مشرق کے عروج کا سورج طلوع ہو رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
چینی وزیر خارجہ کا سہ ملکی دورہ اس خطے کی سیاست میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ ترتیب کے اعتبار سے چینی وزیر خارجہ نے پہلے ہندوستان کا دورہ کیا، وہاں سے وہ سیدھے کابل پہنچے تھے، طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد چار سال میں یہ کسی بھی چینی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ افغانستان تھا اور پھر وہ وہاں سے وہ پاکستان پہنچے اور ہمارے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سے ملاقات کی، جہاں مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
اگر یہ کہا جائے کہ ملک کی کسی بھی وزارت کی اندرونی روداد حساس نوعیت کی ہوتی ہے تو وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی اندرونی روداد کو حساس ترین قرار دیا جاسکتا ہے۔ وزارت خارجہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کیونکہ اس کے اثرات صرف داخلی نہیں ہوتے بلکہ اس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر محسوس کیے جاتے ہیں جو اقوام عالم میں اس قوم کا قد بڑھانے یا گھٹانے کا باعث ہوسکتے ہیں۔
سب سے پہلی بات، ہندوستان نے میدان جنگ اور سفارتی محاذ پر شکست کھانے کے بعد یقینی طور پر اس نے اس سے سبق سیکھا اور حقیقی زمینی صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔ یہ تو حتمی طور پر کہنا ممکن نہیں کہ ہندوستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر بھی پائے گا یا نہیں لیکن بہرحال اس نے اس کو حاصل کرنے کی کوشش ضرور شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس نے اس نئی صورتحال کی آگہی کے نتیجے سمجھوتے کرنے شروع کر دیے ہیں۔
ہم نے تجویز کیا تھا کہ ہندوستان کے پاس سیدھا اور سہل راستہ یہ ہے کہ وہ پاکستان سے اپنے تعلقات ٹھیک کر لیں لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ اس میں مودی کی سیاسی موت ہے اور اس کو وہ کبھی قبول نہیں کرے گا۔ ان حالات میں چنانچہ ہندوستان نے پاکستان سے تعلقات ٹھیک کرنے کے لیے بلاواسطہ راستے کے بجائے بالواسطہ راستے کا انتخاب کیا ہے کہ جو چین کے ذریعے آتا ہے۔
چینی سفارت کاری کے میدان کے منجھے ہوئے کھلاڑی ہے اور وہ کھیل بھی حکمت عملی کے ساتھ مختصر مدت کا نہیں بلکہ طویل مدت کا کھیلتے ہیں۔ چین نے اپنی اس اعلیٰ سفارت کاری سے پہلے ہندوستان کو تنہا کیا اور پھر اس نے چانکیہ کے پیروکاروں کو عبرتناک شکست دی۔
اس شکست کے نتیجے میں ہندوستان کو بھی یقین ہوگیا کہ اب وہ مودی کی حماقتوں کی وجہ سے اس وقت دنیا میں تنہا ہوچکا ہے اور اب چین ہی ہے جو اسے اس گرداب سے نکال سکتا ہے۔ یہ چین کی ہندوستان سے لڑے بغیر ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
دنیا میں اگر کوئی تصفیہ کراتا ہے تو خود ہی اس کا پرچار شروع کردیتا ہے چاہے دونوں فریق یا کوئی ایک فریق اس کا انکاری ہی کیوں نہ ہوں۔ پاکستان اور ہندوستان کی جنگ بندی کی مثال سب کے سامنے ہیں۔ اس کے مقابلے میں چینی طریقہ کار بہت مختلف ہے۔
چین خاموشی سے تصفیہ کرواتا ہے اور الگ ہوجاتا ہے اور چین کے بجائے دنیا پرچار کرنا شروع کردیتی ہے کہ یہ تصفیہ چین نے کروایا ہے۔ ایران سعودی تنازعہ صدیوں پر محیط تھا اور پوری اسلامی دنیا یہ تصفیہ کروانے میں ناکام رہی تھی۔ ہم نے بھی نواز شریف دور میں کوشش کی تھی لیکن ناکام رہے تھے۔
اس مسئلے کو چین نے اپنی عمدہ سفارت کاری سے حل کیا کہ جس کے نتیجے میں دونوں ممالک میں بڑے عرصے کے بعد سفارتی تعلقات بھی قائم ہوگئے۔ اتنا بڑا کام کرنے کے باوجود ہم نے چین کی جانب سے اس معاہدے کے حوالے سے کوئی شور و غوغا نہیں سنا۔ حالیہ ایران سعودی معاہدہ چین کی اعلیٰ سفارت کاری کی بہترین مثال ہے۔
ہندوستان کو بھی چین کی نئی حیثیت کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہے، اسی لیے ہندوستان کے روایتی بیانیے میں تبدیلی دیکھی جارہی ہیں۔ پہلے ہندوستان کا بیانیہ روایتی ہٹ دھرمی پر مشتمل ہوتا تھا کہ ’’ میں نہ مانوں۔‘‘
اس کے مقابلے میں چینی وزیر خارجہ کے دورے میں ہندوستان نے نہ صرف اپنے روایتی بیانیے سے پسپائی اختیار کی ہے اور ساتھ میں وہ ایک باعزت راستہ بھی مانگتا نظر آتا ہے۔ مودی کا بیان ہے کہ ’’ بھارت منصفانہ اور باہمی قابل قبول سرحدی تصفیے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
اس کے جواب میں چینی وزیر خارجہ کا بیان خطے میں وسیع تر تبدیلیوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے اور چین کے نئے کردار کو بھی مستحکم کر رہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ چین اور بھارت ایک دوسرے کو شراکت دار سمجھیں، دشمن یا خطرہ نہیں۔‘‘ یہ تمام اشارے خطے میں واضح اور دور رس تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
چینی وزیر خارجہ نے اپنے دورے افغانستان میں دور رس معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ CPEC کا دائرہ افغانستان تک وسیع کردیا ہے اور اب افغانستان بھی سی پیک میں شامل ہوگیا ہے۔
اس سے افغانستان سے ہماری بھی مسابقت کا خاتمہ ہوگا اور ایک نئی شراکت داری کے دور کا آغاز ہوگا۔ دونوں ممالک پہلے اس پر متفق ہوچکے ہیں کہ وہ اپنی اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ تقسیم کے وقت برطانیہ نے جو تنازعہ چھوڑا تھا، اس کے پس منظر یہ ایک بہت ہی خوش آیند پیش رفت ہے۔
میں نے ایک پرائیویٹ اسکول سے1980 میں میٹرک کیا تھا۔ آٹھویں جماعت میں ہمیں ایک مضمون پڑھایا گیا تھا جس کا نام تھا Reawakening of East۔ اس موضوع پر برٹرینڈ رسل نے بھی لکھا ہے اور اسکول کا وہ مضمون انھیں کی تحریر سے لیا گیا تھا لیکن وہ مضمون میرے ذہن سے محو نہیں ہوتا کیونکہ اس میں مشرق کے دوبارہ جاگنے یا نشاۃ ثانیہ کا ذکر تھا اور1970 کی دہائی میں مشرق کے حالات بہت پتلے تھے، اس لیے یہ مضمون ناقابل یقین لگ رہا تھا۔
آج نجانے کیوں نہ صرف یہ مضمون مجھے یاد آرہا ہے بلکہ اس پر یقین بھی ہورہا ہے۔ میں مشرق کی جانب مشرق کے عروج کا سورج طلوع ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ آپ بھی ذرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر مشرق کی جانب دیکھ کر بتائیں کہ کیا آپ کو بھی مشرق سے مشرق کے عروج کا سورج طلوع ہوتے نظر آرہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چینی وزیر خارجہ سفارت کاری مشرق کے رہا ہے چین کی کو بھی ہے اور
پڑھیں:
پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرانی نے نیوز بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔ اسی دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سعودی وزیر دفاع سے اہم ملاقات کی۔ انہوں نے مختلف مماملک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مختلف ممالک کےساتھ دو طرفہ امور اور سرمایہ کاری پر گفتگو کی۔
ترجمان نے پاک افغان تنازع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم