جھنگ (نیوز ڈیسک) پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اور سول انتظامیہ نے ریسکیو اور ریلیف آپریشن تیز کر دیا ہے، جس کے دوران سیکڑوں متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق کھولڑہ پوائنٹ، ہسووالی، بدھوانہ، جھنگ اور چنیوٹ میں پاک فوج اور سول انتظامیہ دن رات متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے جوان کشتیوں کے ذریعے بزرگوں، خواتین اور بچوں سمیت متعدد خاندانوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر چکے ہیں، جبکہ مال مویشی بھی محفوظ مقامات تک پہنچا دیے گئے ہیں۔

سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے امدادی کیمپس قائم کیے ہیں، جہاں کپڑے، راشن اور ادویات متاثرین کو فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی فری میڈیکل کیمپس بھی قائم ہیں جن میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

ریسکیو اور ریلیف آپریشن اس وقت بھی جاری ہے اور متعلقہ ادارے کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ ہیں۔ متاثرین نے پاک فوج کے بروقت اقدامات اور انسانی ہمدردی پر مبنی کوششوں کو زندگی بچانے والی مدد قرار دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں پاک فوج

پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔

یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
  • سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • بحیرہ عرب سے درمیانی شدت کی مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  •  وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر این ڈی ایم اے کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری
  • باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت
  • محکمہ موسمیات نے آج رات سے 19 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی