Express News:
2025-09-18@11:49:24 GMT

زبانیں، نئے صوبے اور مضبوط قومی وحدت

اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT

پاکستان میں زبانوں کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔بلوچستان کی مہر گڑھ کی تہذیب، سندھ کی موئن جو دڑو اور ہڑپہ کی تہذیب، خیبر پختونخواہ اور پنجاب کی گندھارا تہذیب کے بعد اس خطے نے یونانیوں، ویدک،ایرانیوں، مغلوں اور برصغیر کے مقامی تمدن کو دیکھا، جس کے نتیجے میں یہاں زبانوں، ثقافتوں اور سماجی نظام کا ایک ایسا امتزاج پیدا ہوا جو آج تک جاری ہے۔

اس تناظر میں میں اہم چیز زبانیں ہیں اور زبانیں صرف بولنے کا ذریعہ نہیں ہوتیں بلکہ تہذیب اور ثقافت کا آئینہ بھی ہیں۔ زبان میں قوم کے جذبات، فکر، طرزِ معاشرت اور اجتماعی شعور جھلکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی ہر مہذب قوم نے اپنی زبان اور ثقافت کو تحفظ دینے کو اولین ترجیح دی۔

پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کے لیے سب سے پہلا بل میں نے اسمبلی میں پیش کیا تھا، جس میں سب زبانوں کو ساتھ لے کر چلی، چاہے وہ سرائیکی ہو، ہزارہ کی ہندکو، پنجابی، سندھی،کشمیری، پشتو یا گلگت و بلتستان کی شینا کا تحفظ یا حقوق ہوں۔ ظاہر ہے دس بارہ صوبوں کا مطالبہ صرف اردو بولنے والوں کی نمائندگی تونہیں تھا۔

ہر ثقافت کا اپنا رنگ، اپنی شناخت اور اپنی تاریخ ہے جس کا احترام ہماری باہم مضبوطی کا سبب ہے۔ میں نے اور میری پارٹی نے مکمل سیاسی و سماجی فہم و فراست اور مشاورت کے ساتھ ہوم ورک کیا۔ میں اپنے گزشتہ کالموں میں بھی اس کی تفصیل بیان کر چکی ہوں، مگر بحیثیت مجموعی ہماری بدقسمتی رہی کہ ہماری قومی شناخت کو ہمیشہ تنگ نظری کا سامنا رہا اور ایشوز میںالجھا دیا گیا۔

اردو کو قومی زبان قرار دینا ایک تاریخی فیصلہ ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ملک کی دوسری اہم زبانوں کو ثانوی حیثیت دینا لسانی سیاست کے زخموں کو گہرا کرتا رہا، حالانکہ میں اور میری پارٹی اس کے حق میں کبھی نہیں رہے۔

2019میں نئے صوبوں کے لیے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے میرے بل میں تمام زبانوں کا احترام شامل تھا۔یہی وجہ تھی کہ 50فیصد سے زائد اراکین اسمبلی کی اس بِل کو حمایت حاصل رہی۔ بات چل نکلی ہے تو مشرقی پاکستان کو ہی لے لیں، 1971ء میںاس کی علیحدگی کی ایک بڑی وجہ بنگالی زبان کو وہ مقام نہ دینا بھی تھا جس کی وہ مستحق تھی۔آج کے پاکستان کوبھی اس نوعیت کے کئی سوالات کا سامنا ہے۔

جنوبی پنجاب صوبہ تحریک کا مطالبہ سرائیکی زبان اور ثقافت کی شناخت کے گرد گھومتا ہے۔ وہاں کے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی زبان کو نصاب، میڈیا اور ریاستی سرپرستی میں وہ جگہ نہیں مل رہی جو ملنی چاہیے۔ اسی طرح سندھ میں شہری اور دیہی تقسیم کے باعث ’’جنوبی سندھ صوبہ‘‘ کی بحث سامنے آ رہی ہے، جس کے پیچھے اردو بولنے والی آبادی کے خدشات اور اپنے ثقافتی تحفظ کی خواہش کارفرما ہے۔

بلوچستان میں بھی براہوی، پشتو اور بلوچی زبانوں کو ان کا اصل مقام دینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان اور چترال میں بھی مقامی زبانوں کے تحفظ کی تحریکیں سامنے آ رہی ہیں۔اسی طرح کبھی ہزارہ صوبہ، کبھی سرائیکی صوبہ کا نعرہ، کبھی سندھ دھرتی کے نام پر جلسے تو کبھی پشتون شناخت کی بنیاد پر ریلیاں۔

یہ صورتِ حال ایک اور سوال کو بھی جنم دیتی ہے کہ کیا نئی صوبائی تقسیم سے ملک کمزور ہوگا یا مضبوط۔ ہمارے ہاں جب بھی نئے صوبوں کی بات نکلتی ہے تو ایک سوچ یہ ہے کہ صوبے بڑھانے سے وفاق بکھر جائے گا، لیکن دوسری رائے زیادہ مضبوط ہے کہ نئے صوبوں کی تخلیق سے انتظامی سہولت بھی بڑھے گی اور زبانوں اور ثقافتوں کو بھی تحفظ ملے گا جس سے آپ بھی اتفاق کریں گے۔

میں سمجھتی ہوں یہی تنوع پاکستان کی طاقت بن سکتا تھا۔ مگر ایسا نہ کرکے اور محرومیوں کو دباکر ہم نے مزید مسائل پیدا کرنے کے سوا کچھ نہ کیا۔نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، ملک کی باگ ڈور اب انھوں نے سنبھالنی ہیں، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ نئی نسل کے لیے ایک چیلنج تو یہ ہے کہ شہروں میں رہنے والے بچے اپنی مادری زبان کو ثانوی حیثیت دینے لگے ہیں، اگر صوبے اور ریاستی ادارے ان زبانوں کو تعلیمی نصاب، میڈیا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے فروغ دیتے تو ان کی اہمیت پہلے سے بھی زیادہ بلکہ عالمی سطح پر یعنی گوگل اور دیگر سوشل میڈیا پر بھی ان کا راج ہوتا۔

میری تو سوچ یہ ہے کہ یہ ملک ایک گلدستے کی مانند ہے جس میں مختلف زبانیں کلیوں کی صورت موجود ہیں اور انھی کلیوں کی خوشبو سے پاکستان کا پھول مہکتا ہے۔ہماری ساری زبانیں اس سرزمین کے اصل رنگ ہیں۔ ان زبانوں نے اپنے دامن میں صدیوں کی تاریخ، داستانیں، لوک گیت، محاورے اور ادب سمو رکھا ہے۔

یہی زبانیں ہیں جو اس ملک کی اصل شناخت اور معاشرتی ڈھانچے کو زندگی بخشتی ہیں، اگر ہم ان زبانوں کو تحفظ دیں گے، نئے صوبوں کو ان کی ثقافتی بنیادوں پر منظم کریں گے اور ہر قومیت کو عزت دیں گے تو پاکستان ایک ہم آہنگ، پُرعزم اور خوشبودار گلدستہ بن کر دنیا میں اپنی منفرد پہچان بناسکے گا۔اصل چیلنج بھی یہی ہے کہ ہم زبانوں اور نئے صوبوں کو تقسیم کے بجائے ترقی، وحدت اور قومی ہم آہنگی کا ذریعہ بنائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور ثقافت زبانوں کو

پڑھیں:

ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو جدید اور مکمل ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنے میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام سنگ میل ثابت ہوگا، یہ اقدام نہ صرف کیش لیس معیشت کے فروغ بلکہ مالیاتی شعبے میں شفافیت اور سہولتوں کی فراہمی کا باعث بنے گا۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان پاکستان کی سب سے بڑی طاقت ہیں اور ان کے لیے جدید بینکاری سہولیات کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی اور شفافیت کے لیے پیپر لیس نظام اور انسانی عمل دخل میں کمی لانا ہوگی۔

مزید پڑھیں: گزشتہ مالی سال میں اسٹیٹ بینک کا خالص منافع کتنا رہا؟ رپورٹ جاری

وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں کردار ادا کیا ہے اور مشرق بینک کا قیام پاک امارات تعلقات کو مزید مستحکم بنائے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، احسن اقبال، علی پرویز ملک، حنیف عباسی اور جنید انوار کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور دیگر حکام بھی شریک تھے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اصلاحات پر عمل پیرا ہے اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی بہتر کارکردگی کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور مشرق ڈیجیٹل بینک مالیاتی نظام میں خوش آئند اضافہ ہے۔

مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر نے کہا کہ پاکستان کو ڈیجیٹل اکنامک پاور ہاؤس بننے کی بھرپور صلاحیت حاصل ہے اور ہم اس سفر کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ پاکستان میں پہلا مکمل ڈیجیٹل بینک قائم کرنے کا فیصلہ اعتماد کا مظہر ہے۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال میں شرح نمو 4.25 فیصد تک جانے کا امکان، گورنر اسٹیٹ بینک

سی ای او محمد ہمایوں سجاد نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا، نوجوان ڈیجیٹل بینکاری کے اصل محرک ہیں، اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات سائبر سیکیورٹی اور مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے قابل تحسین ہیں۔

تقریب کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین مشرق بینک نے باقاعدہ طور پر مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کا افتتاح کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر مشرق ڈیجیٹل بینک مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک وزیراعظم محمد شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • دعا ہے کہ پاکستان اور سعودیہ کی دوستی مزید مضبوط ہو اور نئی بلندیوں کو چھوئے: وزیراعظم شہباز شریف
  • بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
  • ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
  • محمد یوسف کا شاہد آفریدی کیخلاف عرفان پٹھان کی غیرشائسہ زبان پر ردعمل، اپنے ایک بیان کی بھی وضاحت کردی
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • پاکستان کی پہلی جامع ’ویٹ پالیسی‘ کی تیاری، صوبوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس
  • پشاور، اتحاد امت و استحکام پاکستان کانفرنس