سرکاری ملازم پر تشدد سے متعلق مقدمے میں پولیس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان قمر احمد اور شکیل چانڈیو کو ریلیف دے دیا، پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ مدعی مقدمہ کا ایک عام سا جھگڑا تھا جس میں کسی قسم کا اسلحہ کا استعمال نہیں ہوا۔

انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت میں ٹاؤن چئیرمن پیپلز پارٹی رہنما فرحان غنی اور دیگر کیخلاف مقدمے میں 497 کی رپورٹ جمع کراتے ہوئے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرلیا۔

پولیس افسر نے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا کہ جائے وقوع کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرنے کی کوشش کی گئی جس میں کامیابی نہیں مل سکی۔

انہوں نے کہا کہ مدعی مقدمہ وقوعہ والے روز کھدائی سے متعلق کوئی این او سی پیش نہیں کرسکا، مدعی مقدمہ کسی سرکاری محکمے میں ملازم ہونے کے حوالے سے شناخت نہیں کروا سکا۔

پولیس نے اپنی رپورٹ میں فرحان غنی، قمر احمد اور شکیل چانڈیو کو ریلیف دے دیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ مدعی مقدمہ کا ایک عام سا جھگڑا تھا جس میں کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں ہوا، مدعی مقدمہ اب تک کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکا۔

مدعی مقدمہ نے تھانے آکر کہا ہے کہ وہ مقدمے کی مزید کاروائی نہیں چاہتا۔ مدعی کے بیان اور شواہد کی روشنی میں ملزموں کو عدم ثبوت کی بناء پر تھانے سے رہا کردیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رپورٹ میں

پڑھیں:

مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔  ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔

بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا،  ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔

واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں پڑوسی کی دو کم عمر بچوں سے متعدد بار بدفعلی
  • 36 ہزار مدارس میں سے 19300 رجسٹرڈ ہیں، ڈی جی وزارت مذہبی امور کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
  • 9 سالہ بچی آسیہ کے قتل کا انکشاف مقدمہ درج، پولیس تحقیقات جاری
  • شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے ‘فرحان بیگ
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • بھارتی ریاست کیرالہ میں 2 نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد، ملزم محبوبہ نکلی