غزہ میں صحافیوں کے قتل کے خلاف عالمی احتجاج، 200 میڈیا ادارے شریک ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
دنیا بھر کے میڈیا ادارے پیر کو بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے تاکہ اسرائیل سے مطالبہ کیا جا سکے کہ وہ غزہ میں صحافیوں کے قتل کو روکے اور غیر ملکی میڈیا کو آزادانہ طور پر غزہ میں رپورٹنگ کی اجازت دے۔
منتظمین کے مطابق 50 ممالک کے لگ بھگ 200 میڈیا ادارے اس احتجاج میں حصہ لیں گے۔ اس موقع پر پرنٹ اخبارات سیاہ سرخیوں کے ساتھ شائع ہوں گے، ٹی وی اور ریڈیو نشریات عارضی طور پر معطل کی جائیں گی جبکہ آن لائن میڈیا اپنے ہوم پیجز میں رکاوٹ پیدا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب کا غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور
یہ احتجاج رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز، آواز اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔ تنظیموں کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک غزہ میں کم از کم 210 صحافی جاں بحق ہو چکے ہیں جو جدید تاریخ کا صحافیوں کے لیے سب سے مہلک تنازعہ بن گیا ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ڈائریکٹر جنرل تھیبا برٹن نے کہا کہ جس رفتار سے اسرائیلی فوج غزہ میں صحافیوں کو قتل کر رہی ہے، جلد دنیا کو آگاہ کرنے والا کوئی نہیں بچے گا۔ یہ صرف غزہ پر جنگ نہیں بلکہ صحافت پر بھی جنگ ہے۔
حالیہ دنوں میں متعدد معروف فلسطینی صحافی اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ اگست کے اوائل میں اسرائیل نے غزہ سٹی پر حملے میں الجزیرہ کے 5 صحافیوں کو ہلاک کیا جن میں معروف رپورٹر انس الشریف بھی شامل تھے۔
گزشتہ ہفتے خان یونس کے ناصر اسپتال پر حملے میں مزید 5 صحافی مارے گئے۔ پہلے حملے کے بعد جب زخمیوں کی مدد اور کوریج کے لیے لوگ پہنچے تو اسرائیل نے دوبارہ بمباری کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج اسرائیل رپورٹر غزہ جنگ میڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل رپورٹر میڈیا
پڑھیں:
اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان
انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں۔ طیب اردوان نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مگر حماس کے پاس کچھ بھی نہیں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ترکیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ میں قتل اور قحط روکنے کیلئے فوری سیاسی اور انسانی اقدامات ضروری ہیں۔