بیگم خالدہ ضیا اور ڈاکٹر محمد یونس نے اسحاق ڈار سے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
24 اگست کو جب نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے درمیان ڈھاکہ میں ملاقات ہوئی تو ڈاکٹر یونس نے اسحاق ڈار سے کہاکہ جب بھی میری اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات یا بات چیت ہوئی ہم نے سارک فورم کو فعال بنانے کے بارے میں بات چیت کی۔ اس کے بعد جب اسحاق ڈار بنگلہ دیش کی سب سے زیادہ با اثر سیاستدان بیگم خالدہ ضیاء سے ملے تو انہوں نے بھی سارک فورم کو فعال بنانے کے بارے میں بات چیت کی۔
بنگلہ دیش میں ’وی نیوز‘ کے نمائندہ مقتدر رشید نے ایک خصوصی انٹرویو میں اس بات کا انکشاف کیا اور بتایا کہ جب اسحاق ڈار ڈھاکہ سے او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے جدہ روانہ ہو رہے تھے تو الوداع کہتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس کی باڈی لینگویج ایسی تھی گویا کہہ رہے ہوں بھائی آپ چلیں میں بھی پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
بنگلہ دیش میڈیا اور عوام سب اسحاق ڈار کے دورے کے حق میں نظر آئے۔ صرف بنگلہ دیشی میڈیا کے ایک حصے نے اسحاق ڈار کے اس بیان پر تنقید کی جس میں انہوں نے کہاکہ ماضی کو بھلا کر کھلے دل کے ساتھ آگے بڑھیں۔
اسحاق ڈار کے دورہ بنگلہ دیش کی اہمیتاسحاق ڈار کے دورے سے 13 برس قبل آخری بار نومبر 2012 میں اس وقت کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے 6 گھنٹے کے لیے ڈھاکہ کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد بنگلہ دیشی وزیراعظم کو اسلام آباد میں ہونے والے ڈی ایٹ اجلاس میں شرکت کی دعوت دینا تھا۔ لیکن اس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں 1971 کے واقعات کو لے کر تلخیاں رہیں اور بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان پر مختلف اوقات میں الزامات لگائے جاتے رہے۔
سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت بھارت کے بہت قریب تھی اور پھر 5 اگست 2024 کو طلبا احتجاج کے نتیجے میں ان کی حکومت گرا دی گئی۔
بنگلہ دیش میں ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں قائم ہونے والے عبوری نظام کے پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں اور 13 سال بعد اسحاق ڈار کا دورہ بنگلہ دیش انہی خوشگوار تعلقات کا عکاس ہے۔
وی نیوز کے نمائندے مقتدر رشید نے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ جیو پالیٹکس اور نئی عالمی صف بندیوں کے تناظر میں اسحاق ڈار کے دورے کی بہت اہمیت یے خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع اور امکانات موجود ہیں۔
1971 واقعات کی تلخ یادیں: بنگلہ دیش کو پاکستان سے واضح بیان کی توقعوی نیوز کے نمائندے مقتدر رشید نے بتایا کہ بنگہ دیش کے اندر 1971 کے واقعات کی تلخ یادیں ابھی بھی موجود ہیں جس کے بارے میں وہاں کے پریس میں لکھا بھی گیا۔ بنگلہ دیش اس بارے میں پاکستان سے کسی واضح اور ٹھوس مؤقف کی توقع رکھتا ہے تاہم جب سینیٹر اسحاق ڈار سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ایک بار 1974 اور دوسری بار 2002 میں حل ہو چکا ہے اور اب ہمیں کھلے دل کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
مقتدر رشید کے مطابق بنگلہ دیش کے مشیر برائے امور خارجہ نے اس سلسلے میں خوبصورت بات کی کہ ہم تاریخ کے اس بوجھ کے باوجود اپنے تعلقات جاری رکھنا چاہتے ہیں اور جب بات چیت ہو تو سب ممکن ہو جاتا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان معاہدات پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے مقتدر رشید نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کل 4 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جو باہمی تعاون کے بارے تھیں۔ اس کے لیے دونوں ملکوں کے سفارتی پاسپورٹس کے حامل افراد کے لیے ویزا کی شرط ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے، اور ایک 4 سالہ مدت کا معاہدہ ثقافتی تبادلوں کے حوالے سے ہوا جس سے دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لانے میں مدد ملے گی۔
بیگم خالدہ ضیا اور اسحاق ڈار کے درمیان کیا بات چیت ہوئی؟اس بارے میں بات کرتے ہوئے مقتدر رشید نے بتایا کہ بیگم خالدہ ضیا اور اسحاق ڈار کے درمیان قریباً 50 منٹ ملاقات ہوئی جس میں بیگم خالدہ ضیا نے سب سے پہلے سارک فورم کو فعال بنانے کے بارے میں بات چیت کی۔ سارک بنیادی طور پر بیگم خالدہ ضیا کے مرحوم شوہر اور بنگلہ دیش کے سابق صدر ضیاالرحمان کا پیش کردہ ایک خیال تھا۔ خالدہ ضیا نے کہاکہ سارک فورم سے بہت سے ہمہ جہت مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مستقبل میں دونوں ملکوں کے اشتراک بارے میں بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے 6 معاہدوں پر دستخط
اس کے علاوہ بیگم خالدہ ضیا نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے بارے میں دریافت کیا اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے تعزیت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان بنگلہ دیش تعلقات پروفیسر یونس خالدہ ضیا دورہ بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد وزیر خارجہ اسحاق ڈار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان بنگلہ دیش تعلقات پروفیسر یونس خالدہ ضیا دورہ بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد وزیر خارجہ اسحاق ڈار وی نیوز بارے میں بات چیت کی بیگم خالدہ ضیا دونوں ملکوں کے اور بنگلہ دیش اسحاق ڈار کے بنگلہ دیش کے کے بارے میں محمد یونس کے درمیان سارک فورم انہوں نے بتایا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی اسرائیلی اقدامات روکنے کیلئے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز
دوحہ ( نیوزڈیسک) پاکستان نے اسرائیل کے توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکنے کیلئے عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز دیدی۔۔
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد دوحہ میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں تجویز دی ہے کہ اسرائیل کے عزائم کی نگرانی اور توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکنے کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی وزرائے خارجہ کی تیاری کے حوالے سے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر یہاں جمع ہیں تاکہ ایک اور غیر قانونی اسرائیلی حملے پر غور کر سکیں جو ایک برادر اور خودمختار ریاست پر کیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ محض اس حقیقت سے کہ ہمیں بار بار ایسے اجلاس بلانے پڑ رہے ہیں، یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل عالمی امن اور سلامتی کے لئے ایک مستقل خطرہ بن چکا ہے، پاکستان سب سے سخت الفاظ میں ریاست قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔
نائب وزاعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ اشتعال انگیز اور غیر قانونی حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ یہ حملہ بلا جواز ہے اور علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق کر رہا ہے، اسرائیل نے ایک ایسی ریاست کو نشانہ بنایا جو امریکا اور مصر کے ساتھ مل کر فلسطین میں جنگ بندی کی کوششوں میں مصروف تھی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ حملہ اسرائیل کی جارحانہ سوچ اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کو بے نقاب کرتا ہے، اسرائیل کے یہ اقدامات اس کے جارحانہ عزائم اور عالمی نظام کو تباہ کرنے کے خطرناک ارادوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ دو برس میں فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اس کی انتہا پسند پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، اسرائیلی جارحیت اب خطے کے دیگر ممالک تک پھیل چکی ہے، جس سے ہر صورت روکا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ عرب و اسلامی دنیا کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہو گا، پاکستان نے قطر کے عوام اور حکومت سے مکمل اظہار یکجہتی کیا، قطر کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے۔
اسحاق ڈار نے قطر کے امن مذاکرات اور جنگ بندی کے لیے کردار کو سراہا اور کہا کہ قطر کو نشانہ بنانا دراصل سفارت کاری اور ثالثی کے عمل پر حملہ ہے، پاکستان نے الجزائر اور صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے میں کردار ادا کیا، تاکہ اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جا سکے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی او آئی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت پر عالمی سطح پر جواب دیا جا سکے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ او آئی سی کی تجویز کے مطابق اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرائی جائے اور اسرائیل کے خلاف اضافی تعزیری اقدامات پر غور کیا جائے تاکہ اس کے غیر قانونی اقدامات کی حوصلہ شکنی ہو۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل باب ہفتم کے تحت اسرائیل سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے، غزہ میں تمام شہریوں تک بلا رکاوٹ انسانی امداد پہنچائی جائے اور طبی عملے اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ دو ریاستی حل کے لیے ایک بامعنی اور وقت مقررہ سیاسی عمل دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ پائیدار امن قائم ہو سکے، پاکستان بطور غیرمستقل رکن سلامتی کونسل او آئی سی اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر عالمی حمایت کو متحرک کرتا رہے گا تاکہ خطے میں امن قائم ہو اور فلسطینی عوام کو ان کا حق خودارادیت مل سکے۔
Post Views: 4