غزہ میں اسرائیلی خلاف ورزیوں سے دو ریاستی حل کیلئے کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، سعودی عرب
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں مسلسل خلاف ورزیاں دو ریاستی حل کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں کو کمزور کررہی ہیں۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ مملکت کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے جاری عالمی مہم میں مزید ممالک شامل ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دو ریاستی حل ہی امن کی کنجی ہے، نیویارک میں عالمی کانفرنس
شہزادہ فیصل نے کہاکہ وہ ممالک جنہوں نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر اس مؤقف کو دہرایا کہ سعودی عرب 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سعودی عرب نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کو ختم کرے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ وہ ممالک جو اب تک اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، انہیں اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا یہ اجلاس غزہ کی موجودہ صورتحال اور اسرائیلی جارحیت کے پس منظر میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کر رہے ہیں، جبکہ رکن ممالک کے دیگر وزرائے خارجہ بھی شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اجلاس سے قبل ریڈیو پاکستان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسحاق ڈار مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی حمایت کریں گے۔ ساتھ ہی وہ غزہ پر اسرائیل کے مجوزہ مکمل فوجی قبضے اور فلسطینی عوام کو بے دخل کرنے کے مذموم منصوبے کو سختی سے مسترد کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی خلاف ورزیاں دو ریاستی حل سعودی عرب سعودی وزیر خارجہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی خلاف ورزیاں دو ریاستی حل وی نیوز دو ریاستی حل کے لیے
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔
اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔