نیوزی لینڈ کا بزنس انویسٹر ویزا، سرمایہ کاروں کیلئے سنہری موقع
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
نیوزی لینڈ نے بزنس انویسٹر ویزا متعارف کروانے کا اعلان کر دیا جس سے پاکستان و دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کو کاروبار قائم کرنے اور اسے فعال طور پر چلانے کے نئے مواقع میسر ہوں گے۔
نیوزی لینڈ کے بزنس انویسٹر ویزا کیلیے درخواستیں وصول کرنے کا عمل نومبر 2025 سے شروع ہوگا۔ غیر ملکی سرمایہ کار یا تو کسی موجودہ کاروبار میں 10 لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر انویسٹ کر کے تین سالہ ورک ٹو ریزیڈنس اختیار کر سکتے ہیں یا پھر 20 لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر سے 12 ماہ کے فاسٹ ٹریک ریزیڈنسی لے سکتے ہیں۔
پاکستان سرمایہ کار براہ راست کاروبار خرید سکتے ہیں یا کم از کم 25 فیصد ملکیت حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس کیلیے شرط یہ ہے کہ وہ سرمایہ کاری کے معیار پر پورا اتریں۔
نیوزی لینڈ کا ویزا چار سال تک کارآمد ہے اور اس کی لاگت 12380 نیوزی لینڈ ڈالر ہے جس میں درخواست کی فیس اور لیوی بھی شامل ہے۔
نیوزی لینڈ کے بزنس انویسٹر ویزا کیلئے کوالیفائی کرنے کیلیے سرمایہ کاروں کی عمر 55 سال یا اس سے کم ہونی چاہیے، اس کو انگریزی زبان پر عبور حاصل ہو اور 5 لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر ہوں تاکہ وہ اپنے خاندانوں کی کفالت کرنے کے قابل ہوں۔
درخواست دہندگان کیلیے کاروباری تجربہ، صحت اور کم از کم پانچ کل وقتی عملے کو ملازمت دے کر ملازمتیں پیدا کرنا ضروری ہیں۔
نیوزی لینڈ حکام کہتے ہیں کہ یہ اسکیم ایکٹو انویسٹر پلس ویزا کی تکمیل کرتی ہے اور عالمی ہنر اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلیے وسیع تر امیگریشن اصلاحات کا حصہ ہے۔
ویزا سے متعلق مزید تفصیلات اکتوبر 2025 میں جاری کی جائیں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بزنس انویسٹر ویزا نیوزی لینڈ ڈالر سکتے ہیں
پڑھیں:
غزہ میں قحط اور نسل کشی چھپانے کیلئے اسرائیل کی جانب سے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کا انکشاف
غزہ: نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔
ویژن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے اس سلسلے میں اپنی سرکاری اشتہاری ایجنسی کا استعمال کرتے ہوئے یورپ اور شمالی امریکہ میں رائے عامہ کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان مہمات میں یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ غزہ کی صورتحال معمول کے مطابق ہے، حالانکہ حقیقت میں وہاں قحط اور انسانی المیہ جاری تھا۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایک روز میں مزید 60 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں 6 سالہ جڑواں بچے اور 3 صحافی بھی شامل ہیں۔ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں 64 ہزار 871 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 64 ہزار 610 زخمی ہو چکے ہیں۔