پاکستان و بنگلہ دیش، نئے عہد کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان پرانے تعلقات کی بحالی، نوجوانوں کے درمیان روابط کے فروغ سمیت تجارتی و اقتصادی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دریں اثناء پاکستان اور بنگلہ دیش نے ڈھاکا میں وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے بعد 6 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کر دیے، جس میں سفارتی و سرکاری پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا ختم، تجارت کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کی تشکیل، میڈیا تعاون اور ثقافتی تبادلوں میں دوطرفہ تعاون کے معاہدے بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے بنگلہ دیش کے حالیہ دورے نے ایک نئے عہد کی بنیاد رکھی ہے۔ ڈھاکا میں وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے دوران چھ معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ یہ معاہدے تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مضبوط بنیاد کا کام کریں گے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کی معیشتوں کے مابین تعاون کی گنجائش بہت وسیع ہے۔ دونوں ممالک کی معیشتوں میں تیزی سے ترقی کی صلاحیت موجود ہے اور باہمی تجارت میں اضافہ ان کی معیشتوں کو مزید مستحکم کرسکتا ہے۔ تجارتی ورکنگ گروپ کی تشکیل اس عمل کو عملی جامہ پہنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ پاکستانی مصنوعات کو بنگلہ دیش کی مارکیٹ میں بہتر انداز میں متعارف کروانا اور بنگلہ دیش کی مصنوعات کو پاکستان میں فروغ دینا دونوں معیشتوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
خطے میں توانائی، انفرا اسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور صنعت کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا دونوں ملکوں کی ترقی کی رفتار کو تیز کرسکتا ہے۔ توانائی کے منصوبے، خاص طور پر توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی دونوں ممالک کی معیشتوں کو مستحکم کر سکتی ہیں۔ اس حوالے سے بنگلہ دیش کی تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعتوں اور پاکستان کے تجربہ کار تکنیکی وسائل کے درمیان تعاون ایک نفع بخش موقع ہے۔
علاقائی تعاون بھی اس سلسلے میں بہت اہم ہے۔ جنوبی ایشیا کے خطے میں سیاسی اور اقتصادی چیلنجز کی نوعیت میں بدلاؤ آ رہا ہے، اور دہشت گردی، انتہا پسندی اور سیاسی عدم استحکام جیسے مسائل خطے کی ترقی کو متاثر کر رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کا تعاون خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے۔ ثقافتی تبادلے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کو ایک دوسرے کی ثقافت، زبان، موسیقی، ادب اور روایات کو سمجھنے اور اپنانے کا موقع ملنا چاہیے تاکہ عوامی سطح پر محبت اور بھائی چارہ بڑھ سکے۔ میڈیا تعاون کے معاہدے اس عمل میں اہم کردار ادا کریں گے، کیونکہ میڈیا عوام کی سوچ اور نظریات کو تشکیل دیتا ہے۔ فلم، موسیقی، اور ادبی میلوں کے ذریعے عوامی رابطے بڑھانے سے تعلقات کو مزید گہرائی ملے گی۔
تعلیمی تعاون کے حوالے سے بھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ صرف اسکالر شپس کی فراہمی ہی کافی نہیں، بلکہ تعلیمی اداروں کے درمیان مشترکہ تحقیق، سیمینارز اور تبادلے پروگرامز کا آغاز کیا جانا چاہیے۔ اس سے نہ صرف علمی معیار میں اضافہ ہوگا بلکہ دونوں ممالک کے طلبہ اور اساتذہ کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے۔ خاص طور پر سائنس، ٹیکنالوجی اور میڈیکل فیلڈز میں اشتراک بڑھانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ملکوں کی صحت کی سہولیات بہتر ہوں اور ٹیکنالوجی میں ترقی ممکن ہو۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کی بہتری سے دونوں ملکوں کے عوام کو براہ راست فائدہ ہوگا۔ بہتر تعلقات کے ذریعے تجارتی مواقع بڑھیں گے، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور خطے میں امن قائم ہوگا جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ یہ تعلقات نوجوان نسل کے لیے بھی نئے دروازے کھولیں گے جو تعلیم، ثقافت، اور کاروبار میں ترقی کے خواہاں ہیں۔
یہ سفر آسان نہیں، مگر اس کی کامیابی دونوں ممالک کی مشترکہ خواہش، عزم اور تعاون پر منحصر ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کو چاہیے کہ وہ ماضی کے زخموں کو بھلا کر اعتماد اور بھائی چارے کی نئی بنیاد رکھیں، تاکہ آنے والی نسلیں ایک مضبوط، خوشحال، اور پرامن خطے میں زندگی گزار سکیں۔ اس طرح نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے جنوبی ایشیا کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔تعلیم کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے اور اس شعبے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو بڑھانا دونوں ملکوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔
پاکستان نے بنگلہ دیش کے طلبہ کے لیے نالج کوریڈور کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت آیندہ پانچ سال میں 500 اسکالر شپس دی جائیں گی، جن میں سے ایک چوتھائی اسکالر شپ طبی شعبے کے طلبہ کو دی جائے گی۔ یہ اقدام دونوں ملکوں کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرے گا اور علمی تبادلے کے ذریعے دونوں معاشروں کے درمیان بہتر رابطہ قائم کرے گا۔ خاص طور پر طب کے شعبے میں اسکالر شپ کا اعلان صحت کے شعبے میں دونوں ملکوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، جہاں ایک دوسرے کے تجربات اور وسائل سے فائدہ اٹھانا ممکن ہو گا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں اقتصادی تعاون کا کردار مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ دونوں ملکوں کی معیشتوں میں تیزی سے ترقی کی گنجائش موجود ہے اور باہمی تجارتی حجم میں اضافہ خطے کی خوشحالی کا باعث بن سکتا ہے۔ تجارتی ورکنگ گروپ کی تشکیل اس تعاون کو عملی جامہ پہنانے کا اہم قدم ہے۔
بنگلہ دیش کی صنعت و تجارت میں پاکستانی سرمایہ کاری، اور پاکستان کی مصنوعات کی بنگلہ دیش میں برآمدات کو بڑھانا دونوں ملکوں کے لیے مفید ہے۔ اس کے علاوہ، خطے میں توانائی، انفرا اسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بھی دونوں معیشتوں کو مستحکم کر سکتا ہے۔اگرچہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے واضح آثار نظر آ رہے ہیں، مگر کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔ ماضی کی تلخیوں اور تاریخی مسائل کا حل تلاش کرنا، اقتصادی تعاون کو عملی جامہ پہنانا، اور عوامی سطح پر مثبت رویے کو فروغ دینا ایسے امور ہیں جنھیں مستحکم بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت ایک نئی امید کی کرن ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے لیے فلاح و بہبود اور ترقی کے دروازے کھولیں گے بلکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے بھی راہ ہموار کریں گے۔
ماضی کے اختلافات کو بھلا کر، اعتماد اور تعاون کی بنیادوں پر یہ تعلقات خطے کی جغرافیائی، اقتصادی اور ثقافتی حکمت عملیوں میں اہم کردار ادا کریں گے۔ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اس مثبت رویے کو برقرار رکھیں اور مل کر کام کریں تاکہ ایک مضبوط، خوشحال اور پرامن خطہ تشکیل پاسکے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ تاریخ اور خطے میں مشترکہ مفادات کی بنا پر علاقائی تعاون کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال میں جب دہشت گردی، انتہا پسندی اور سیاسی عدم استحکام چیلنجز ہیں، دونوں ممالک کا تعاون خطے میں امن اور ترقی کے لیے ایک مضبوط پیغام ہوگا۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ماضی کی تلخیوں اور تاریخی مسائل کو نظر انداز کیے بغیر موجودہ تعلقات کو مستحکم کرنا ایک چیلنج ہے۔ دونوں ممالک کے عوام میں پرانے زخم اور جذباتی حساسیتیں موجود ہیں، جنھیں سفارتی سطح پر صبر، تحمل اور حکمت عملی کے ساتھ سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، دونوں حکومتوں کو عوامی سطح پر مثبت رویے اور بات چیت کو فروغ دینا چاہیے تاکہ عام لوگوں میں تعلقات کی بہتری کے جذبات پیدا ہوں۔
عالمی سیاسی منظر نامہ بھی اس تعلقات کی ترقی میں ایک بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ عالمی طاقتوں کے درمیان توازن، خطے میں چین، پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے منصوبے کی اہمیت اور عالمی تجارتی روابط اس تعلق کو متاثر کر سکتے ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کو چاہیے کہ وہ عالمی سیاست کے بدلتے ہوئے منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی کو متوازن رکھیں اور علاقائی مفادات کو ترجیح دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات دونوں ممالک کے دونوں ملکوں کی دونوں ملکوں کے بنگلہ دیش کی جنوبی ایشیا کی معیشتوں میں اضافہ کے درمیان تعلقات کی ایک مضبوط کی ضرورت کی ترقی کے عوام کریں گے ترقی کی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )متحدہ عرب امارات (یو اے ای) مشرق ڈیجیٹل بینک کا اکاﺅنٹ رکھنے والے پاکستانی پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک میں اکاﺅنٹ کھول کر مفت ترسیلات زر اپنے گھروں کو بھیچ سکیں گے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا، افتتاحی تقریب میں وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، مشرق گروپ کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر، گروپ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او ( احمد عبدالال اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے رہنما شریک ہوئے.(جاری ہے)
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن(پی بی اے) کے چیئرمین ظفر مسعود نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالعزیز الغریر کی وژنری قیادت نے خطے کی بینکنگ کو نئی جہت دی ہے اور مشرق ڈیجیٹل بینک ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا سینئر وائس چیئرمین پی بی اے یوسف حسین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ڈیجیٹل سہولیات فراہم کر رہا ہے، اور الغریر گروپ کے منصوبے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے. مشرق پاکستان کے سی ای او ہمایوں سجاد نے کہا کہ بینک کا ہدف ہے کہ یہ دنیا کے بہترین بینکوں میں شامل ہو، جب کہ یو اے ای میں مقیم پاکستانی اب آسانی سے اپنے ملک میں اکاﺅنٹ کھول سکیں گے اور مفت ترسیلات بھجوا سکیں گے گروپ سی ای او احمد عبدالال نے کہا کہ مشرق بینک اپنے صارفین کو ریئل ٹائم ڈیجیٹل تجربہ فراہم کرے گا اور پاکستان میں ڈیجیٹل انکلوژن کے سفر کو آگے بڑھائے گا گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں فنانشل انکلوژن کو 2028 تک 67 فیصد تک لے جایا جائے گا، ڈیجیٹل بینکنگ لائسنس کے لیے 40 درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 5 بینکوں کو اجازت دی گئی ہے اور ان میں مشرق بینک نے لانچنگ کر دی ہے. وزیرِ مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ مشرق بینک پاکستان میں 450 افراد کو روزگار فراہم کرے گا، جن میں 45 فیصد خواتین شامل ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں معیشت میں بہتری آئی ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ 22 سال بعد سرپلس میں گیا ہے، مہنگائی میں کمی اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے مشرق ڈیجیٹل بینک کو پاکستان کے مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کا سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے یاد رہے کہ پاکستان میں مشرق بینک کے آپریشنز کے آغاز کا افتتاح 16 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا تھا.