ایس سی او کانفرنس کی گروپ فوٹو میں مودی کو سائیڈ لائن کیا گیا، بھارتی صحافی دنیش کے وِہرا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی صحافی دنیش کے وِہرا نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کانفرنس کے دوران لی جانے والی گروپ فوٹو پر سخت ردِعمل دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی کو فوٹو میں مرکزی حیثیت نہیں دی گئی اور انہیں کونے میں کھڑا کر دیا گیا، جو بھارت کے وقار کے خلاف ہے۔
دنیش کے وِہرا کے مطابق فوٹوگراف میں چین کے صدر شی جن پنگ اور ان کی اہلیہ بالکل درمیان میں موجود تھے، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو شی جن پنگ کے قریب رکھا گیا۔ اس کے برعکس وزیراعظم مودی کو صفِ اوّل میں ہونے کے باوجود تقریباً چوتھے یا پانچویں نمبر پر کونے کی جانب کھڑا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کو بھی مودی کے قریب رکھا گیا، لیکن وہ بھی فوٹو کے دوسرے کونے پر تھے۔ وِہرا کا کہنا تھا کہ یہ پوزیشننگ الفابیٹیکل آرڈر میں نہیں تھی بلکہ واضح طور پر چین کی مرضی کے تحت طے کی گئی تھی۔
بھارتی صحافی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او میں بھارت دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اور روس کی معیشت بھی بھارت سے چھوٹی ہے، اس کے باوجود بھارتی وزیراعظم کو مرکزی حیثیت نہ دینا ایک “سنجیدہ پیغام” ہے کہ چین بھارت کو اپنے برابر نہیں سمجھتا۔
ان کے بقول، “یہ بھارت کے لیے افسوسناک لمحہ ہے۔ میڈیا پر کہا جا رہا تھا کہ بھارت کا ڈنکا بج رہا ہے اور چین نے ریڈ کارپٹ استقبال کیا ہے، لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ فوٹو ہی سب کچھ بتا رہی ہے کہ بھارت کو پسِ منظر میں دھکیل دیا گیا ہے۔”
دنیش کے وِہرا نے مزید کہا کہ چین کا یہ رویہ بار بار بھارت کو یہ احساس دلا رہا ہے کہ وہ اسے برابری کا درجہ دینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو چین کے ساتھ تجارتی تعلقات تو رکھنے چاہئیں لیکن سیاسی اعتبار سے اعتماد نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ چین کے طرزِعمل سے یہ واضح ہے کہ وہ بار بار بھارت کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دنیش کے و ہرا کہ بھارت بھارت کو کہا کہ
پڑھیں:
بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
بھارت کی نام نہاد بڑی جمہوریت میں مودی کی دوغلی پالیسی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا۔
انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کو سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگی جنون میں مبتلا مودی اپنے مرضی سے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے لگا ۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان کاکہنا تھاکہ لوگ پوچھ رہےہیں کہ سمجھ نہیں آ رہی بی جے پی کی پالیسی پاکستان کیخلاف ہے یا لوگوں کے خلاف ؟۔ پاکستان سے کسی فنکار کو فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے۔ کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کاغدار کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ان کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی کہ یہ تو غداری ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی کہتےہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ فلم روکی گئی تو نقصان پروڈیوسر اور فنکاروں کا ہوا ۔
https://cdn.jwplayer.com/players/dq5ngxE1-jBGrqoj9.html
بھگوانت سنگھ مان نے کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر بڑے صاحب (امیت شاہ ) کا بیٹا ہے ، ان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ فلم تو پہلے کی شوٹنگ تھی جو ریلیز نہیں ہونے دی گئی مگرکل والا میچ تو لائیو تھا۔ اب ان کا میڈیا کہہ رہا ہے کہ کتنی بڑی بات ہے کہ ہاتھ نہیں ملایا ، کیا اس سے آپریشن سندور جیت گئے؟ ۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں ، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے ۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔ 1987میں بائیکارٹ ہوا، ورلڈ کپ میں بھی انہوں نے بائیکاٹ کر دیا مگر اب بھی میچ کھیلے ۔ غداری کا کہہ کر فلم ریلیز نہیں ہونے دیتے پر میچ ہو جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی ، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائےگا۔ سرداروں سے کیا قصور ہو گیا ہے کہ انہیں پاکستان عبادت کے لیے نہیں جانے دیتے؟۔ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتار پور عبادت کے لیے جانے دینے میں کیا حرج ہے ؟۔ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا ؟۔ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا ، پنجاب میں آفت آئی مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔
واضح رہے کہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کھیل میں سیاست لانے میں پیش پیش ہیں ۔ مودی کے بھارت میں اخلاقیات کی پستی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف ظلم بھی جاری ہے۔