ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کا بڑا جھٹکا، 25 ممالک نے امریکا کو پارسل بھیجنا بند کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
جنیوا: اقوام متحدہ کے ڈاک کے ادارے یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) نے بتایا ہے کہ امریکی حکومت کے نئے ٹیرف اور ٹیکس پالیسی کے باعث 25 ممالک نے امریکا کو پارسل بھیجنے کی سہولت روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ 29 اگست سے امریکا میں داخل ہونے والے چھوٹے پارسلز پر ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔
اس فیصلے کے بعد فرانس، جرمنی، بھارت اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کی پوسٹل سروسز نے امریکا کے لیے پارسل بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔
یونیورسل پوسٹل یونین کا کہنا ہے کہ 25 رکن ممالک نے باضابطہ طور پر امریکا کے لیے اپنی سروسز معطل کرنے کی اطلاع دی ہے، کیونکہ امریکی حکام کے نئے فیصلوں اور ان کے نفاذ کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پائی جا رہی ہے۔
ادارے کے مطابق یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک امریکا وضاحت نہیں کرتا کہ نئے فیصلے کو کس طریقے سے نافذ کیا جائے گا اور اس کے لیے درکار انتظامی اقدامات کب مکمل ہوں گے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔