ملتان شہرکو بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا کے مقام پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
ملتان میں اونچے درجے کے سیلاب کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات شروع کردی۔
ڈپٹی کمشنر وسیم حامد کے مطابق شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا کے مقام پر شگاف ڈالا جائےگا، بستیوں سے 60 فیصد تک شہریوں کا انخلا کر دیاگیا ہے۔
ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا کے 18 دیہاتوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے، دریائے چناب کا سیلابی ریلا اگلے 24 گھنٹے میں جھنگ اوراگلے 2 روز میں ملتان سے گزرے گا۔
دریائے چناب میں مظفرگڑھ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے جس کے باعث 5 مقامات پر حفاظتی بند توڑنے انتطامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔
سرگودھا میں کوٹ مومن کے متعدد علاقوں میں پانی داخل ہونے سے فصلوں کو نقصان پہنچا، منڈی بہاالدین کی تحصیل پھالیہ کے 69 دیہات اور موضع جات زیرآب آگئے جبکہ متعدد متاثرہ علاقوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔
حافظ آباد میں سیلابی پانی سے دھان اور چارے کی فصل متاثر ہوئی، گوجرانوالہ میں نالہ پلکھو اوور فلو ہونے سے دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، وزیرآباد میں بھی دریا کنارے قائم متعدد دیہات زیر آب آگئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان
—فائل فوٹواسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہیے، تقریباً ایک صدی میں معاملات طے نہیں پا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے، جب لوگوں کے پاس جمہوریت کے ثمرات نہیں ہوں گے تب ان کا جمہوریت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو جائے گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے کی صورتحال میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے، پنجاب اسمبلی کی طرف سے متفقہ قرارداد پاس کی گئی ہے، ایک آئینی ترمیم کی جائے جس میں ایک نیا باب ڈالا جائے، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، سیاسی جماعت ایسا نہ کر سکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کر دی جائے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمے داری ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔