اوسلو: ایتھوپین نژاد ورکر کے قتل میں ملوث نوجوان مسجد پر حملے کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
اوسلو پولیس کے مطابق ناروے میں ایک 18 سالہ نوجوان، جسے ایتھوپین نژاد سماجی کارکن کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، مسجد پر حملے کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ مشتبہ نوجوان نے ہفتہ کی شب اوسلو کے ایک ہوسٹل میں 34 سالہ سماجی کارکن تمیما نبرس جوہار کو قتل کیا، جہاں مقتولہ اسٹاف ممبر جبکہ ملزم رہائشی تھا۔
یہ بھی پڑھیے: نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک
تحقیقات کے دوران پولیس نے انکشاف کیا کہ نوجوان نے مسلمانوں کے خلاف خیالات ظاہر کیے تھے اور اُس نے بتایا کہ وہ ہونے فوس کی ایک مسجد پر حملے کا ارادہ رکھتا تھا جو اوسلو سے تقریباً 60 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔
پولیس نے مزید کہا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مشتبہ کی مزید حملے کرنے کی صلاحیت محدود تھی اور وہ تنہا ہی سرگرم تھا۔
ناروے کی میڈیا رپورٹس میں ملزم کی شناخت جرمن نژاد جورجے ولمز کے طور پر کی گئی ہے، جو بچپن میں سربیا سے ناروے منتقل ہوا تھا، تاہم پولیس نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
خیال رہے کہ ناروے میں اس سے قبل بھی دائیں بازو کے انتہاپسندوں کے حملے ہو چکے ہیں۔ 2011 میں اینڈرس بہرنگ بریوک نے اوسلو میں بم دھماکہ اور اوٹویا جزیرے پر فائرنگ کر کے 77 افراد کو قتل کیا تھا۔ جبکہ 2019 میں فلپ مانس ہاؤس نے اوسلو کے قریب ایک مسجد میں فائرنگ کی تھی، تاہم نمازیوں نے اسے قابو کر لیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مسجد حملہ ملزم گرفتار ناروے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مسجد حملہ ملزم گرفتار ناروے پولیس نے
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔