گوگل نے جیمنی 2.5 فلیش امیج اے آئی متعارف کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
گوگل نے اپنے جیمنی اے آئی امیج جنریٹر میں اہم اپ ڈیٹ کرتے ہوئے جیمنی 2.5 فلیش امیج لانچ کر دیا ہے، جسے ابتدائی طور پر نینو بناناز کے نام سے جانچا جا رہا تھا۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین اب وائس یا ٹیکسٹ پرامپٹ کے ذریعے تصاویر میں ایڈیٹنگ کرسکتے ہیں، جن میں کپڑوں کی تبدیلی، شرکا کی جگہ بدلنا، مختلف پس منظر میں ضم کرنا یا غیر ضروری عناصر کو ہٹانا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کا نیا سنگ میل، ’جیمنی 2.
ٹیسٹ نتائج نے صارفین کو حیران کر دیا۔ مثال کے طور پر جب صرف دھڑ کی تصویر اور کرسیوں کا ایک عکس اپ لوڈ کیا گیا تو جیمنی نے پورا فوٹو تیار کر دیا جس میں بازو، ٹانگیں شامل کر کے شرٹ پر ادھورا رہ جانے والا لوگو بھی مکمل کردیا گیا۔
اسی طرح اس نے ایک تصویر سے مجسمے ہٹا کر ان کی جگہ حقیقت سے قریب تر سائے ڈال دیے اور ایک بچے کو پس منظر بدل کر اہرام مصر تک پہنچا دیا۔
گوگل کا کہنا ہے کہ بس ایک تصویر فراہم کریں اور بتائیں کہ کیا تبدیلی چاہتے ہیں، باقی کام جیمنی چند سیکنڈز میں مکمل کر دے گا۔ یہ تیز رفتار فیچر فوٹو شاپ کے لیے مزید سخت مقابلہ بن گیا ہے، کیونکہ وہی کام جو ڈیزائنرز کو زیادہ وقت لیتے تھے، اب لمحوں میں ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کا تمام ایپ صارفین کو جیمنی لائیو اسسٹنٹ مفت پیش کرنے کا اعلان
کمپنی نے اس فیچر کے ساتھ اپنا سن تھ آئی ڈی واٹرمارک بھی شامل کیا ہے تاکہ اے آئی سے تیار ہونے والے مواد کی نشاندہی کی جا سکے۔
جیمنی 2.5 فلیش امیج گوگل اے آئی اسٹوڈیو، جیمنی اے پی آئی اور ورٹیکس اے آئی پر دستیاب ہے، جس کی قیمت 0.039 ڈالر فی تصویر رکھی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
google we news اے آئی ماڈل تصاویر ٹیکسٹ پرامپٹ جیمنی 5 گوگلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی ماڈل تصاویر ٹیکسٹ پرامپٹ گوگل اے ا ئی
پڑھیں:
فرانس نے الیکٹرک گاڑیاں چارج کرنے والی دنیا کی پہلی موٹروے متعارف کروا دی
فرانس نے دنیا کی پہلی ایسی موٹروے متعارف کرادی ہے جو برقی گاڑیوں کو چلتی حالت میں چارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کار، وین، بس اور ہیوی ڈیوٹی ٹرک سمیت مختلف اقسام کی گاڑیاں سفر کے دوران بغیر رکے اور بغیر پلگ کے چارج ہوسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین الیکٹرک کار کے میدان میں ٹیسلا کو مات دینے کے نزدیک
یہ منصوبہ الیکٹرون، وینسی کنسٹرکشن، گستاو ائیفل یونیورسٹی اور ہچنسن کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے جبکہ وینسی آٹورُوٹ نے پیرس کے قریب اے10 موٹروے کے 1.5 کلومیٹر حصے پر اس کا فعال تجربہ مکمل کیا ہے جہاں اب برقی گاڑیاں سفر کے دوران مسلسل توانائی حاصل کرسکتی ہیں۔
سڑک کے نیچے نصب برقی کوائلز سے توانائی براہ راست گاڑیوں میں موجود رسیور یونٹس کو منتقل ہوتی ہے، جس سے گاڑی چلتے ہوئے چارج ہوتی رہتی ہے۔
تجرباتی نتائج کے مطابق اوسط پاور ٹرانسمیشن 200 کلو واٹ سے زائد رہی جبکہ بعض مواقع پر یہ شرح 300 کلو واٹ سے بھی بڑھ گئی جو اس فاصلے پر ایک ٹرک کے لیے درکار توانائی سے دوگنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
فرانس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام نہ صرف محفوظ اور پائیدار ثابت ہوا ہے بلکہ ہائی وے کی رفتار اور حقیقی ٹریفک میں بھی مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے مستقبل میں برقی ٹرکوں میں بڑے بیٹری پیک رکھنے کی ضرورت کم ہوسکتی ہے جس سے اُن کی لاگت اور وزن میں بھی کمی آئے گی۔
مزید تحقیق کے تحت اس سڑک کو اسمارٹ انرجی مینجمنٹ کے ساتھ منسلک کرنے کا امکان بھی زیرِ غور ہے جس کے بعد گاڑیاں رفتار، ٹریفک اور بیٹری لیول کے مطابق خودکار طریقے سے چارجنگ کی مقدار طے کر سکیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام برقی ٹرانسپورٹ کے نئے دور کی طرف اہم قدم ہے جہاں سڑکیں خود گاڑیوں کو توانائی فراہم کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الیکٹرک گاڑیاں چارج فرانس گستاو ائیفل یونیورسٹی موٹروے ہچنسن