این ایف سی اجلاس 29 اگست کو طلب، آبادی کا حصہ کم کیا جائے، خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
قابل تقسیم مالی وسائل کی مرکز اور صوبوں کے درمیان تقسیم کا فارمولا طے کرنے کیلیے گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس جمعہ29 اگست کو طلب کر لیا گیا، اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کرینگے۔
ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت قرض پر سود ادائیگی، انسداد دہشت گردی کیلیے اخراجات صوبوں کو بتائے گی۔ بی آئی ایس پی اور دفاع پر آنے والے اخراجات پر بھی صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اس سے پہلے10 این ایف سی کمیشن تشکیل دیے گئے جن میں سے صرف 4 نتیجہ خیز رہے۔صدر آصف زرداری نے گزشتہ روز11واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔
خیبرپختونخوا نے مطالبہ کیا ہے کہ این ایف سی میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں آبادی کا حصہ کم کرکے شجرکاری اور خوشحالی کے معیار کو شامل کیا جائے۔ خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مزمل اسلم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں میں82 فیصد وسائل آبادی کی بنیاد پر تقسیم کئے جاتے ہیں جبکہ 10.
کے پی حکومت این ایف سی اجلاس میں یہ مطالبہ سامنے رکھے گی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال بھی وسائل کی تقسیم میں آبادی کا حصہ کم کرکے 60 فیصد کرنے اور شجرکاری اور موسمیاتی تبدیلی کی بنیاد پر وسائل بانٹنے کی تجویز دے چکے ہیں۔
موجودہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق صوبوںمیں 57.5فیصد وسائل تقسیم کئے جاتے ہیں جبکہ باقی وفاقی حکومت کو ملتا ہے۔ صوبوں کو انکا حصہ دینے کا بعد وفاق کے پاس قرضوں کی ادائیگی اور دفاع کیلیے وسائل ناکافی بچتے ہیں۔
مزمل اسلم نے کہا وفاق نے لیفٹ بینک کینال کیلیے فنڈز دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی بھی پنجاب اور سندھ میں منصوبے مکمل کر رہی اور چھوٹے صوبوں خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے سابق صدر میاں انجم نثار نے کہا کہ زراعت کیلیے پانی ذخیرہ کرنے کیلیے بڑے ڈیموں کی ضرورت ہے چونکہ زراعت صوبائی معاملہ ہے اس لیے صوبوں کو نئے ڈیموں کیلیے این ایف سی میں فنڈز مختص کرنے چاہئیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف سی وسائل کی صوبوں کو کا حصہ
پڑھیں:
ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) ناٹو کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد بغیر پائلٹ کے طیاروں کا مقابلہ کرنے کے ایسے طریقوں پر غور کر رہا ہے جو انہیں لڑاکا طیاروں سے مار گرانے کے بجائے زیادہ مؤثر اور کم خرچ ہوں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 9 اور 10 ستمبر کو بغیر پائلٹ کے 19 روسی طیاروں نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ ناٹو کے رکن ممالک کے لڑاکا طیاروں نے ان میں سے کچھ ڈرون طیاروں کو روک لیا تھا۔ ناٹو کے عہدیدار نے بتایا کہ ڈرونز کو تباہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ نہیں کہ ایک نہایت مہنگا میزائل کسی نہایت مہنگے طیارے سے داغا جائے۔ عہدیدار نے کہا کہ رکن ممالک ہیلی کاپٹروں سے کم اونچائی کی نگرانی، آواز کے ذریعے پتا لگانے کے نظام اور زمین پر قائم موبائل فائر ٹیموں کے استعمال جیسے طریقوں پر غور کریں گے جو یوکرین نے استعمال کیے ہیں۔ ناٹو نے اعلان کیا کہ جرمنی اور فرانس سمیت 8ممالک، روس کے قریب مشرقی یورپ کے رکن ممالک کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے طیارے اور دیگر ذرائع استعمال کریں گے۔دوسری جانب روس اور یوکرین کے درمیان لگاتار ایک دوسرے کے کنٹرول میں آنے والے علاقوں پر حملے ہو رہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی شب روسی ڈرون حملے نے یوکرین کے مرکزی علاقے کیرووہراد میں بجلی کی فراہمی کو جزوی طور پر منقطع کر دیا اور ریلوے آپریشنز میں خلل ڈالا۔ اینڈری ریکووچ نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ علاقائی مرکز اور اولیکساندریو سے منسلک 44 دیہات میں بجلی کی فراہمی جزوی طور پر منقطع ہے۔