اسلام آباد:

عالمی بینک نے پاکستان کو رعایتی قرضہ فراہم کرنے کے لیے پیکج تیار کر لیا ہے جس کے تحت آئندہ 10 برسوں میں پاکستان کو مجموعی طور پر 40 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔

اقتصادی امور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا قرض صرف دو فیصد رعایتی شرح سود پر ملے گا جو کہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈ ی اے) اور انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ (آئی بی آر ڈی) کے ذریعے فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ مزید 20 ارب ڈالر نجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ذریعے نسبتاً زیادہ شرح سود پر دیے جائیں گے۔

حکام کے مطابق یہ قرض ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات، غیر متوقع بارشوں اور سیلاب سے نمٹنے، غربت میں کمی، غذائی قلت اور چائلڈ اسٹنٹنگ پر قابو پانے، بہتر تعلیم، زرعی ترقی اور شمولیت پر مبنی معاشی سرگرمیوں پر خرچ ہوگا۔

اس کے علاوہ صاف توانائی کے فروغ، گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی، فضائی آلودگی پر قابو پانے، ٹرانسپورٹ، صنعت اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی یہ فنڈز استعمال ہوں گے۔

اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر عمل درآمد کے لیے قومی منصوبے کی تیاری آخری مراحل میں ہے جس کے مکمل ہوتے ہی عالمی بینک کی جانب سے فنڈز کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کو

پڑھیں:

پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • بینک اسلامی اور ایم جی موٹر زکے درمیان کار فنانسنگ کامعاہدہ
  • سیلاب نقصانات، پہلے تخمینہ پھر ریلیف کیلئے حکمت عملی: وزیراعظم
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • ملالہ یوسفزئی کا سیلاب متاثرین کیلئے 2لاکھ 30ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • غزہ میں قحط اور نسل کشی چھپانے کیلئے اسرائیل کی جانب سے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کا انکشاف
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ