امریکا کی یوکرین کو جدید فضائی دفاعی نظام دینے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے یوکرین کو جدید فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔ اس معاہدے کی مالیت تقریباً 179 ملین ڈالر ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی کہ یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اس سودے کی مالیت 179 ملین ڈالر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز دے گا تاکہ وہ روسی حملوں کا مقابلہ کر سکے۔ نئے معاہدے کے تحت نیٹو اتحادی ممالک بھی اخراجات میں حصہ ڈالیں گے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یوکرین کو
پڑھیں:
پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے تحت پاکستان کو حرمین الشریفین کی حفاظت کی سعادت حاصل ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کے دورۂ ریاض کے موقع پر ایک تاریخی پیشرفت اُسوقت ہوئی جب دونوں ممالک کے سربراہان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دسختط کیے۔
اس معاہدے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اہم کردار ادا کیا ہے اور دستخط کے وقت وہ بھی موجود تھے۔
معاہدے کے نکات
اس معاہدے کو ایس ایم ڈی اے کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
یہ ایک اہم سنگ میل اور انقلابی معاہدہ ہے جس کی کامیابی کا سہرا فیلڈ مارشل کو جاتا ہے کیونکہ انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
معاہدے کے تحت پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا ساتھی بن گیا اور مقدس مقامات کے دفاع کرنے والے پہلے اسلامی ملک کا اعزاز اپنے نام کیا۔
معاہدے کے تحت پاکستان مقدس مقامات کے دفاع میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے۔ موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں، یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اس معاہدے کی شقوں کے تحت، کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا جبکہ جارحیت کی صورت میں دونوں ممالک دشمن کو مشترکہ طور پر بھرپور جواب دیں گے۔
معاہدے کے تحت مشترکہ دفاع کی صورت میں دونون ممالک کسی بھی خطرے کو ملکر دیکھیں گے اور ایک ملک کی طاقت کو دوسرے ملک کیلیے استعمال کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے۔
یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت بھی ہے، اس معاہدے سے دونوں ممالک کیلیے سیکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری کو بھی فائدہ ہوگا۔