امریکی منڈیوں میں پاکستانی برآمدات میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت کے لیے ایک اہم سنگ میل عبور ہو چکا ہے، جس کے تحت نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) نے پاکستان کے ماہی گیری کے ریگولیٹری معیارات کی توثیق کر دی ہے۔
NOAA کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے ماہی گیری کے معیار کو امریکی ضروریات کے مطابق قرار دیا گیا ہے۔ اس توثیق کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی ماہی گیری مصنوعات اب امریکی منڈی میں ایکسپورٹ کے لیے دستیاب ہوں گی اور ان کی مارکیٹ میں رسائی مزید مستحکم ہو گی۔
پاکستان کی ماہی گیری صنعت کے لیے یہ فیصلہ ایک بڑی کامیابی ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف پاکستان کو امریکی منڈی میں اپنی موجودگی بڑھانے کا موقع ملے گا، بلکہ امریکی خریداروں کے لیے بھی پاکستان کی ماہی گیری مصنوعات کو مزید معیاری اور قابل اعتماد سمجھا جائے گا۔
اس توثیق سے پاکستانی برآمدات کے حجم میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے، اور اس سے ملک کے اقتصادی منظرنامے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ماہی گیری کے شعبے کی اہمیت پاکستان کی معیشت میں نمایاں ہے، اور یہ پیشرفت نہ صرف ماہی گیروں کی روزگار کے امکانات کو بڑھائے گی بلکہ پورے ملک کی تجارتی استعداد میں بھی بہتری لائے گی۔
ماہی گیری کے معیار کے مطابق ہونے کی یہ توثیق پاکستانی حکومت اور اس کے متعلقہ اداروں کے لیے ایک کامیاب اقدام ہے، جس کے ذریعے عالمی سطح پر پاکستان کی برآمدات کو مزید فروغ دیا جا سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی، امریکہ میں پاکستانی ماہی گیری مصنوعات کے بڑھتے ہوئے حجم کے ساتھ مقامی صنعت کو بھی ترقی کے مزید مواقع ملیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کی ماہی گیری ماہی گیری کے کے لیے
پڑھیں:
آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
آڈیو لیک کیس کو جسٹس بابر ستار کی عدالت سے منتقل کر کے جسٹس اعظم خان کی عدالت میں مقرر کر دیا گیا ہے، مقدمے کی یہ منتقلی جسٹس بابر ستار کا سنگل بنچ ختم ہونے کے باعث عمل میں آئی ہے۔
کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی آڈیو لیکس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کل 4 نومبر کو جسٹس اعظم خان کریں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اس آڈیو لیک کیس کے خلاف حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا تھا، یہ درخواستیں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔