پرنس رحیم آغاخان نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو اپنے اداروں کی طرف سے تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی۔

اسماعیلی مسلمانوں کے روحانی پیشوا اور آغاخان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے سربراہ پرنس رحیم آغا خان نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر کو خط لکھا جس میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پرنس رحیم آغاخان کا وزیراعظم شہباز شریف کو خط، پاکستان اور بھارت میں ثالثی کی پیشکش

اپنے خط میں انہوں نے لکھا، ‘میں اپنی کونسل اور آغاخان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (اے کے ڈی این) کی ایجنسیز کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوں، اور جوں جوں ہر روز ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں، میں اس صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں۔’

پرنس رحیم آغاخان کہا کہنا تھا، ‘میں بالخصوص گلگت کے قریب رضاکاروں کی ہلاکت کا سُن کر افسردہ ہوا جو اپنے لوگوں کے لیے پانی کی ترسیل کے انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے کام کررہے تھے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ ان کی روحیں ابدی سکون میں آرام کریں، اور ان کے متاثرہ خاندان اس اس عظیم نقصان کو برداشت کرنے کی طاقت حاصل کریں۔’

یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان: راؤشن میں گلیشیئر پھٹنے سے سیلابی صورتحال، وزیر اعلیٰ و پاک فوج متحرک

آغاخان نے وزیراعلیٰ کے اس خط پر ان کا شکریہ ادا کیا جس میں انہوں نے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی کے لیے AKDN سے تعاون کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا علاقہ ‘میرے دل کے قریب رہا ہے’ اور میرے ادارے اور ایجنسیز حالیہ نقصانات سے نکلنے اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت اور مقامی آبادی کی مدد کرتے رہیں گے۔

پرنس رحیم آغاخان نے امید ظاہر کی کہ بحالی کی مشترکہ کوششیں سیلاب سے حالیہ تکالیف کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

یاد رہے کہ اس سال ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح گلگت بلتستان کو بھی سیلابی صورتحال کا سامنا رہا۔ تازہ ترین واقعہ غذر کے علاقے راؤشن میں پیش آیا جہاں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات آنے والے تباہ کن سیلاب نے تالی داس نامی گاؤں کو مکمل طور پر ملیامیٹ کرکے رکھ دیا۔

سیلاب کے باعث کم از کم 30 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ علاقے کی باقی تمام دکانیں، مکانات اور دیگر املاک ملبے کے نیچے دب گئیں۔

یہ بھی پڑھیے: غذر گلگت بلتستان: سیلاب کے دوران چرواہے کی بروقت اطلاع سے سینکڑوں زندگیاں کیسے بچ گئیں؟

سیلابی ریلے نے دریائے غذر کا بہاؤ بھی روک دیا جس سے تقریباً 7 کلومیٹر طویل جھیل بن گئی ہے اور دریا کے آس پاس موجود مزید 330 گھرانے متاثر ہوئے ہیں۔ اس جھیل نے مکانات، زرعی زمینیں اور غذر-شندور روڈ کے کئی حصے ڈبو دیے ہیں جس کے نتیجے میں اپر گوپس، پھندڑ اور یاسین کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور ہزاروں لوگ محصور ہو گئے۔

واقعے کے بعد علاقے میں حکومت، پاک فوج اور AKDN کی طرف سے بحالی کی کارروائیاں جاری ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

AKDN GILGIT BALTISTAN FLOODS PRINCE RAHIM AGA KHAN اے کے ڈی این پرنس رحیم آغاخان حاجی گلبر گلگت بلتستان سیلاب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اے کے ڈی این حاجی گلبر گلگت بلتستان سیلاب گلگت بلتستان

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔

گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان  گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے  اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کیلئے  ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازیکیلئے  ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔دریں اثنا گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا  ۔گلگت کے  عوام نے اسی روز 1947 کو ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی  تھے ۔72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کیانتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سابق امریکی صدر اوباما کی نیویارک میئر کے امیدوار زہران ممدانی کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم
  • گلگت بلتستان کے بہادر عوام ملک و قوم کا فخر ہیں، وزیراعلیٰ کی ڈوگرا راج سے آزادی کے یوم پر مبارکباد
  • پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
  • مرکزی انجمن امامیہ کے وفد کا دورہ نگر خاص
  • پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ریکارڈ مدت میں مکمل کیا، مریم اورنگزیب
  • وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی زیر صدارت سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے حوالے سے اہم اجلاس
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ریکارڈ مدت میں کام مکمل کیا گیا، مریم اورنگزیب