امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک پر عائد کیے گئے تمام ٹیرف برقرار رہیں گے اور اگر انہیں ختم کیا گیا تو اس کے نتائج امریکا کے لیے تباہ کن ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت پر 50 فیصد ٹرمپ ٹیرف آج سے نافذ، سب سے زیادہ کون سے شعبے متاثر ہوں گے اور فائدہ کس ملک کو ہوگا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایک امریکی عدالت نے زیادہ تر ٹیرف کو غیر قانونی قرار دیا۔

تاہم عدالت نے انہیں فی الحال برقرار رکھنے کی اجازت دے دی تاکہ ٹرمپ سپریم کورٹ میں اپیل کرسکیں۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر اپنے پیغام میں کہا:

تمام ٹیرف اب بھی نافذ العمل ہیں! آج ایک جانبدار اپیل کورٹ نے غلط طور پر کہا کہ ہمارے ٹیرف ختم کر دیے جائیں، لیکن وہ جانتے ہیں کہ امریکا آخرکار جیتے گا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اگر یہ ٹیرف ختم ہوئے تو ملک مکمل طور پر تباہ ہوجائے گا، ہم مالی طور پر کمزور پڑ جائیں گے، اور ہمیں مضبوط رہنا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اب مزید تجارتی خسارے، غیر منصفانہ ٹیرف اور دیگر تجارتی رکاوٹیں برداشت نہیں کرے گا، خواہ وہ دوست ممالک ہوں یا دشمن۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: یورپی یونین نے جوابی کارروائی کے لیے سر جوڑ لیے

ان کے مطابق عدالت کا فیصلہ اگر برقرار رہا تو ’یہ امریکا کو عملاً تباہ کردے گا‘۔

ٹرمپ کے مطابق  یہ ٹیرف امریکی ورکرز اور ’میڈ اِن امریکا‘ مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کے لیے بہترین سہارا ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ  سالوں تک ناقص پالیسیوں نے ہمیں نقصان پہنچایا، لیکن اب ہم سپریم کورٹ کی مدد سے ان پالیسیوں کو اپنے فائدے میں استعمال کریں گے اور امریکا کو دوبارہ طاقتور اور خوشحال بنائیں گے۔

ٹرمپ کے کابینہ ارکان نے بھی عدالت کے فیصلے سے قبل جمع کرائی گئی رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ عالمی ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینا امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچائے گا۔

ان کے مطابق ایسا فیصلہ عالمی تجارتی شراکت داروں کو معاہدے ختم کرنے اور جوابی اقدامات پر مجبور کرسکتا ہے، جس سے جاری مذاکرات بھی متاثر ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر امریکی عدالت ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر امریکی عدالت ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ٹیرف ا کے لیے

پڑھیں:

امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے لیے تارکینِ وطن کے داخلے کی نئی حد مقرر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سال صرف 7,500 افراد کو امریکا میں امیگریشن کی اجازت دی جائے گی، یہ 1980 کے ”ریفوجی ایکٹ“ کے بعد سب سے کم حد ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت امریکی تاریخ میں امیگریشن کی سطح کم کرنے جا رہی ہے، کیونکہ ”امیگریشن کو کبھی بھی امریکا کے قومی مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔“

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افریقیوں کو نسل کشی کے خطرات لاحق ہیں، اسی وجہ سے ان افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فی الحال امریکا کا سالانہ ریفیوجی کوٹہ 125,000 ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت یہ تعداد 7,500 تک محدود کر دی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پناہ گزینوں کی سیکیورٹی جانچ مزید سخت کر دی جائے گی، اور کسی بھی درخواست دہندہ کو داخلے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ داخلہ دونوں کی منظوری لازمی حاصل کرنا ہوگی۔

جون 2025 میں صدر ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کے ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی۔ ان ضوابط کے تحت ”غیر مطمئن سیکیورٹی پروفائل“ رکھنے والے افراد کو امریکا میں داخلے سے روکنے کا اختیار حکومت کو حاصل ہو گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سابق مشیر کے مطابق یہ اقدام امریکا کی طویل عرصے سے جاری انسانی ہمدردی اور مہاجرین کے تحفظ کی پالیسیوں سے کھلا انحراف ہے۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ”یہ فیصلہ رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کے مترادف ہے، اور امریکا کی امیگریشن تاریخ کو نصف صدی پیچھے لے جا سکتا ہے۔“

سیاسی ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی ایک طرف انتخابی وعدوں کی تکمیل ہے، جبکہ دوسری جانب یہ ان کے ووٹ بینک کو متحرک رکھنے کی کوشش بھی ہے، خاص طور پر اُن حلقوں میں جو غیر ملکی تارکینِ وطن کی مخالفت کرتے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے اندر بھی اس فیصلے پر اختلافات پائے جاتے ہیں، کیونکہ کئی سینئر حکام کا ماننا ہے کہ اس پالیسی سے امریکا کی عالمی ساکھ اور انسانی حقوق کے میدان میں قیادت کو نقصان پہنچے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ پالیسی نافذالعمل رہی تو لاکھوں پناہ گزین، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد، امریکا میں داخلے کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ دنیا بھر میں شدید تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • امریکی سینیٹ نے مختلف ممالک پر لگایا گیا ٹرمپ ٹیرف مسترد کردیا
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
  • امریکا نے مالی میں غیرضروری عملے اور اہلِ خانہ کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا