ایف بی آر کی جانب سے بحریہ ٹاؤں کے شاپنگ مال کی نیلامی کا حکم واپس، عدالت نے کیس نمٹادیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
مال آف اسلام آباد کی نیلامی کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 3 ستمبر کو ہونے والی نیلامی کا حکم واپس لے لیا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس نمٹا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز نیلامی: سپریم کورٹ نے حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی
منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں مال آف اسلام آباد نیلامی کیس کی سماعت جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت ڈپٹی کمشنر ایف بی آر سہیل عباس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پہلے الاٹیز کی تصدیق کی جائے گی، اس کے بعد نیلامی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
الاٹیز کے وکیل حیدر وحید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ 26 ارب ریکور کریں یا 126 ارب، لیکن میری ملکیت کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہییں۔ اگر یہی رویہ رہا تو اوورسیز سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری سے گریز کریں گے۔ پاکستان کے دل بلیو ایریا میں سرمایہ لگائیں اور پھر یہ حال ہو تو اعتماد کیسے قائم ہو۔
یہ بھی پڑھیں: نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی کمرشل پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز کردیا
سماعت کے دوران جسٹس خادم حسین سومرو نے ایف بی آر کے ڈپٹی کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’غالباً آپ نے سی ایس ایس کیا ہوگا، بارہ 13 مضامین ہوتے ہیں، لیکن ہم نے آپ کے آرڈر دیکھے ہیں، ہر فائل میں ایک ہی آرڈر کاپی پیسٹ ہے۔ ہر کیس الگ تھا مگر آپ نے کاما فل اسٹاپ تک تبدیل نہیں کیا۔ ڈی سی صاحب! اس طرح ریاست کا کاروبار نہیں چل سکتا، اس طرح تو انارکی پھیلے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ نوٹس جاری کرنے کے بعد انویسٹیگیشن کرنی چاہیے تھی اور پراپرٹی کی حقیقت بھی دیکھنی چاہیے تھی۔ بعد ازاں ایف بی آر کی جانب سے حکم نامہ واپس لینے پر عدالت نے کیس نمٹا دیا، ایف بی آر حکمنامے کے مطابق مال آف اسلام آباد کی نیلامی 3 ستمبر بروز بدھ ہونا تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد ہائیکورٹ ایف بی آر حکمنامہ واپس مال آف اسلام آباد نیلامی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ایف بی ا ر حکمنامہ واپس مال ا ف اسلام ا باد نیلامی اسلام ا باد کی نیلامی ایف بی آر
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔