یورپین آرگنائزیشن فار نیوکلئیر ریسرچ (سرن) کے اعلیٰ سطحی وفد نے 24 سے 28 اگست تک پاکستان کا دورہ کیا اور ملک میں سائنسی و تحقیقی شعبے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق سرن دنیا کے بڑے اور معتبر تحقیقی مراکز میں سے ایک ہے جس کی بنیاد 1954 میں ’سائنس برائے امن‘ کے اصول پر رکھی گئی تھی۔ پاکستان نے 31 جولائی 2015 کو سرن کی ایسوسی ایٹ ممبرشپ حاصل کی تھی اور اس شراکت داری میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) مرکزی ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان جوہری تحفظ کنونشن کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرے گا

دفترِ خارجہ کے مطابق دورے کے دوران سرن کے 5 ماہرین نے پی اے ای سی کے چیئرمین سے ملاقات کی اور مختلف سائنسی و تکنیکی اداروں کا معائنہ کیا۔ ان اداروں میں نیشنل سینٹر فار فزکس، ہیوی مکینیکل کمپلیکس 3، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلئیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، انسٹیٹیوٹ آف نیوکلئیر میڈیسن اینڈ اونکالوجی، نیشنل انسٹیٹیوٹ فار لیزر اینڈ آپٹرونکس سمیت دیگر جدید تحقیقی مراکز شامل تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان دوروں کا مقصد پاکستان کی سائنسی اور تکنیکی شعبے میں پیش رفت کا جائزہ لینا تھا۔ سرن کی ایسوسی ایٹ ممبرشپ کے ذریعے پاکستان نے کئی فوائد حاصل کیے ہیں جن میں سائنسی علم کے نئے پہلوؤں کی دریافت، ٹیکنالوجی کی ترقی، اور نئی نسل کے سائنس دانوں اور انجینئرز کی تربیت شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی جوہری نگرانی کے ادارے سے تعاون مکمل ترک نہیں کرسکتے، ایرانی وزیرخارجہ

واضح رہے کہ 2022 میں بھی سرن کے ایک ٹاسک فورس نے پاکستان کا دورہ کیا تھا تاکہ ممبرشپ کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔ پاکستان نے اس شراکت داری کے نتیجے میں کئی عملی فوائد حاصل کیے ہیں جن میں انڈسٹریل سیکٹر کے لیے انجینئرنگ کنٹریکٹس میں اضافہ، انسانی وسائل کی ترقی، جدید ٹیکنالوجیز اور تکنیکوں تک رسائی اور علمی فوائد شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کا جائزہ

پڑھیں:

پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط

چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے، یہ پانچواں پروگرام ہے جو 2026ء سے 2031ء تک قابلِ عمل رہے گا۔

اِس فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی، فریم ورک میں خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے 5 کلیدی شعبے شامل ہیں۔

چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ اِس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • اسرائیلی خاتون وزیر گھپلے کی زد میں، منشیات کا لیب برآمد
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت
  • ’’سائنس آن ویلز‘‘سیریز کا دوسرا پروگرام اسلام آباد میں کامیابی سے منعقد ، چینی صدر کے ’’ہم نصیب معاشرے‘‘کے وژن کا عملی عکس
  • گورنرخیبرپختونخوا کا پاکستان بوائز سکاؤٹ ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ،تنظیم کے حوالے سے امور بارے تبادلہ خیال کیا