پنجاب کے 12 اضلاع میں ہارٹیکلچر ایجنسیاں قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر پنجاب کو "باغوں کا صوبہ" بنایا جائے گا۔
ترجمان محکمہ ہاؤسنگ کے مطابق پنجاب ہارٹیکلچر اتھارٹی ایکٹ 2025 کے تحت پہلے مرحلے میں 12 اضلاع میں ہارٹیکلچر ایجنسیاں قائم کی جائیں گی جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید اضلاع میں ہارٹیکلچر ایجنسیاں قائم کی جائیں گی، قوانین کے تحت تمام موجودہ ضلعی اتھارٹیاں ایجنسیوں میں تبدیل کردی گئی ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ منتخب 12 اضلاع میں ڈسٹرکٹ ٹرانزیشن ٹیمیں قائم کردی گئیں۔ 15 اکتوبر سے قبل میونسپل کارپوریشن کا متعلقہ عملہ اوروسائل پی ایچ اے کو منتقل کیے جائیں گے۔
ترجمان محکمہ ہاؤسنگ کا کہنا ہے کہ نئی تشکیل کردہ ہارٹیکلچر ایجنسیوں کے لیے افسران کا انتخاب سرچ کمیٹی کرے گی، ایم ڈی، ڈپٹی ایم ڈی، اور دیگر افسران بھی تعینات کیے جائیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ پی ایچ اے کا دائرہ کار صوبائی سطح پر بڑھانے سے شہروں میں سبزا اور ہریالی بڑھے گی، نئے باغات کے قیام کے لیے جگہ مختص، موجودہ باغات کی حالت بہتر کی جائے گی۔ صوبوں میں گرین ایریاز بڑھانے سے ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ترجمان محکمہ ہاؤسنگ کے مطابق منتخب کردہ اضلاع میں شیخوپورہ، اوکاڑہ، گجرات، جہلم، خانیوال، ننکانہ،رحیم یار خان، مری، جھنگ، پاکپتن، خوشاب اور مظفر گڑھ شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اضلاع میں
پڑھیں:
پنجاب حکومت ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ
سٹی42: پنجاب حکومت نے ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں آرڈیننس کے اجراء کے لیے سمری گورنر پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہے۔
ریگولرائزیشن ایکٹ کے تحت کی گئی بھرتیوں کا ازسرِنو جائزہ لیا جا سکے گا۔
حکومت کا مقصد میرٹ کی بحالی اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے، اور اس کے لیے انتظامی اصلاحات کا نیا میکانزم تشکیل دیا جائے گا۔ آرڈیننس کی منظوری کے بعد نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ غیر مجاز بھرتیوں کے کیسز پبلک سروس کمیشن یا متعلقہ فورمز کو بھیجے جائیں گے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
محکمہ قانون نے سمری میں ریگولرائزیشن سسٹم کو میرٹ کے منافی قرار دیا ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق سرکاری اداروں میں کارکردگی اور میرٹ اولین ترجیح ہوگی جبکہ انتظامی ڈھانچے میں شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا۔