ملک اس وقت سیلاب کی مشکل صورتحال سے دوچار ہے جس کا جائزہ لینے کیلئے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میںایک خصوصی مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا۔

فورم میں حکومت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے سیلاب کی صورتحال، وجوہات اور اس سے نمٹنے کیلئے کیے جانے والے اقدامات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ بارشوں اور سیلاب کی صورتحال کے حوالے سے بتائے گئے اعداد و شمار فورم کے روز ریکارڈ کیے گئے لہٰذاجب یہ فورم شائع ہوگا تو اس وقت کی صورتحال میں تبدیلی ممکن ہے۔ فورم کی رپورٹ نذر قارئین ہے۔

عرفان علی کاٹھیا

(ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب)

مون سون بارشوں کے 9 ویں اسپیل کے دوران گوجرانوالہ، لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، بہاولنگر اور ساہیوال میں بارشیں ہوں گی۔ دریائے چناب میں پانی کا بڑا ریلا جھنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ راوی میں 2 لاکھ 17 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا آگے بڑھ رہا ہے، آئندہ چند گھنٹوں میں بہاؤ میں کمی متوقع ہے۔

دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے، شاہدرہ کے مقام پر انتہائی خطر ناک اونچے درجے ، بلوکی ہیڈورکس کے مقام پر اونچے درجے جبکہ سدھنائی ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔ چناب مرالہ کے مقام پر نچلے درجے ، خانکی کے مقام پر درمیانے درجے ، قادرآباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے جبکہ ہیڈ تریمو کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل سطح پر ہے مگر اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی خطر ناک اونچے درجے ، سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ اسلام ہیڈورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ 1988ء کے بعدگزشتہ دنوں سب سے بڑا  لاہور سے شاہدرہ کے مقام پر گزرا۔ اب شاہدرہ کے مقام پر پانی کم ہوا ہے،ا س میں مزید کمی آئے گی۔سیلابی پانی سے لاہور میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔لاہور کے 9 مقامات پر پانی آیا، وہاں لوگوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔گزشتہ روز لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر دو لاکھ بیس ہزار کیوسک کا ریلا گزرا ہے۔ بلوکی پر ایک لاکھ 47 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔

بلوکی ڈاؤن سٹریم سے مزید پانی دریائے راوی میں شامل ہو گا ۔ حکومت اب سختی سے آبی گزر گاہوں میں بسنے والوں کو انخلا کا کہہ رہی ہے۔ انڈیا مادھو پور ہیڈ ورکس سے 80 ہزار کیوسک پانی آتا رہے گا جولاہور شاہدرہ کے مقام سے گزرے گا۔ چنیوٹ ہیڈ ورکس میں مزید سیلابی ریلا گزرے گا۔ ریواز بریج اب حکومت کے لیے بہت بڑی پریشانی ہے۔ ریواز بریج کے مقام پر بند توڑا جائے گا۔ جھنگ کو محفوظ کرنے کے لیے حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے۔تریمو کے بعد ہیڈ محمد والا سے پانی سسٹم میں شامل ہوگا۔شہریوں سے اپیل ہے کہ آبی گزر گاہوں کو خالی کردیں۔

پچھلے چار دن سے قصور میں ستلج دریا میں دو لاکھ کیوسک سے زائد پانی آرہا ہے۔ سلیمانکی میں سیلابی پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے اوریہاں خطرہ بھی ہے۔ پنجاب میں 1769 موضع جات زیر آب آ چکے ہیں۔ چودہ ہزار سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 20 اموات ہوئی ہیں۔ چار ہزار سے زائد افراد کیمپوں میں موجود ہیں، ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔تاحال چار لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے جبکہ بعض مقامات پر طاقت کا استعمال کرکے بھی لوگوں کو نکالا گیا۔ سیلابی پانی جب تک سندھ میں داخل نہیں ہوتا اس وقت تک پنجاب الرٹ ہے۔

سندھ حکومت کو پہلے سے ہی آگاہ کردیا گیا ہے۔ کوہ سلیمان پر بھی بارشیں شروع ہوں گی۔ ہل ٹورنٹس پر بارشوں کا پانی رود کوہیوں سے گزرے گا۔ یہ بات افسوسناک ہے کہ بھارت نے بروقت معلومات نہیں دیں جس کی وجہ سے اتنا نقصان ہوا۔ کراس بارڈرز کمیونیکیشن نہ ہونے سے بین الاقوامی میڈیا نے بھی بھارت پر تنقید کی ہے۔

فلڈ پلان ایکٹ کے تحت آبی گزر گاہوں کو خالی کرایا جائے گا، جو تعمیرات ہو چکیں، انہیں ختم کیا جائے گا۔ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی انتظامی افسران کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کیلئے بند رکھنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔حکومت پنجاب کی جانب سے کلینک آن ویلز کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں فوری روانہ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

ننکانہ، شیخوپورہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دریائی بیلٹ کے علاقوں کو فوری خالی کروانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کیلئے رواز پل کو بریچ کر نے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق ریسکیو و ریلیف سامان کی تمام تر ڈیمانڈز کو پورا کیا جا رہا ہے۔چیف سیکرٹری پنجاب نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹینٹ ویلیج قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت کی جانب سے متعلقہ اداروں کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹینٹ ویلیجز میں تمام بنیادی و طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مویشیوں کے چارے کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ تمام اضلاع کے میڈیکل کیمپس میں ضروری ادویات اور سانپ کے کاٹنے کی ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ریلیف کمشنر پنجاب کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنر اور دیگر افسران کو فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی انتظامی افسران کی تعیناتی سے معاملات مزید بہتر ہوں گے۔

اس وقت تک سو سے زائد کلینک آن ویلز متاثرہ اضلاع میں بھیج دیے گئے ہیں۔انتظامیہ ننکانہ، شیخوپورہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دریائی بیلٹ کے علاقوں کو خالی کروا رہی ہے۔ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات کے مطابق ریسکیو و ریلیف سامان کی تمام تر ڈیمانڈز کو پورا کیا جا رہا ہے۔ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں میں پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے مکمل کوارڈینیشن میں ہیں۔ دریاؤں کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔

آج سے 2 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشیں متوقع ہیں۔ راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک ،چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔ نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔ ڈیرہ غازی خان، ملتان اور راجن پور میں بھی بارشیں ہوں گی۔ بارشوں سے پنجاب کے دریاؤں اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں شدید سیلابی صورتحال ہے۔

بڑے شہروں میں بارشوں کے باعث ندی نالے بپھر سکتے ہیں۔محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیر و مواصلات ، لوکل گورنمنٹ اور لائیو سٹاک کو الرٹ جاری کر دیاگیا ہے۔شہریوں سے التماس ہے کہ خراب موسم کی صورتحال میں احتیاطی تدابیر اختیار کر یں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔ دریاؤں کے اطراف اکٹھے ہونے اور سیرو تفریح سے گریز کریں۔آندھی و طوفان کی صورتحال میں محفوظ مقامات پر رہیں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ایمرجنسی صورتحال میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔

عبدالعزیز

(ڈائریکٹر میٹ آفس ، لاہور)

دریائے چناب پر واقع ہیڈ مرالا، خانکی اور قادر آباد اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ چنیوٹ پل پر اس کی شدت زیادہ ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ شاہدرہ میں بھی ہائی فلڈ ہے لیکن اب اس میں کمی آ رہی ہے، اس وقت پانی کی سطح ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک ہے۔ بلوکی میں بھی اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر 1988ء میں پانچ لاکھ 76 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا تھا۔ اس مرتبہ 2 لاکھ 19 ہزار کیوسک تک پانی آیا ہے۔

شاہدرہ کے مقام پرراوی کی ڈرین کپیسٹی دو لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج کی بات کریں تو گنڈا سنگھ کے مقام پر  3 لاکھ 85 ہزار کیوسک کی سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے پہلے 1955ء میں آنے والے سیلابی ریلے کا ریکارڈ 8 لاکھ 37 ہزار کیوسک تھا۔ دریائے چناب کی بات کریں تو مرالہ کے مقام پر 1957 میں 11 لاکھ کیوسک پانی ریکارڈ ہوچکا ہے۔ خانکی میں 1959ء میں 10 لاکھ 86 ہزار کیوسک کا ریلا گزر چکا ہے جبکہ قادر آباد کے مقام پر اس سال کی بلند سطح 10 لاکھ 78 ہزار کیوسک رکارڈ کی گئی ہے۔

چنیوٹ پل پر 8 لاکھ 55 ہزار کا ریلا گزر چکا ہے، اس کا کوئی سابق ریکارڈ نہیں ہے۔ تریمو میں 1928 میں 9 لاکھ44 ہزار کیوسک کا ریلا گزراتھا۔ موجودہ سیلاب کی بات کریں تو دریائے جہلم، چناب اور ستلج کی آب گیروں میں بارشیں ہوئیں۔ دوسرا یہ کہ بھارت کے چھوٹے ڈیمز میں پانی زیادہ ہوگیا اور اسے پانی چھوڑنا پڑا۔ ان وجوہات کی وجہ سے یہاں سیلاب آیا۔بھارت کی جانب سے پانی کا چھوڑنا ایس او پیز کے مطابق ہے، اس نے آبی جارحیت نہیں کی۔ آبی گزرگاہوں میں دوبارہ سے بارشیں شروع ہوگئی ہیں۔ گنڈا سنگھ کے مقام پرستلج کا بہاؤ بڑھ رہا ہے۔

بھارت نے ستلج سے پانی چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔ سیلاب کے حوالے سے میٹ آفس نے وقت سے پہلے ہی تمام متعلقہ اداروں اور اتھارٹیز کو مطلع کر دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ اموات انتہائی کم ہوئی ہیں۔ ارلی وارننگ سسٹم کی وجہ سے پیشگی اقدامات کر لیے گئے تھے اور عوام کو بھی وقت سے پہلے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ راوی میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے لیکن ابھی ایک اور موسمی سسٹم آنا ہے جس میں مزید بارشیں ہونگی اور آئندہ تین سے چار روز میں ہمارے دریاؤں میں پانی زیادہ ہوگا اور بھارت کو بھی پانی چھوڑنا پڑے گا۔

راوی میں جسڑ کے مقام پر 78 ہزار کیوسک جبکہ شاہدرہ کے مقام پر ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے جو آئندہ گھنٹوں میں کم ہوکر ایک لاکھ 10 ہزار تک آجائے گا لیکن شاہدرہ کیلئے یہ بھی بلند سطح ہے۔ دریائے چناب میں پائنپ کے مقام پر 3ستمبر اور گڈو کے مقام پر 5ستمبر کو بڑا سیلابی ریلا گزرے گا۔

شاہنواز خان

(نمائندہ سول سوسائٹی)

اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے ایک بدترین سیلاب سے دوچار ہے، جس نے نہ صرف دیہی علاقوں کو نقصان پہنچایا بلکہ شہری مراکز بھی اربن فلڈنگ کی لپیٹ میں ہیں۔ تقریباً 40 سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں بیک وقت شدید طغیانی دیکھی جا رہی ہے۔ اب تک 15 لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سیلاب کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لیں تو ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی گرمی کی لہر کی وجہ سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جن سے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے اور سیلاب آ رہے ہیں۔

سیلاب اور قدرتی آفات کی ایک بڑی وجہ درختوں کی بے دریغ کٹائی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں جنگلات کا رقبہ 8 فیصد کم ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ٹمبر مافیا اور غیر قانونی کٹائی ہے۔شہری علاقوں میں دریائی زمینوں پر تجاوزات قدرتی ندی نالوں اور دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ کالونیاں اور قبضے کی وجہ سے پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ آتی ہے، جو شدید نقصان کا باعث بنتی ہے۔ شہروں میں نکاسی آب کا ناقص نظام بھی اربن فلڈنگ کی وجہ ہے۔ بڑے شہروں میں سیوریج اور نکاسی آب کے نظام کی کمزوری کے باعث اربن فلڈنگ کے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔

ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر شجرکاری کی جائے اور جنگلات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ درختوں کی غیر قانونی کٹائی اور دریاؤں پر تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔فلڈ مینجمنٹ پلان تیار کیا جائے اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے قومی سطح پر مربوط منصوبہ بندی اور وارننگ سسٹم متعارف کروایا جائے۔سب سے اہم یہ ہے کہ این ڈی ایم اے اور مقامی حکومتوں کو مزید فعال اور مؤثر بنایا جائے تاکہ ہنگامی حالات میں فوری ردعمل ممکن ہو۔

عوامی شعور اجاگر کرنے کیلئے میڈیا اور تعلیمی اداروں کے ذریعے عوام میں ماحولیاتی تحفظ اور قدرتی آفات سے بچاؤ سے متعلق آگاہی پیدا کی جائے۔ایس پی او اور کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک نے سروے کیا ہے جس میں یہ سامنے آیا ہے کہ اس وقت پورا پنجاب مشکل میں ہے لہٰذا اس وقت سب کو ایک قوم کے طور پر سوچنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ کس کا کیا کردار ہے اور اسے کس طرح اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

ہم بطور سول سوسائٹی یہ جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم کہاں خواتین، بچوں اور خصوصی افراد کی مدد کر سکتے ہیں۔ ان افراد کو واش رومز و دیگرسہولیات بھی چاہئیں۔ پنجاب میں 3 لاکھ کے قریب افراد کی نقل مکانی ہوئی ہے، اتنی بڑی تعداد کو کیسے سنبھالنا ہے۔ ہم حکومت کے ساتھ مل کر سیلاب متاثرین کے لیے کام کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہزار کیوسک کا ریلا گزر شاہدرہ کے مقام پر متاثرہ اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ سے زائد افراد درجے کا سیلاب صورتحال میں دریائے چناب دریائے راوی اونچے درجے کی صورتحال علاقوں میں بڑھ رہا ہے کی جانب سے کی ہدایات کی گئی ہے کی وجہ سے ا جائے گا پنجاب کی سیلاب کی میں پانی کے مطابق ایک لاکھ راوی میں ا رہا ہے سنگھ کے رہے ہیں سے پانی گزرے گا پر پانی میں بھی کا بہاؤ پانی کا کیا گیا ہے کہ ا کیا جا گیا ہے پانی ا کی سطح رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل

علی رامے:پنجاب میں دریائے راوی کے مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل ریکارڈ کیا گیا ہے۔

محکمہ آبپاشی کے مطابق جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر 10 ہزار کیوسک، جبکہ بلوکی کے مقام پر 29 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 23 ہزار کیوسک رہا۔

محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ تمام مقامات پر پانی کی صورتحال قابو میں ہے اور فی الحال کسی مقام پر سیلاب کا خطرہ موجود نہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

متعلقہ مضامین

  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال
  • گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ