عمرہ پروازوں میں تاخیر پر پاکستانی ائرلائنز پر جرمانے عائد کیے جانے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
عمرہ پروازوں میں تاخیر پر پاکستانی ائرلائنز کو مبینہ جرمانے عائد کیے جانے کا خدشہ ہے جب کہ سعودی ایوی ایشن نے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان کو سخت مراسلہ ارسال کر دیا۔
خط کے متن کے مطابق بین الاقوامی قوانین کے مطابق پروازوں کی بروقت آمدورفت کی شرح 80 فیصد تک ہونی چاہیے، پاکستانی ائرلائنز کی بروقت آمدورفت کی شرح صرف 37 سے 69 فیصد ہے۔
خط میں کہا گیا کہ صورتحال کو فوری طور پر درست کرایا جائے ،بصورت دیگر جرمانے بھی عائد کیے جائیں گے، پی آئی اے کی شرح 69 فیصد، ایئر سیال 46 فیصد، ایئر بلیو 65 فیصداورسیرین ایئر 37 فیصد ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی ایئر لائنز کی تاخیر کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے، خط سعودی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کے صدر نے ڈی جی سی اے اے کو تحریر کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مدینہ بس حادثے میں زندہ بچ جانے والا واحد شخص
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گزشتہ روز مدینہ منورہ میں ایک خوفناک بس حادثہ پیش آیا تھا جس میں بھارت سے تعلق رکھنے والے 46 عمرہ زائرین میں سے 45 جاں بحق ہو گئے۔
بس مدینہ سے مکہ کی جانب جا رہی تھی جب ایک آئل ٹینکر سے ٹکرانے کے باعث یہ ہولناک واقعہ پیش آیا۔ حادثے کی شدت اتنی تھی کہ بس میں آگ بھڑک گئی اور زیادہ تر مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
حادثے میں بال بال بچنے والے واحد نوجوان 24 سالہ محمد عبدالشعیب تھے، جو اس وقت ڈرائیور کی سیٹ کے قریب بیٹھے تھے اور ڈرائیور سے بات کر رہے تھے۔ بس ٹکرانے اور آگ لگنے کے فوراً بعد عبدالشعیب نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس کی کھڑکی سے چھلانگ لگائی، جس کی بدولت وہ زندہ بچ گئے، جبکہ دیگر مسافروں کے پاس حرکت کرنے کا وقت نہیں تھا۔
عبدالشعیب اس وقت سعودی عرب کے اسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ حادثے میں ان کے والدین، دادا، چچا اور چچا کے خاندان کے تین افراد بھی جاں بحق ہوئے، جس نے اس نوجوان کے لیے ذاتی صدمہ مزید بڑھا دیا۔
عبدالشعیب کے رشتے دار محمد تحسین نے بتایا کہ نوجوان سعودی عرب کی ایک نجی فرم میں ملازم ہے اور اس نے حادثے کے فوراً بعد فون پر زخمی حالت میں اہل خانہ کو اطلاع دی کہ وہ زندہ بچ گیا ہے لیکن اپنے والدین اور قریبی رشتہ دار کھو بیٹھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد عبدالشعیب اسپتال میں داخل ہو جانے کی وجہ سے مزید رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔
اس واقعے نے نہ صرف عبدالشعیب کی زندگی بدل دی بلکہ اس کے خاندان اور اہل خانہ کے لیے ناقابل بیان صدمہ بھی پیدا کیا۔ سعودی عرب میں عمرہ کے لیے جانے والے افراد کی حفاظت کے لیے مقامی حکام اور سفارتی اداروں کو بھی فوری اقدامات کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
اگر چاہو تو میں اس خبر کو اور بھی جذباتی انداز میں، 5-6 چھوٹے پیراگراف میں دوبارہ ترتیب دے دوں تاکہ ہر پہلو الگ الگ واضح ہو جائے۔ کیا میں یہ کر دوں؟