Express News:
2025-11-03@08:10:42 GMT

زبانیں، نئے صوبے اور مضبوط قومی وحدت

اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT

پاکستان میں زبانوں کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔بلوچستان کی مہر گڑھ کی تہذیب، سندھ کی موئن جو دڑو اور ہڑپہ کی تہذیب، خیبر پختونخواہ اور پنجاب کی گندھارا تہذیب کے بعد اس خطے نے یونانیوں، ویدک،ایرانیوں، مغلوں اور برصغیر کے مقامی تمدن کو دیکھا، جس کے نتیجے میں یہاں زبانوں، ثقافتوں اور سماجی نظام کا ایک ایسا امتزاج پیدا ہوا جو آج تک جاری ہے۔

اس تناظر میں میں اہم چیز زبانیں ہیں اور زبانیں صرف بولنے کا ذریعہ نہیں ہوتیں بلکہ تہذیب اور ثقافت کا آئینہ بھی ہیں۔ زبان میں قوم کے جذبات، فکر، طرزِ معاشرت اور اجتماعی شعور جھلکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی ہر مہذب قوم نے اپنی زبان اور ثقافت کو تحفظ دینے کو اولین ترجیح دی۔

پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کے لیے سب سے پہلا بل میں نے اسمبلی میں پیش کیا تھا، جس میں سب زبانوں کو ساتھ لے کر چلی، چاہے وہ سرائیکی ہو، ہزارہ کی ہندکو، پنجابی، سندھی،کشمیری، پشتو یا گلگت و بلتستان کی شینا کا تحفظ یا حقوق ہوں۔ ظاہر ہے دس بارہ صوبوں کا مطالبہ صرف اردو بولنے والوں کی نمائندگی تونہیں تھا۔

ہر ثقافت کا اپنا رنگ، اپنی شناخت اور اپنی تاریخ ہے جس کا احترام ہماری باہم مضبوطی کا سبب ہے۔ میں نے اور میری پارٹی نے مکمل سیاسی و سماجی فہم و فراست اور مشاورت کے ساتھ ہوم ورک کیا۔ میں اپنے گزشتہ کالموں میں بھی اس کی تفصیل بیان کر چکی ہوں، مگر بحیثیت مجموعی ہماری بدقسمتی رہی کہ ہماری قومی شناخت کو ہمیشہ تنگ نظری کا سامنا رہا اور ایشوز میںالجھا دیا گیا۔

اردو کو قومی زبان قرار دینا ایک تاریخی فیصلہ ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ملک کی دوسری اہم زبانوں کو ثانوی حیثیت دینا لسانی سیاست کے زخموں کو گہرا کرتا رہا، حالانکہ میں اور میری پارٹی اس کے حق میں کبھی نہیں رہے۔

2019میں نئے صوبوں کے لیے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے میرے بل میں تمام زبانوں کا احترام شامل تھا۔یہی وجہ تھی کہ 50فیصد سے زائد اراکین اسمبلی کی اس بِل کو حمایت حاصل رہی۔ بات چل نکلی ہے تو مشرقی پاکستان کو ہی لے لیں، 1971ء میںاس کی علیحدگی کی ایک بڑی وجہ بنگالی زبان کو وہ مقام نہ دینا بھی تھا جس کی وہ مستحق تھی۔آج کے پاکستان کوبھی اس نوعیت کے کئی سوالات کا سامنا ہے۔

جنوبی پنجاب صوبہ تحریک کا مطالبہ سرائیکی زبان اور ثقافت کی شناخت کے گرد گھومتا ہے۔ وہاں کے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی زبان کو نصاب، میڈیا اور ریاستی سرپرستی میں وہ جگہ نہیں مل رہی جو ملنی چاہیے۔ اسی طرح سندھ میں شہری اور دیہی تقسیم کے باعث ’’جنوبی سندھ صوبہ‘‘ کی بحث سامنے آ رہی ہے، جس کے پیچھے اردو بولنے والی آبادی کے خدشات اور اپنے ثقافتی تحفظ کی خواہش کارفرما ہے۔

بلوچستان میں بھی براہوی، پشتو اور بلوچی زبانوں کو ان کا اصل مقام دینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان اور چترال میں بھی مقامی زبانوں کے تحفظ کی تحریکیں سامنے آ رہی ہیں۔اسی طرح کبھی ہزارہ صوبہ، کبھی سرائیکی صوبہ کا نعرہ، کبھی سندھ دھرتی کے نام پر جلسے تو کبھی پشتون شناخت کی بنیاد پر ریلیاں۔

یہ صورتِ حال ایک اور سوال کو بھی جنم دیتی ہے کہ کیا نئی صوبائی تقسیم سے ملک کمزور ہوگا یا مضبوط۔ ہمارے ہاں جب بھی نئے صوبوں کی بات نکلتی ہے تو ایک سوچ یہ ہے کہ صوبے بڑھانے سے وفاق بکھر جائے گا، لیکن دوسری رائے زیادہ مضبوط ہے کہ نئے صوبوں کی تخلیق سے انتظامی سہولت بھی بڑھے گی اور زبانوں اور ثقافتوں کو بھی تحفظ ملے گا جس سے آپ بھی اتفاق کریں گے۔

میں سمجھتی ہوں یہی تنوع پاکستان کی طاقت بن سکتا تھا۔ مگر ایسا نہ کرکے اور محرومیوں کو دباکر ہم نے مزید مسائل پیدا کرنے کے سوا کچھ نہ کیا۔نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، ملک کی باگ ڈور اب انھوں نے سنبھالنی ہیں، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ نئی نسل کے لیے ایک چیلنج تو یہ ہے کہ شہروں میں رہنے والے بچے اپنی مادری زبان کو ثانوی حیثیت دینے لگے ہیں، اگر صوبے اور ریاستی ادارے ان زبانوں کو تعلیمی نصاب، میڈیا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے فروغ دیتے تو ان کی اہمیت پہلے سے بھی زیادہ بلکہ عالمی سطح پر یعنی گوگل اور دیگر سوشل میڈیا پر بھی ان کا راج ہوتا۔

میری تو سوچ یہ ہے کہ یہ ملک ایک گلدستے کی مانند ہے جس میں مختلف زبانیں کلیوں کی صورت موجود ہیں اور انھی کلیوں کی خوشبو سے پاکستان کا پھول مہکتا ہے۔ہماری ساری زبانیں اس سرزمین کے اصل رنگ ہیں۔ ان زبانوں نے اپنے دامن میں صدیوں کی تاریخ، داستانیں، لوک گیت، محاورے اور ادب سمو رکھا ہے۔

یہی زبانیں ہیں جو اس ملک کی اصل شناخت اور معاشرتی ڈھانچے کو زندگی بخشتی ہیں، اگر ہم ان زبانوں کو تحفظ دیں گے، نئے صوبوں کو ان کی ثقافتی بنیادوں پر منظم کریں گے اور ہر قومیت کو عزت دیں گے تو پاکستان ایک ہم آہنگ، پُرعزم اور خوشبودار گلدستہ بن کر دنیا میں اپنی منفرد پہچان بناسکے گا۔اصل چیلنج بھی یہی ہے کہ ہم زبانوں اور نئے صوبوں کو تقسیم کے بجائے ترقی، وحدت اور قومی ہم آہنگی کا ذریعہ بنائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور ثقافت زبانوں کو

پڑھیں:

ویلڈن گرین شرٹس! ٹی20 سیریز جیتنے پر محسن نقوی کی قومی ٹیم کو مبارکباد

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی20 سیریز جیتنے پر قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کی ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ کھلاڑیوں نے آخری و تیسرے میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے فتح حاصل کی۔ ویلڈن گرین شرٹس!

ویلڈن گرین شرٹس۔چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی

چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد

کھلاڑیوں نے آخری و تیسرے میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے فتح حاصل کی۔ محسن نقوی

بابر اعظم کی بیٹنگ اور شاہین شاہ…

— PCB Media (@TheRealPCBMedia) November 1, 2025

محسن نقوی نے کہاکہ بابر اعظم کی بیٹنگ اور شاہین شاہ آفریدی کی بولنگ نے جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ کپتان سلمان آغا، ہیڈ کوچ مائیک ہیسن سمیت تمام کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف کو مبارکباد دیتا ہوں۔

چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ آج کی فتح ٹیم ورک، محنت اور پروفیشنل اپروچ کا نتیجہ ہے۔ شائقین کرکٹ بہترین ماحول میں ہر میچ سے محظوظ ہوئے۔

مزید پڑھیں: تیسرا ٹی 20 : پاکستان نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی

واضح رہے کہ پاکستان نے تیسرے اور فیصلہ کن ٹی20 میچ میں جنوبی افریقہ کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاکستان جنوبی افریقہ سیریز ٹی20 سیریز چیئرمین پی سی بی محسن نقوی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • وحدت ایمپلائزونگ سندھ کی صوبائی شوریٰ کا اجلاس، کاشف نقوی صوبائی صدر منتخب 
  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • ویلڈن گرین شرٹس! ٹی20 سیریز جیتنے پر محسن نقوی کی قومی ٹیم کو مبارکباد
  • محمد آصف عالمی اسنوکر چیمپئن شپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرینگے
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے