ایئر کنڈیشنر کو الوداع کریں! بغیر بجلی ماحول کو ٹھنڈا کرنے والا حیرت انگیز مٹیریل تیار
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
ماہرین نے ایک حیرت انگیز نیا مٹیریل تیار کیا ہے جو ایئر کنڈیشننگ یا پنکھے کے بغیر بھی گھروں کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ یہ ایجاد نہ صرف توانائی کی بچت کرے گی بلکہ ماحول دوست متبادل بھی فراہم کرے گی۔
یہ تحقیق چین کی Dalian University of Technology اور امریکہ کی Pennsylvania State University کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ ان کا مقصد بڑھتی ہوئی گرمی کی لہر اور توانائی کے بحران کے دوران گھروں کو سستا اور پائیدار طریقے سے ٹھنڈا رکھنا تھا۔
یہ نیا مواد Polymethyl Methacrylate (PMMA) پر مبنی ہے۔ یہ مادہ "Passive Radiative Cooling" کے اصول پر کام کرتا ہے، یعنی یہ دن کے وقت سورج کی تپش کو روکنے اور رات کے وقت عمارت سے حرارت کو خلا میں خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے بغیر بجلی کے درجہ حرارت تقریباً 8.
یہ مواد عام اور سستا ہے، جسے موجودہ تعمیراتی ڈھانچوں میں آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایئر کنڈیشنرز کے مقابلے میں یہ بجلی کی کھپت صفر رکھتا ہے۔ یہ ماحول دوست ہے کیونکہ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کرے گا۔
سائنسدانوں کے مطابق، دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی اور شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کے بغیر ٹھنڈک فراہم کرنے والے متبادل کی شدید ضرورت ہے۔ اگر یہ مواد بڑے پیمانے پر اپنایا جائے تو توانائی کی کھپت میں نمایاں کمی آ سکتی ہے اور عام گھرانوں کے اخراجات بھی کم ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ دنیا میں تقریباً دو ارب سے زائد افراد شدید گرمی والے خطوں میں رہتے ہیں جہاں ایئر کنڈیشننگ مہنگی اور ہر ایک کے لیے ممکن نہیں۔ اس ایجاد کو "مستقبل کی کولنگ ٹیکنالوجی" قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہرِ قائد میں آشوبِ چشم (ریڈ آئی، پنگ آئی انفیکشن) کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق شہریوں کی بڑی تعداد آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور پانی آنے جیسی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں رپورٹ کر رہی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد ہوا میں نمی اور صفائی کی ناقص صورتحال نے ایڈینو وائرس کے پھیلاؤ کو تیز کردیا ہے، جو اس مرض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم نے بتایا کہ بارشوں کے بعد کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اب روزانہ 15 سے 20 مریض اسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق آشوبِ چشم زیادہ تر ہاتھوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جب متاثرہ شخص آنکھ ملنے کے بعد کسی اور سے ہاتھ ملائے، زیادہ تر کیسز میں ایک ہی آنکھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہلکے کیسز میں برف یا ٹھنڈے پانی کی سکائی کافی ہوتی ہے، جب کہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں جو محفوظ ہیں اور ان کے کوئی نقصانات نہیں۔
طبی ماہر نے خبردار کیا کہ بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس کا ازخود استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وقتی آرام تو دیتا ہے لیکن طویل مدتی استعمال آنکھوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور شدید کیسز میں قرنیہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس سے نظر دھندلا جانا، روشنی سے شدید چبھن اور درد جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔
سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم نے بھی اس وبا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ 10 سے 12 مریض آشوبِ چشم کے ساتھ رپورٹ کر رہے ہیں، مریضوں کا تعلق شہر کے مختلف علاقوں جیسے قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سے ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ لگانے سے گریز کریں، بار بار ہاتھ دھوئیں، تولیے یا تکیا دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں، اور متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا قریبی رابطے سے اجتناب کریں۔ آنکھوں میں شدید درد، دھندلا دیکھائی دینے یا روشنی سے ناقابلِ برداشت تکلیف کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ وبا اگرچہ جان لیوا نہیں ہے مگر تیزی سے پھیلنے کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری احتیاط کریں تاکہ مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔