ٹرمپ کا چین، روس اور اتحادیوں کے قریب آنے کو امریکا کے لیے چیلنج ماننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین، روس اور ان کے اتحادیوں کے تعلقات میں گرم جوشی کو امریکا کے لیے عالمی سطح پر کسی بڑے چیلنج کے طور پر ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور یہ کہ چین کو ہماری ضرورت زیادہ ہے، ہمیں ان کی کم ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین اور روس نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی یورپی کوششیں قانونی طور پر غلط قرار دے دیں
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چینی صدر شی جن پنگ بدھ کے روز بیجنگ میں ‘وِکٹری ڈے’ فوجی پریڈ کی میزبانی کریں گے جس میں چین اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کرے گا۔ اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان بھی شریک ہوں گے جسے بعض مبصرین مغربی ممالک کے لیے ایک پیغام قرار دے رہے ہیں۔
روسی صدر پیوٹن نے بیجنگ میں مذاکرات کے دوران چین کے ساتھ تعلقات کو بے مثال قرار دیا ہے جبکہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان بھی اپنی بیٹی کے ہمراہ بیجنگ پہنچ گئے ہیں۔
ٹرمپ نے بی بی سی کے سوال پر کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ چین اور اس کے اتحادی امریکا کے خلاف کوئی بین الاقوامی اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بالکل نہیں۔ چین کو ہماری زیادہ ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک ریڈیو انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ وہ روس اور چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے فکر مند نہیں ہیں کیونکہ امریکا دنیا کی سب سے طاقتور فوجی قوت رکھتا ہے۔
ان کے بقول وہ کبھی بھی اپنے فوجی وسائل ہمارے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔ یقین کریں یہ ان کے لیے سب سے بڑی غلطی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرینی صدر سے ملاقات، جنگ ختم کرنے کے لیے پوٹن سے فون پر رابطے کا اعلان
اسی انٹرویو میں ٹرمپ نے یوکرین کے معاملے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الاسکا میں گزشتہ ماہ ہونے والی ملاقات میں وہ امن معاہدہ کرنے میں ناکام رہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں صدر پیوٹن سے بہت مایوس ہوں، یہ کہہ سکتا ہوں۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ روس محاذ جنگ کے کچھ حصوں پر نئی فوجی تیاری کر رہا ہے۔ اپنے رات گئے خطاب میں زیلنسکی نے کہا کہ پیوٹن امن پر مجبور ہونے سے انکار کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا چین ڈونلڈ ٹرمپ روس شمالی کوریا ولادیمیر پوٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا چین ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا ولادیمیر پوٹن کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 18 ستمبر 2025ء ) امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکادیتے ہوئے ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور مودی کوایک اور تجارتی جھٹکا دے دیا۔چاہ بہار پر سرمایہ کاری کرنے والی بھارتی کمپنیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ۔ امریکا نے بھارت سے ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکا نے ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے چھوٹ واپس لی، چابہار پر بھارتی آپریٹرز کو امریکی سزاؤں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ چھوٹ واپس لینے کا فیصلہ 29ستمبر 2025 سے مئوثر ہوگا۔ چاہ بہار بھارت کیلئے افغانستان اور وسط ایشیاء تک اہم تجارتی راستہ ہے۔(جاری ہے)
دوسری جانب امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی شراکت داری معاہدہ طے پاگیا، ڈونلڈ ٹرمپ اور کیئر اسٹارمر نے معاہدے پر دستخط کر دیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیکرز میں امریکی صدر کے دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ممالک میں ٹیکنالوجی کے میدان میں شراکتداری معاہدہ طے پاگیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے معاہدے پر دستخط کیے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور کیئر اسٹارمر نے برطانیہ اور امریکا کے درمیان ایک نئی ٹیکنالوجی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ نیا معاہدہ پہلے ہی نجی شعبے کے معاہدوں کی ایک لہر کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنی ایکس انرجی اور برطانوی کمپنی سینٹرکا برطانیہ بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز لگانے کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ( معاہدہ ) برسوں سے ’ہوا میں تھا‘ لیکن اب ’ آخرکار‘ حققیت بن گیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ برطانیہ اس سال کے شروع میں امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے والا پہلا ملک تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ممالک کے درمیان تعلقات بے حد قیمتی ہیں، یہ تعلق ایک خوبصورت وراثت ہے اور دونوں حکومتیں ان رشتوں کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بنا رہی ہیں۔