پاکستان ہاکی ٹیم کو پرو ہاکی لیگ میں شرکت کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت نے پاکستان ہاکی ٹیم کو پرو ہاکی لیگ میں شرکت کی اجازت دیتے ہوئے 250 ملین روپے گرانٹ کی بھی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں کیا گیا جہاں معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ پرو ہاکی لیگ کے لیے مجموعی طور پر 350 ملین روپے درکار ہیں۔ 250 ملین روپے وفاقی حکومت فراہم کرے گی جبکہ بقیہ 100 ملین روپے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو خود جمع کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے پاکستان کو پرو ہاکی لیگ میں شرکت کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن گزشتہ روز ختم ہو رہی تھی۔اگر بروقت فیصلہ نہ کیا جاتا تو ٹیم ایک بڑے عالمی ایونٹ سے باہر ہوجاتی۔
سیکریٹری آئی پی سی محی الدین وانی نے اجلاس میں بتایا کہ پرو ہاکی لیگ میں شرکت پاکستان ہاکی کے مستقبل کیلیے نہایت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایونٹ میں دنیا کی 10 بہترین ٹیمیں حصہ لیتی ہیں، اس میں شریک ہونا قومی ٹیم کے تجربے اور رینکنگ کے لیے سودمند ہوگا۔
اجلاس میں کمیٹی ممبران نے پی ایچ ایف کی کارکردگی اور آئینی معاملات پر سوالات اٹھائے۔
رکن قومی اسمبلی شہلا رضا نے کہا کہ سیکریٹری جنرل کی تعیناتی غیر آئینی ہے، اس پرنظرثانی ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میرٹ پر پرو ہاکی لیگ کے لیے کوالیفائی نہیں کرسکا بلکہ نیوزی لینڈ کے دستبردار ہونے کے بعد یہ موقع ملا۔
اس موقع پر کمیٹی ممبر مہرین رزاق بھٹو نے بھی پی ایچ ایف سے شفافیت لانے اور بہتر کارکردگی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تاکہ حکومتی فنڈنگ کا درست استعمال ہو سکے۔
دوسری جانب سیکریٹری فیڈریشن رانا مجاہد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پرو ہاکی لیگ دنیا کا سب سے بڑا ہاکی ایونٹ ہے، اس میں شرکت پاکستان کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیگ میں شرکت سے نوجوان کھلاڑیوں کو عالمی معیار کے مقابلوں کا تجربہ حاصل ہوگا۔ قومی ٹیم کو بھی اپنی کھوئی ہوئی شناخت دوبارہ حاصل کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرو ہاکی لیگ میں شرکت پاکستان ہاکی ملین روپے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے،اسحق ڈار
دوحہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہٰذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی، او آئی سی فورم سے بھر پور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ تصور کیاجائیگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں،جو ملک دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔