بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان سے رابطہ کرتے ہوئے دریائے توی میں ممکنہ بڑے سیلاب کی پیشگی اطلاع دی ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد نے پاکستان کو مراسلہ بھیجا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جموں کے مقام پر دریائے توی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جو دریائے چناب میں شامل ہو کر بڑے ریلے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے یہ رابطہ 24 اگست کی صبح 10 بجے کیا گیا، جس میں پہلی بار مئی 2025 میں پاک بھارت جنگ کے بعد باضابطہ طور پر پاکستان کو ممکنہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ حکومت پاکستان نے بھارتی مراسلے کی روشنی میں متعلقہ اداروں کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:پرنس رحیم آغاخان کا وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو خط، سیلاب کی تباہی سے نمٹنے کے لیے تعاون کی یقین دہانی

ادھر بھارت کی طرف سے بغیر اطلاع پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث قصور، پاکپتن اور بہاولنگر کے متعدد علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ قصور میں درجنوں دیہات ڈوب گئے ہیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں مکین نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم نے سیلاب کی بروقت اطلاع دے کر قیمتی زندگیاں بچانے والے ہیروز کو مدعو کرلیا

اسی طرح سیالکوٹ میں دریائے توی اور نالہ ڈیک میں شدید طغیانی کے باعث ضلعی انتظامیہ نے متعدد دیہات خالی کرا لیے ہیں، جبکہ ظفر وال اور گردونواح میں پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبرپختونخوا کے مطابق حالیہ بارشوں اور فلیش فلڈز کے باعث صوبے میں 15 اگست سے اب تک مختلف حادثات میں 406 افراد جاں بحق اور 247 زخمی ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

24 اگست بھارت بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد پاکستان دریائے توی سندھ طاس معاہدہ سیلاب مئی 2025 ممکنہ بڑے سیلاب کی پیشگی اطلاع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 24 اگست بھارت بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد پاکستان سندھ طاس معاہدہ سیلاب سیلاب کی

پڑھیں:

بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد

لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں  سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاڑکانہ: دریائے سندھ کے کنارے ناظم کلہوڑو گاؤں کے کچے کے علاقے میں سیلاب متاثرین نے عارضی جھونپڑیاں قائم کر لی ہیں
  • دفاعی معاہدے پر سعودی عرب نے ترانہ ریلیز کردیا
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
  • گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت