WE News:
2025-11-02@17:01:23 GMT

بچوں میں ’ڈیجیٹل ڈیمینشیا‘ کا بڑھتا ہوا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT

بچوں میں ’ڈیجیٹل ڈیمینشیا‘ کا بڑھتا ہوا خطرہ

جدید دور میں ’ڈیجیٹل ڈیمینشیا‘ تیزی سے ایک سنجیدہ مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ڈیجیٹل ڈیمینشیا دراصل دماغی کمزوری اور یادداشت کی خرابی کی ایک ایسی حالت کو کہا جاتا ہے جو ضرورت سے زیادہ موبائل فون، ٹیبلٹ اور کمپیوٹر کے استعمال کے باعث پیدا ہوتی ہے۔

ڈیجیٹل ڈیمینشیا کیا ہے؟

جرمن نیورو سائنسدان ڈاکٹر مینفرڈ اسپٹزر نے 2012 میں پہلی بار اس اصطلاح کو متعارف کروایا۔ ان کے مطابق زیادہ وقت گیجٹس پر گزارنے والے بچے اور نوجوان وہی علامات دکھانے لگتے ہیں جو عام طور پر بڑی عمر کے افراد میں ڈیمینشیا کے دوران سامنے آتی ہیں، جیسے بھولنے کی بیماری، فیصلہ سازی میں مشکل اور ذہنی کارکردگی کی کمی۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل کی لت یا ڈیجیٹل نشہ، ماہرین نے جان چھڑانے کا طریقہ بتا دیا

وجوہات

ماہرین کے مطابق بچوں میں ڈیجیٹل ڈیمینشیا کی سب سے بڑی وجہ حد سے زیادہ اسکرین ٹائم ہے۔ بچے دن کے کئی گھنٹے موبائل فون اور ویڈیو گیمز پر گزار دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جو یادداشت اور توجہ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ نیند کی کمی اس مسئلے کو مزید بڑھا دیتی ہے، جبکہ جسمانی سرگرمیوں اور سوشل سرگرمیوں سے دوری بھی بچوں کو ذہنی طور پر غیر فعال بنا دیتی ہے۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر سحرش افتخار نے کہاکہ جب بچے اپنا زیادہ وقت ورچوئل دنیا میں گزارتے ہیں تو وہ حقیقی زندگی کی سرگرمیوں سے دور ہو جاتے ہیں۔ یہی رویہ ان کی دماغی نشوونما کو سست کر دیتا ہے اور چھوٹی عمر میں ہی یادداشت کی کمزوری پیدا کر دیتا ہے۔

’ڈیجیٹل ڈیمینشیا کے شکار بچے پڑھائی میں توجہ نہیں دے پاتے‘

ڈاکٹر سحرش افتخار کے مطابق ڈیجیٹل ڈیمینشیا کے شکار بچے پڑھائی میں توجہ نہیں دے پاتے اور اکثر معمولی باتیں بھی بھول جاتے ہیں۔ زیادہ اسکرین ٹائم کے باعث ان کی نیند متاثر ہوتی ہے جس سے چڑچڑاپن، تھکن اور بے سکونی بڑھ جاتی ہے۔ طویل عرصے تک یہی عادات دماغی کارکردگی کو سست کر دیتی ہیں اور بچے فیصلہ سازی یا مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں۔

بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ والدین اگر بروقت اقدامات کریں تو بچوں کو اس مسئلے سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے بچوں کے لیے اسکرین ٹائم محدود کرنا ضروری ہے تاکہ وہ گیجٹس پر گھنٹوں نہ گزاریں۔ دوسری جانب کھیلوں اور جسمانی سرگرمیوں کی عادت ڈالنے سے ان کی توانائی مثبت انداز میں استعمال ہوتی ہے۔

’فیملی کے ساتھ وقت گزارنا اور کتاب بینی یا تخلیقی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی بھی بچوں کو ڈیجیٹل دنیا کے منفی اثرات سے بچاتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی بذاتِ خود نقصان دہ نہیں ہے۔ اصل چیلنج یہ ہے کہ بچے اسے کس مقصد اور کس حد تک استعمال کرتے ہیں۔ والدین اگر اعتدال پیدا کر لیں تو یہی ٹیکنالوجی سیکھنے اور تخلیق میں مددگار بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے اسکول میں موبائل فون کتنا کارآمد ہے؟

ماہرین متفق ہیں کہ اگرچہ ’ڈیجیٹل ڈیمینشیا‘ کوئی باضابطہ طبی بیماری نہیں ہے لیکن اس کی علامات حقیقی ہیں۔ والدین کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ وہ بچوں کی سرگرمیوں میں توازن پیدا کریں تاکہ نئی نسل یادداشت اور ذہنی کمزوری کے مسائل سے محفوظ رہ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسکرین ٹائم بچے بھولنے کی بیماری تحقیق جدید دور جرمن سائنسدان ڈیجیٹل ڈیمینشیا غیرنصابی سرگرمیاں والدین کی ذمہ داری وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسکرین ٹائم بچے بھولنے کی بیماری ڈیجیٹل ڈیمینشیا غیرنصابی سرگرمیاں والدین کی ذمہ داری وی نیوز ڈیجیٹل ڈیمینشیا اسکرین ٹائم

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔

مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔

تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔

پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔

جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • میزان بینک اور ویزا کے درمیان شراکت داری میں توسیع کا معاہدہ
  • عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں