ناممکن ہے، دنیا میں ایسی کوئی طاقت نہیں جو سندھ کو تقسیم کرے۔ تفصیلات کے مطابق بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی مجوزہ آئینی ترمیم اب صرف کراچی کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ پورے پاکستان کا معاملہ بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2024 میں پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں ایم کیو ایم نے وزارتیں، عہدے اور پیکیجز مانگنے کے بجائے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جو ایگریمنٹ کیا وہ صرف اور صرف ہماری آئینی ترمیم کی حمایت کیلیے تھا۔ لیکن جب ایم کیو ایم نے 26ویں ترمیم کے موقع پر اپنا بل پیش کیا تو ہمارے پاس نمبرز کم تھے، اور ملک کو درپیش چیلنجز کی وجہ سے اس بل کو اس وقت موخر کر دیا گیا۔ ہمارا بل لاء اینڈ جسٹس کی قائمہ کمیٹی میں رہا، ایک سال بعد جب 27 ویں ترمیم کا موقع آیا تو پیپلز پارٹی کے علاوہ پاکستان کی تمام پارٹیز نے ایم کیو ایم کے بل کی حمایت کی۔ جس کی وجہ سے ایک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور قومی مفاد میں وزیراعظم نے ہم سے گزارش کی کہ اس معاملے کو اگلی ترمیم کیلیے روک دیا جائے۔ یہ بل مردہ نہیں ہوا، یہ زندہ ہے۔ جیسے 26ویں ترمیم کے بعد یہ زندہ رہا، ویسے ہی 27ویں ترمیم کے بعد بھی زندہ ہے۔ عوام کے حقوق کا یہ آئینی بل آنے والے مہینوں میں اسمبلی میں آئے گا اور عوام کے گھروں تک اختیارات اور وسائل پہنچیں گے۔ مصطفی کمال نے کراچی کے معاشی استحصال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی کو 2006ء تک جی ایس ٹی کا 2.5% براہ راست ملتا تھا بعد میں جی ڈی پی کا 1/6 براہ راست ڈسٹرکٹ کو جاتا تھا لیکن 2010 کی 7ویں این ایف سی ترمیم کے بعد سب پیسہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پارک ہونے لگا، کراچی کو اس سال 850 ارب روپے ملنے چاہیے تھے جبکہ حقیقت میں 100 ارب روپے بھی نہیں دیے گئے۔ پچھلے 17 سالوں میں کراچی کو 3000 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مصطفی کمال نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے تاریخی فیصلے کا حوالہ دیا جس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ آرٹیکل 140 اے صرف ایک روایتی شق نہیں، بلکہ آئین کی اس روح کی علامت ہے جو عوام کو بااختیار بنانے کا تقاضا کرتی ہے۔ بلدیاتی حکومتیں آئینی ادارے ہیں اور صوبے ان کے اختیارات ختم نہیں کر سکتے۔ جسٹس گلزار احمد کے فیصلے نے یہ مؤقف مضبوط کیا کہ اختیارات کی مرکزیت قومی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور پاکستان میں دیرپا ترقی اسی وقت ممکن ہے جب شہر اپنے فیصلے خود کر سکیں۔