بگ باس 19 کا آغاز: شو کے فارمیٹ میں کیا خاص تبدیلی کی گئی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
بھارت کے مقبول ریئلٹی شو ’’بگ باس 19‘‘ کا آغاز ہوگیا ہے جس کی میزبانی ہمیشہ کی طرح سلمان خان کررہے ہیں۔
شو کے میزبان سلمان خان نے 24 اگست کو بگ باس 19 کا آغاز ایک سیاسی تھیم والے شو کے ساتھ کیا۔ یہ بگ باس کا 19واں سیزن ہے اور اپنی نوعیت کا پہلا موقع ہے کہ شو کو پہلے او ٹی ٹی پر دکھایا جا رہا ہے۔ اس سال کی تھیم ’’گھر والوں کی سرکار‘‘ ہے، جس کے تحت شرکا کو فیصلے کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
بگ باس نے اس سال اعلان کیا ہے کہ وہ کم سے کم مداخلت کریں گے اور زیادہ تر اختیارات گھر والوں کو دیے جائیں گے۔ کانسیپٹ کے مطابق شرکا کو فیصلے کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ ووٹنگ کا حق ناظرین کے پاس رہے گا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ بگ باس کا کوئی سیزن پہلے او ٹی ٹی پر نشر کیا جارہا ہے اور اس کے بعد ٹی وی پر پیش کیا جائے گا، یوں 18 سالہ روایت ٹوٹ گئی ہے جس میں یہ شو ہمیشہ سب سے پہلے ٹی وی پر آتا رہا۔
گھر کے مہمانوں میں اداکارہ اشنور کور، ذیشان قادری، تانیا متل، نغمہ میراجکر، آویز دربار، نیہال چداسما، بصیر علی بوب، ابھیشیک بجاج، گورو کھنہ، پولینڈ سے تعلق رکھنے والی نتالیا اینجل، اسٹینڈ اپ کامیڈین پرنیت مورے، فرحانہ بھٹ، نیلم گری، کونیکا سدآنند، مریدل اور گلوکار امل ملک شامل ہیں۔
اس سیزن میں دو شرکا کے نام پہلے ہی ظاہر کردیے گئے تھے جس میں سے کسی ایک کو عوام کی ووٹنگ سے گھر میں داخل ہونا تھا۔ اس مقابلے میں یوٹیوبر مریدل اور اداکارہ شہناز گل کے بھائی شہباز کا نام شامل تھا۔ ’’جنتا کی چوائس‘‘ میں شہباز گل کو قابل ذکر ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ گھر میں داخل نہ ہوسکے۔
اطلاعات کے مطابق سلمان خان شو کو 15 ہفتوں تک ہوسٹ کریں گے، جس کے بعد دیگر مہمان میزبان ذمے داری سنبھالیں گے۔ انیل کپور اور فرح خان جیسے ناموں کا بھی چرچا ہے۔
یہ بھی افواہیں گردش کررہی ہیں کہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے لیجنڈ ’’انڈر ٹیکر‘‘ اور باکسنگ لیجنڈ مائیک ٹائسن سیزن کے دوران بطور وائلڈ کارڈ انٹری بھی شرکت کرسکتے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔