یورپی ممالک کی ایران کو پابندیوں میں نرمی کی مشروط پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
یورپ کے تین بڑے ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ کچھ شرائط پوری کردے تو اس پر عائد اسنیپ بیک پابندیوں کو چھ ماہ کے لیے مؤخر کیا جاسکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ان ممالک کے نمائندوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو تین اقدامات اٹھانے ہوں گے: پہلا، جوہری پروگرام پر عالمی جوہری ایجنسی کے معائنہ کاروں کو دوبارہ رسائی دینا؛ دوسرا، یورینیم افزودگی سے متعلق خدشات دور کرنا؛ اور تیسرا، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی۔
یاد رہے کہ انہی یورپی ممالک نے جمعرات کو اسنیپ بیک میکانزم کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا عمل شروع کیا تھا، جو تیس دنوں میں مکمل ہونا ہے۔
ایران کی جانب سے اس پیشکش کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر، امیر سعید ایرانی نے مؤقف اپنایا کہ یہ شرائط غیر حقیقی اور ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے مطابق، ایسے مطالبات دراصل مذاکرات کے اختتام پر طے پانے چاہئیں، نہ کہ مذاکرات کے آغاز سے پہلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک بھی بخوبی جانتے ہیں کہ یہ شرائط پوری نہیں کی جا سکتیں۔
اس سے ایک روز قبل ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے عندیہ دیا تھا کہ اگر مغربی ممالک سنجیدگی اور خیرسگالی کا مظاہرہ کریں تو ایران اپنے جوہری پروگرام پر دوبارہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔