خیبرپختونخوا میں خواتین کے تحفظ کے لیے ’پینک بٹن‘ نصب کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا پولیس نے خواتین کو ہراسانی اور جرائم سے بچانے کے لیے ایک نیا اقدام متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خواتین پر مذہبی تعلیم کے دروازے بھی بند، افغان حکومت کے سربراہ نے نئی ہدایات جاری کردیں
اس منصوبے کے تحت صوبے بھر میں جدید ’پینک بٹن‘ نصب کیے جائیں گے تاکہ خواتین اور شہری بروقت اپنی شکایت پولیس تک پہنچا سکیں۔
پشاور میں پائلٹ منصوبہ
سنٹرل پولیس آفس کے مطابق پہلے مرحلے میں پشاور شہر کے مختلف مقامات پر 68 پینک بٹن نصب کیے جائیں گے۔
یہ بٹن ان جگہوں پر لگائے جائیں گے جہاں خواتین کی نقل و حرکت زیادہ ہوتی ہے۔
شکایت براہِ راست کنٹرول روم تک
پولیس حکام کے مطابق پینک بٹن پولیس کنٹرول روم سے براہِ راست منسلک ہوگا۔
بٹن دبانے کے فوراً بعد شکایت کنندہ کی ویڈیو اور آواز کنٹرول روم کو موصول ہوگی، جس کے بعد پولیس فوری کارروائی کرے گی۔
فوری رسپانس کا نظام
سی پی او کے مطابق پینک بٹن دبانے کے چند منٹوں کے اندر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم ٹی ٹی پی کے 3 دہشتگرد ہلاک
یہ سہولت نہ صرف خواتین بلکہ دیگر شہریوں کے لیے بھی کارآمد ہوگی اور اسٹریٹ کرائم کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
عوامی تحفظ کی جانب قدم
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خواتین کے ساتھ ہراسانی کے واقعات کی روک تھام میں مدد دے گا اور عوام کے لیے تحفظ کا ایک نیا احساس پیدا کرے گا۔ مستقبل میں اس سہولت کو پورے صوبے میں پھیلانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور پشاور پولیس پشاور خواتین پینک بٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور پشاور پولیس پشاور خواتین پینک بٹن پینک بٹن کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-33
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے افغان شہری کو پاکستانی خاتون سے شادی کی بنیاد پر پاکستانی شہریت دینے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔ افغان شہری کو پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء کے معاملے کی سماعت جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ یکم دسمبر 2023 کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق نے اپیل دائر کر رکھی ہے، ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ اگر کوئی مرد افغان شہری پاکستانی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) اور شہریت دی جائے، تاہم حکومت کو شہریت دینے والے حصے پر اعتراض ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ شہریت کس بنیاد پر دی جا سکتی ہے اور کل کتنے درخواست گزار ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اب تک 117 درخواست گزار سامنے آئے ہیں، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو وہ ہیں جو سامنے آگئے ہیں۔ وکیل نادرا نے مؤقف اپنایا کہ پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغان شہری کے لیے ویلڈ ویزا کی شرط بھی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کوئی شخص دیوار پھلانگ کر آیا یا دروازے سے داخل ہوا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی جا رہی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔