سرکاری ملازم پرتشدد کا کیس: سعید غنی کے بھائی، ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت نے سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں زیر حراست وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی۔
پیپلز پارٹی رہنما فرحان غنی اور دیگر ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پہنچایا گیا، 4 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر پولیس نے ملزموں کو دوبارہ پیش کیا، گزشتہ سماعت پر عدالت نے تفتیش کی پیش رفت رپورٹ طلب کی تھی۔
پیپلز پارٹی رہنما فرحان غنی اور دیگر ملزموں کو عدالت میں پیش کردیا، وقار عباسی ایڈووکیٹ نے ملزمان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرادیا ، پراسکیوشن مےمزیددون دن کا ریمانڈ مانگ لیا۔
عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ اپ کے وکلاء موجود ہیں؟، ملزم فرحان غنی نے جواب دیا کہ میرے وکلاء موجود ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا اور پوچھا کہ بتائیں کیا پروگریس کی ہے آپ نے؟تین دن میں کیا کرو گے ابھی تک تو کچھ نہیں کیا، کہاں ہیں سراغ رساں کتے؟ ہیں یا مرگئے وہ ؟وہ سراغ رساں کتے ہیں یا کچھ اور ہیں وہ چرس پکڑنا جانتے ہیں، کہاں ہے سی آئی اے، ایس آئی یو سب مرگئے ہیں؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کو صرف عام آدمی کو تنگ کرنا آتا ہے، کیا آپ ڈی ایس پی بن جائیں گے اس کیس کے بعد۔
دوران سماعت اجرک والی نمبر پلیٹ کا ذکر آگیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک جج نے بھی نمبر پیلٹ کی درخواست دی ہوئی ہے، لوگوں نے درخواست اور پیسے بھی دیے لیکن ذلیل ہورہے ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ مدعی نے ابھی گواہ پیش نہیں کیے، جج نے تفتیشی افسر کی سرزنش کی کی اور ریمارکس دیے کہ مدعی گواہ پیش نہیں کررہا تو کیا تم اس کے ملازم ہو۔
اس کے بعد عدالت نے ملزمان کو 30اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا اور ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر ہر صورت پروگریس رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔