لاپتا افراد کیلئے احتجاج، بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل، ٹرین آپریشنز بند
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
کوئٹہ:
لاپتا افراد کے لیے احتجاج کے پیش نظر بلوچستان بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروسز ایک بار پھر معطل کردی گئی جبکہ کوئٹہ سے اندرونِ ملک جانے والی ٹرین سروسز بھی آج بھی بند رہی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ اقدامات لاپتا افراد کے دن کے موقع پر صوبے کے مختلف اضلاع میں متوقع احتجاج کے پیش نظر کیے گئے ہیں انٹرنیٹ سروس کی معطلی اور عوامی مشکلات صوبے کے 36 اضلاع میں تھری جی اور فور جی موبائل انٹرنیٹ سروسز 6 اگست سے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر بند ہیں۔
صوبائی حکام نے بتایا کہ یہ بندش 31 اگست تک جاری رہ سکتی ہے، گذشتہ ہفتے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی کے ڈویژن بینچ نے حکم دیا تھا کہ جن علاقوں میں سیکیورٹی مسائل نہیں ہیں وہاں انٹرنیٹ بحال کیا جائے۔ تاہم آج صبح سے کوئٹہ سمیت پورے صوبے میں انٹرنیٹ سروسز دوبارہ معطل کردی گئی ہیں جس سے طلبہ، تاجروں اور آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے آن لائن تعلیم فری لانسنگ اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوگئی ہیں۔
کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر آغا گل خلجی نے کہا کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے ایران، چین اور دیگر صوبوں کے ساتھ کاروبار کرنے والے تاجروں کو بڑے مالی نقصانات کا سامنا ہے۔
ایک طالب علم نور شاہ خان نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی سست روی پہلے ہی ایک مسئلہ تھی، اب مکمل بندش نے تعلیمی سرگرمیوں کو معطل کردیا ہے ٹرین سروسز کی بندش کوئٹہ سے اندرونِ ملک جانے والی اور آنے والی ٹرین سروسز آج معطل رہیں گی۔
ریلوے حکام کے مطابق سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد سروس بحال کی جائے گی۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ لاپتا افراد کے دن کے موقع پر احتجاج کے پیش نظر کیا گیا ہے ماضی میں اس طرح کے اقدامات سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
لاپتہ افراد کے دن پر صوبے بھر میں احتجاج کی کال دی گئی ہے، ماضی میں اس طرح کے مظاہروں کے دوران شاہراہوں کی بندش اور مواصلاتی نظام کی معطلی سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہریوں نے انٹرنیٹ کی بندش کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ، بس سروسز، ٹرین سروسز اور بینکوں کی بندش نے صوبے کو کھلی جیل میں بدل دیا ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت سے انٹرنیٹ سروسز کی بحالی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ دوبارہ طلب کی ہے۔ کوئٹہ میں پولیس نے غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کردیا ہے، جسے سیکیورٹی اقدامات کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ سروسز فوری بحال کی جائیں تاکہ روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو، فی الحال، صوبے میں کشیدہ صورتحال برقرار ہے اور احتجاج کے باعث مزید پابندیوں کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹرنیٹ سروسز کہ انٹرنیٹ انٹرنیٹ کی احتجاج کے افراد کے کی بندش دیا ہے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔