عالمی بینک کا پاکستان کو رعایتی قرضہ فراہم کرنے کیلئے پیکیج تیار
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی بینک نے پاکستان کو رعایتی قرضہ فراہم کرنے کے لیے پیکج تیار کر لیا ہے جس کے تحت آئندہ 10 برسوں میں پاکستان کو مجموعی طور پر 40 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
اقتصادی امور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا قرض صرف دو فیصد رعایتی شرح سود پر ملے گا جو کہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈ ی اے) اور انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ (آئی بی آر ڈی) کے ذریعے فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مزید 20 ارب ڈالر نجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ذریعے نسبتاً زیادہ شرح سود پر دیے جائیں گے۔
حکام کے مطابق یہ قرض ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات، غیر متوقع بارشوں اور سیلاب سے نمٹنے، غربت میں کمی، غذائی قلت اور چائلڈ اسٹنٹنگ پر قابو پانے، بہتر تعلیم، زرعی ترقی اور شمولیت پر مبنی معاشی سرگرمیوں پر خرچ ہوگا۔
اس کے علاوہ صاف توانائی کے فروغ، گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی، فضائی آلودگی پر قابو پانے، ٹرانسپورٹ، صنعت اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی یہ فنڈز استعمال ہوں گے۔
اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر عمل درآمد کے لیے قومی منصوبے کی تیاری آخری مراحل میں ہے جس کے مکمل ہوتے ہی عالمی بینک کی جانب سے فنڈز کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کو
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔