باجوڑ کے مزید پانچ گاؤں میں آپریشن مکمل، مکینوں کو گھر واپسی کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 24th, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے مزید 5 دیہات کے ٹی ڈی پیز کو اپنے علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دیدی گئی۔ آپریشن کی وجہ سے نقل مکانی کرنیوالوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ باجوڑ نے مزید 5 گاؤں کے لوگوں کو واپسی کی اجازت دیتے ہوئے اعلامیہ جاری کردیا۔ جس کے مطابق ریاستی عمل داری بحال ہونے کے بعد گاؤں سیرئے ملان، سیرئے میاں گان، لنڈئے کلان، بلال مسجد ترخو اور شمشیرگر قلعہ ترخو کے لوگ واپس جا سکتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ درجہ بالا علاقوں کے باشندوں کے صبر و تحمل اور قربانیوں کو سراہتی ہے اور پر عزم ہیں کہ تمام متاثرہ خاندانوں کی جلد، باعزت اور محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ تمام مکینوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ مذکورہ علاقوں کے باشندے اپنے گھریلو سامان کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں اور پر امن زندگی گزار سکتے ہیں، ریاست ان کو مکمل حفاظت اور معاونت فراہم کرے گی۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ باقی علاقوں کے متاثرہ خاندانوں کی واپسی کا عمل مرحلہ وار اور منظم طریقے سے مکمل کیا جائے گا، جو متعلقہ علاقوں کی کلیئرنس سے مشروط ہوگا۔
ضلعی انتظامیہ تمام متاثرہ خاندانوں کی جلد، باعزت اور محفوظ واپسی کے لئے پر عزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ
پڑھیں:
سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
ویب ڈیسک:اوبارو اور گردونواح میں حالیہ شدید بارشوں نے نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچایا بلکہ کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہونے سے کاشتکاری کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر کپاس کی تیار فصل، جو کہ کٹائی کے قریب تھی، پانی میں ڈوب گئی جس کے باعث پیداوار مکمل طور پر ضائع ہو گئی۔
متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی سال بھر کی محنت ایک ہی بارش میں ضائع ہو گئی، اور وہ اب مالی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کپاس کی فصل کی تباہی سے نہ صرف کسان متاثر ہوئے ہیں بلکہ مقامی معیشت پر بھی منفی اثر پڑا ہے، کیونکہ کپاس اوبارو کی اہم نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
کسانوں نے حکومتِ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا سروے کروائے، اور نقصان کا تخمینہ لگا کر متاثرہ کسانوں کو مالی امداد فراہم کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ بارش کے پانی کے نکاس اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔