دریائے راوی میں درمیانے درجے کے سیلاب کا خدشہ، این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران دریائے راوی میں درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق شدید بارشوں کے باعث تھین ڈیم 86 فیصد تک بھرچکا ہے جبکہ ڈیم سے پانی کے ممکنہ اخراج اور بھارتی نالوں سے آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث دریائے راوی کے بہاؤ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑا، پاکستان میں سیلابی صورتحال
پیر پنجال رینج کے ندی نالوں بشمول بین، بسنتر، اور ڈیک میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران درمیانے سے اونچے درجے کے بہاؤ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق کوٹ نیناں کے مقام پر دریائے راوی کا بہاؤ 64,000 کیوسک تک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ جسر کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا، راوی اور ستلج میں بھی طغیانی کا خطرہ
ادارے نے سیالکوٹ، نارووال، قصور اور دیگر نشیبی علاقوں کے مکینوں کو احتیاط برتنے اور دریاؤں و نالوں سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹی وی، ریڈیو، موبائل الرٹس اور این ڈی ایم اے کی الرٹ ایپ پر جاری ہدایات پر عمل کریں۔
این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں اور ایمرجنسی سروسز کو بھی ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الرٹ این ڈی ایم اے تھین ڈیم راوی سیلاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الرٹ این ڈی ایم اے تھین ڈیم راوی سیلاب ڈی ایم اے دریائے راوی درجے کے
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔