Express News:
2025-09-17@21:43:14 GMT

مشرق کے عروج کا سورج طلوع ہو رہا ہے

اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT

چینی وزیر خارجہ کا سہ ملکی دورہ اس خطے کی سیاست میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ ترتیب کے اعتبار سے چینی وزیر خارجہ نے پہلے ہندوستان کا دورہ کیا، وہاں سے وہ سیدھے کابل پہنچے تھے، طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد چار سال میں یہ کسی بھی چینی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ افغانستان تھا اور پھر وہ وہاں سے وہ پاکستان پہنچے اور ہمارے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سے ملاقات کی، جہاں مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

اگر یہ کہا جائے کہ ملک کی کسی بھی وزارت کی اندرونی روداد حساس نوعیت کی ہوتی ہے تو وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی اندرونی روداد کو حساس ترین قرار دیا جاسکتا ہے۔ وزارت خارجہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کیونکہ اس کے اثرات صرف داخلی نہیں ہوتے بلکہ اس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر محسوس کیے جاتے ہیں جو اقوام عالم میں اس قوم کا قد بڑھانے یا گھٹانے کا باعث ہوسکتے ہیں۔

 سب سے پہلی بات، ہندوستان نے میدان جنگ اور سفارتی محاذ پر شکست کھانے کے بعد یقینی طور پر اس نے اس سے سبق سیکھا اور حقیقی زمینی صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔ یہ تو حتمی طور پر کہنا ممکن نہیں کہ ہندوستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر بھی پائے گا یا نہیں لیکن بہرحال اس نے اس کو حاصل کرنے کی کوشش ضرور شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس نے اس نئی صورتحال کی آگہی کے نتیجے سمجھوتے کرنے شروع کر دیے ہیں۔

ہم نے تجویز کیا تھا کہ ہندوستان کے پاس سیدھا اور سہل راستہ یہ ہے کہ وہ پاکستان سے اپنے تعلقات ٹھیک کر لیں لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ اس میں مودی کی سیاسی موت ہے اور اس کو وہ کبھی قبول نہیں کرے گا۔ ان حالات میں چنانچہ ہندوستان نے پاکستان سے تعلقات ٹھیک کرنے کے لیے بلاواسطہ راستے کے بجائے بالواسطہ راستے کا انتخاب کیا ہے کہ جو چین کے ذریعے آتا ہے۔

چینی سفارت کاری کے میدان کے منجھے ہوئے کھلاڑی ہے اور وہ کھیل بھی حکمت عملی کے ساتھ مختصر مدت کا نہیں بلکہ طویل مدت کا کھیلتے ہیں۔ چین نے اپنی اس اعلیٰ سفارت کاری سے پہلے ہندوستان کو تنہا کیا اور پھر اس نے چانکیہ کے پیروکاروں کو عبرتناک شکست دی۔

اس شکست کے نتیجے میں ہندوستان کو بھی یقین ہوگیا کہ اب وہ مودی کی حماقتوں کی وجہ سے اس وقت دنیا میں تنہا ہوچکا ہے اور اب چین ہی ہے جو اسے اس گرداب سے نکال سکتا ہے۔ یہ چین کی ہندوستان سے لڑے بغیر ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

دنیا میں اگر کوئی تصفیہ کراتا ہے تو خود ہی اس کا پرچار شروع کردیتا ہے چاہے دونوں فریق یا کوئی ایک فریق اس کا انکاری ہی کیوں نہ ہوں۔ پاکستان اور ہندوستان کی جنگ بندی کی مثال سب کے سامنے ہیں۔ اس کے مقابلے میں چینی طریقہ کار بہت مختلف ہے۔

چین خاموشی سے تصفیہ کرواتا ہے اور الگ ہوجاتا ہے اور چین کے بجائے دنیا پرچار کرنا شروع کردیتی ہے کہ یہ تصفیہ چین نے کروایا ہے۔ ایران سعودی تنازعہ صدیوں پر محیط تھا اور پوری اسلامی دنیا یہ تصفیہ کروانے میں ناکام رہی تھی۔ ہم نے بھی نواز شریف دور میں کوشش کی تھی لیکن ناکام رہے تھے۔

اس مسئلے کو چین نے اپنی عمدہ سفارت کاری سے حل کیا کہ جس کے نتیجے میں دونوں ممالک میں بڑے عرصے کے بعد سفارتی تعلقات بھی قائم ہوگئے۔ اتنا بڑا کام کرنے کے باوجود ہم نے چین کی جانب سے اس معاہدے کے حوالے سے کوئی شور و غوغا نہیں سنا۔ حالیہ ایران سعودی معاہدہ چین کی اعلیٰ سفارت کاری کی بہترین مثال ہے۔

ہندوستان کو بھی چین کی نئی حیثیت کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہے، اسی لیے ہندوستان کے روایتی بیانیے میں تبدیلی دیکھی جارہی ہیں۔ پہلے ہندوستان کا بیانیہ روایتی ہٹ دھرمی پر مشتمل ہوتا تھا کہ ’’ میں نہ مانوں۔‘‘

اس کے مقابلے میں چینی وزیر خارجہ کے دورے میں ہندوستان نے نہ صرف اپنے روایتی بیانیے سے پسپائی اختیار کی ہے اور ساتھ میں وہ ایک باعزت راستہ بھی مانگتا نظر آتا ہے۔ مودی کا بیان ہے کہ ’’ بھارت منصفانہ اور باہمی قابل قبول سرحدی تصفیے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘

اس کے جواب میں چینی وزیر خارجہ کا بیان خطے میں وسیع تر تبدیلیوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے اور چین کے نئے کردار کو بھی مستحکم کر رہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ چین اور بھارت ایک دوسرے کو شراکت دار سمجھیں، دشمن یا خطرہ نہیں۔‘‘ یہ تمام اشارے خطے میں واضح اور دور رس تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

چینی وزیر خارجہ نے اپنے دورے افغانستان میں دور رس معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ CPEC کا دائرہ افغانستان تک وسیع کردیا ہے اور اب افغانستان بھی سی پیک میں شامل ہوگیا ہے۔

اس سے افغانستان سے ہماری بھی مسابقت کا خاتمہ ہوگا اور ایک نئی شراکت داری کے دور کا آغاز ہوگا۔ دونوں ممالک پہلے اس پر متفق ہوچکے ہیں کہ وہ اپنی اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ تقسیم کے وقت برطانیہ نے جو تنازعہ چھوڑا تھا، اس کے پس منظر یہ ایک بہت ہی خوش آیند پیش رفت ہے۔

 میں نے ایک پرائیویٹ اسکول سے1980 میں میٹرک کیا تھا۔ آٹھویں جماعت میں ہمیں ایک مضمون پڑھایا گیا تھا جس کا نام تھا Reawakening of East۔ اس موضوع پر برٹرینڈ رسل نے بھی لکھا ہے اور اسکول کا وہ مضمون انھیں کی تحریر سے لیا گیا تھا لیکن وہ مضمون میرے ذہن سے محو نہیں ہوتا کیونکہ اس میں مشرق کے دوبارہ جاگنے یا نشاۃ ثانیہ کا ذکر تھا اور1970 کی دہائی میں مشرق کے حالات بہت پتلے تھے، اس لیے یہ مضمون ناقابل یقین لگ رہا تھا۔

آج نجانے کیوں نہ صرف یہ مضمون مجھے یاد آرہا ہے بلکہ اس پر یقین بھی ہورہا ہے۔ میں مشرق کی جانب مشرق کے عروج کا سورج طلوع ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ آپ بھی ذرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر مشرق کی جانب دیکھ کر بتائیں کہ کیا آپ کو بھی مشرق سے مشرق کے عروج کا سورج طلوع ہوتے نظر آرہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چینی وزیر خارجہ سفارت کاری مشرق کے رہا ہے چین کی کو بھی ہے اور

پڑھیں:

ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو جدید اور مکمل ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنے میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام سنگ میل ثابت ہوگا، یہ اقدام نہ صرف کیش لیس معیشت کے فروغ بلکہ مالیاتی شعبے میں شفافیت اور سہولتوں کی فراہمی کا باعث بنے گا۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان پاکستان کی سب سے بڑی طاقت ہیں اور ان کے لیے جدید بینکاری سہولیات کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی اور شفافیت کے لیے پیپر لیس نظام اور انسانی عمل دخل میں کمی لانا ہوگی۔

مزید پڑھیں: گزشتہ مالی سال میں اسٹیٹ بینک کا خالص منافع کتنا رہا؟ رپورٹ جاری

وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں کردار ادا کیا ہے اور مشرق بینک کا قیام پاک امارات تعلقات کو مزید مستحکم بنائے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، احسن اقبال، علی پرویز ملک، حنیف عباسی اور جنید انوار کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور دیگر حکام بھی شریک تھے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اصلاحات پر عمل پیرا ہے اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی بہتر کارکردگی کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور مشرق ڈیجیٹل بینک مالیاتی نظام میں خوش آئند اضافہ ہے۔

مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر نے کہا کہ پاکستان کو ڈیجیٹل اکنامک پاور ہاؤس بننے کی بھرپور صلاحیت حاصل ہے اور ہم اس سفر کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ پاکستان میں پہلا مکمل ڈیجیٹل بینک قائم کرنے کا فیصلہ اعتماد کا مظہر ہے۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال میں شرح نمو 4.25 فیصد تک جانے کا امکان، گورنر اسٹیٹ بینک

سی ای او محمد ہمایوں سجاد نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا، نوجوان ڈیجیٹل بینکاری کے اصل محرک ہیں، اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات سائبر سیکیورٹی اور مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے قابل تحسین ہیں۔

تقریب کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین مشرق بینک نے باقاعدہ طور پر مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کا افتتاح کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر مشرق ڈیجیٹل بینک مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک وزیراعظم محمد شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی، سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان
  • اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، ترک صدر
  • قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ