آسٹریلیا نے ایرانی سفیر کو ملک بدر کردیا، پاسداران انقلاب پر پابندی کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
سڈنی: آسٹریلیا نے ایران پر یہودی مخالف حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ ایران کی حکومت میلبرن اور سڈنی میں ہونے والے یہودی مخالف حملوں میں براہ راست ملوث ہے، اسی وجہ سے ایرانی سفیر کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے قانون سازی بھی کرے گا۔
وزیر خارجہ کے مطابق ایرانی سفیر اور 3 دیگر اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کے لیے 7 دن کا وقت دیا گیا ہے جبکہ تہران میں آسٹریلیا کے سفارت خانے کی کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایرانی سفیر
پڑھیں:
ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس؛ وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔
اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔
صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔