ایم ایل ون منصوبہ، ایشیائی ترقیاتی بینک مالی تعاون کیلیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
چین کی جانب سے تقریباً ایک دہائی تک وعدے کے باوجود مالی معاونت نہ ملنے پر پاکستان نے 7 ارب ڈالر مالیت کے مین لائن1 (ایم ایل ون) ریلوے منصوبے کیلیے ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) سے مکمل فنڈنگ کی باضابطہ درخواست کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حالیہ ملاقات میں ADB کے صدر مساتوکانڈا سے منصوبے کیلیے ADB، ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مددسے فنڈنگ کی درخواست کی۔
ADB اور AIIB نے کراچی تا روہڑی سیکشن کیلیے تقریباً 60 فیصد فنڈنگ فراہم کرنے پر آمادگی ظاہرکی ہے،جس کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 2 ارب ڈالر لگایاگیا ہے۔
اس کے علاوہ منصوبے کے دیگر سیکشنزکی مرحلہ وار فنڈنگ کے امکان پر بھی غور جاری ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق ریکوڈک منصوبے سے تانبے اور سونے کی نقل و حمل کیلیے کراچی روہڑی ریلوے سیکشن کی جلد تکمیل انتہائی ضروری ہے، ریکوڈک سے پیداوار 2028 میں متوقع ہے۔
ADB نے نومبر تک 10 ملین ڈالرزکا پراجیکٹ ریڈی نیس فیسلٹی فراہم کرنے کاوعدہ کیا ہے،جو چینی فزیبلٹی اسٹڈی، تفصیلی ڈیزائن اور روہڑی ملتان سیکشن کا جائزہ لے گی۔
حکام کے مطابق وزیراعظم منصوبے کا سنگ بنیاد جون 2026 میں رکھناچاہتے تھے لیکن ADB اور وزارت ریلوے نے دسمبر 2026 کا ممکنہ وقت تجویز کیا ہے۔
ایم ایلIII منصوبے کیلیے ابھی تک کوئی فنانسنگ کا ذریعہ دستیاب نہیں، جو بنیادی طور پر ریکوڈک سے گوادر اورکراچی کیلیے مال برداری کیلیے مخصوص ہوگا، مگر تجارتی لحاظ سے غیر منافع بخش ہونے کے باعث اس پر پیشرفت سست روی کا شکار ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ADB سے پینڈا بانڈزکے اجراکیلیے گارنٹی کی حد بڑھانے کی درخواست بھی کی ہے، جس کے تحت رواں سال 750 ملین ڈالرز کے بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-21
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت کی نا اہلی ، ریڈ لائن بی آر ٹی کی مسلسل تاخیر کے باعث لاکھوں شہریوں ، طلبہ و طالبات ، دکانداروں و تاجروں کی مشکلات و پریشانیوں کے خلاف جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کی ریڈ لائن عوامی ایکشن کمیٹی کے تحت ہفتہ کو امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد سے حسن اسکوائر تک احتجاجی مارچ کیا گیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ریڈ لائن منصوبہ فی الفور مکمل اور حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے ۔ روزانہ سفر کرنے والے لاکھوں افراد کے لیے متبادل راستے بنائے جائیں ، تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور منصوبے کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر کے دوران جاں بحق و زخمیوں سمیت تمام متاثرین کو ہر جانہ ادا کیا جائے ، مارچ سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ، امیر ضلع شرقی نعیم اختر ، ایکشن کمیٹی کے کنونیئر نجیب ایوبی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔مارچ کے شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر کراچی دشمنی بند کرو، ریڈ لائن فوری مکمل کرو،اہل کراچی کو ان کا حق دو ، سمیت دیگر نعرے درج تھے ۔ منعم ظفر خان نے حسن اسکوائر پر مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی بد ترین نااہلی اور کرپشن کا امتزاج ہے۔پیپلز پارٹی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ تاجروں کا روزگار تباہ ہو یا عام شہری اور طلبہ و طالبات شدید مشکلات و اذیت کا سامنا کریں ۔ کراچی وہ واحد شہر ہے جہاں منصوبے کی تکمیل کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاتی۔ منصوبے سے متاثرہ افراد کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں کیا جاتا ۔ یونیورسٹی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور شہریوں کے لیے کوئی متبادل راستہ نہیں ، جن لوگوں کا کاروبار تباہ ہورہا ہے انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا بلکہ ٹھیکے والوں کے نام پر جعلی لسٹ بنائی جارہی ہے۔ ریڈ لائن منصوبے کی مسلسل تاخیر سے لاکھوں شہری متاثر ہورہے ہیں۔ گلشن اقبال کاروباری مرکز ہے، یہاں تعلیمی ادارے اور جامعات ہیں، ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے اربوں روپے کے فنڈز دیے اور 2019 میں منصوبے پر کام شروع کیا گیا لیکن منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا اور ہر بار نئی تاریخ دی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی نے ریڈ لائن بی آر ٹی مکمل کرو مہم کا آغاز کردیا ہے جو تعمیر مکمل ہونے تک جاری رہے گی ، آج کا احتجاج علامتی ہے اگر مسائل حل نہ ہوئے تو اس سے بڑا احتجاج کریں گے۔ جدوجہد اور مزاحمت کو آگے بڑھائیں گے اور شہر کراچی کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔ کراچی کو قابض پیپلز پارٹی کی فسطائیت سے نجات دلانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 17 سالہ حکومت کراچی کے عوام کے لیے مسلسل مصیبت اور اذیت بنی ہوئی ہے ، پورے کراچی کو کھنڈر بنادیا ہے اور پوری یونیورسٹی روڈ کھدی پڑی ہے ، سندھ حکومت اربوں کھربوں روپے کا فنڈز لینے کے باوجود کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو صرف اور صرف کمیشن کی فکر ہے۔ ریڈ لائن منصوبے سے متاثرہ کسی بھی فرد کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ٹھیکے والوں کی جعلی لسٹیں بنائی جا رہی ہیں لیکن اصل حق دار کو معاوضہ نہیں دیا جارہا۔نعیم اختر نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ کرپشن اور نااہلی کا شاہکار ہے۔ منصوبہ صرف 6 فیصد لوگوں کی ضروریات پوری کرے گا۔ پنجاب کے منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کردیے جاتے ہیں لیکن بی آر ٹی منصوبہ 3 سال سے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت بے حس ہوچکی ہے اسے عوام کی پریشانی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن بی آرٹی کی مسلسل تاخیر کے خلاف احتجاجی مارچ کیا جارہا ہے