کراچی، ہجرت کالونی سے کمسن بچی اور کورنگی سے نوعمر لڑکے کے اغوا کے مقدمات درج
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں سول لائن پولیس نے ہجرت کالونی سے لاپتہ ہونے والی کمسن بچی کے اغوا کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کے لیے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کے حوالے کر دیا ہے۔
جبکہ کورنگی صنعتی ایریا پولیس نے بھی نوعمر لڑکے کے اغوا کا مقدمہ درج کرکے معاملہ انویسٹی گیشن پولیس کے سپرد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق، ہجرت کالونی گلی نمبر 32 سیکٹر ڈی ٹو کے رہائشی اسرار نامی شہری کی 4 سالہ بیٹی مائرہ 25 اگست کی شام سات بجے کے قریب گلی میں کھیلتے ہوئے لاپتہ ہو گئی۔
بچی کے والد کے مطابق انہوں نے اہل محلہ کے ساتھ مل کر اپنی مدد آپ کے تحت تلاش کی، تاہم بچی کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔
اسرار نے الزام عائد کیا ہے کہ نامعلوم شخص یا اشخاص نے اس کی بیٹی کو اغوا کر لیا ہے۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ نمبر 165/2025 بجرم دفعہ 364 اے درج کرکے کیس کی مزید تفتیش اے وی سی سی کے حوالے کر دی ہے۔
مغویہ بچی کے والد کے مطابق، اغوا کاروں کی جانب سے 15 لاکھ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی تھی، تاہم پولیس نے فون نمبر کی جانچ کے بعد اسے جعلی قرار دیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ نمبر پہلے بھی اسی نوعیت کے جرائم میں استعمال ہو چکا ہے۔
دوسری جانب کورنگی صنعتی ایریا پولیس نے عید گاہ گراؤنڈ کے قریب سے 12 سالہ حسن کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
حسن 27 اگست کو لاپتہ ہوا تھا۔ مقدمہ نمبر 1068/2025 بجرم دفعہ 364 اے مغوی بچے کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا، جسے انویسٹی گیشن پولیس کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس نے کا مقدمہ کے اغوا اغوا کا
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔