’امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے‘، ٹرمپ کی پیوٹن کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر روس اور یوکرین کے تنازع پر جارحانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بالواسطہ دھمکی دی ہے۔
Trump on Putin: “He knows where I stand, if we’re unhappy, you’ll see things happen” pic.twitter.com/R1PH4llYRP
— Roya News English (@RoyaNewsEnglish) September 3, 2025
بدھ کے روز اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ اگر ماسکو کے فیصلے واشنگٹن کے لیے ناقابلِ قبول ہوئے تو ’آپ دیکھیں گے کہ کچھ ہوگا‘۔
ان کے بیانات نے عالمی سطح پر نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے روس پر لگائی گئی ثانوی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات نے ماسکو کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے اور ابھی ’فیز ٹو اور فیز تھری‘ کے مزید اقدامات باقی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روس بخوبی جانتا ہے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں، اور اگر امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے۔
ٹرمپ نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ وہ آنے والے دنوں میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے براہِ راست گفتگو کریں گے تاکہ امن مذاکرات میں پیش رفت ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:روسی تیل کی خریداری، ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید دباؤ کا اشارہ
تاہم فی الحال پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان براہِ راست ملاقات کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔
ادھر داخلی محاذ پر بھی صدر ٹرمپ دباؤ میں ہیں۔ ایپسٹین تنازع میں متاثرہ خواتین مزید شواہد منظرِ عام پر لانے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ کانگریس میں بجٹ پر تعطل کی وجہ سے حکومتی شٹ ڈاؤن کا خدشہ بھی بڑھ رہا ہے۔
اس دوران انتظامیہ نے لوزیانا کی ایک بدنام جیل میں غیر قانونی تارکین وطن کے لیے نیا کیمپ قائم کرنے کا اعلان کر کے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پیوٹن ٹرمپ روس یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پیوٹن یوکرین
پڑھیں:
استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
استنبول میں ترکی اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر راضی ہو گیا۔
ترکی کی وزارتِ خارجہ کے اعلامیے کے مطابق فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل اور قیامِ امن کے لیے مانیٹرنگ اور تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ فریق پر پینلٹی عائد کی جائے گی، جبکہ جنگ بندی کے نفاذ کے دیگر امور 6 نومبر کو استنبول میں ہونے والے اگلے اجلاس میں طے کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر نے دونوں ممالک کی فعال شمولیت کو سراہا اور دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر تک اسلام آباد، کابل، انقرہ اور دوحہ کے نمائندوں کی شرکت سے جاری رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے مذاکرات میں شواہد، دلائل اور اصولی موقف کے ساتھ مضبوط اور منطقی انداز میں استقامت دکھائی، جس کے نتیجے میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر آمادہ ہو گیا۔ اس پیشرفت کو خطے میں امن، استحکام اور عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک مثبت سنگِ میل قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ دشمنانہ رکاوٹوں اور تخریبی ذہنیت کے باوجود پاکستان کی قیادت اور وفد نے قومی مفاد، تدبر اور دوراندیشی کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی حاصل کی۔ ترکی اور قطر کی میزبانی اور ثالثی نے عبوری کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پاکستانی ریاست، قیادت اور عوام نے واضح کیا ہے کہ ملک اپنی خودمختاری، قومی مفاد اور عوام کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ سیاسی اور عسکری قیادت مذاکرات کے دوران متحد اور پُرعزم رہی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہر خطرے کا مقابلہ بھرپور تیاری، وسائل اور عزم کے ساتھ کرے گا۔